اسلام آباد کو سرسبز اور صاف ستھرا بنانے کے حوالے سے ذیلی کمیٹی کا مختلف علاقوں کا دورہ

پیر 27 مئی 2019 17:21

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 مئی2019ء) وفاقی دارلحکومت اسلام آباد کو سرسبز و شاداب اور صاف ستھرا بنانے کے حوالے سے سینیٹر مشاہد حسین سیدکی سربراہی میں تشکیل دی جانے والی ذیلی کمیٹی برائے موسمی تغیرات نے اسلام آباد کے مختلف سیکٹرز سے گزرنے والے نالوں، کچی آبادیوں کے سیوریج سسٹم اور مختلف سیکٹرز میں تعمیر ہونے والی بلند و بالا عمارتوں کے غیر قانونی نالوں میں سیوریج سسٹم کے معاملات کے علاوہ کوڑا کرکٹ کو ڈمپ کرنے کیلئے منتخب ہونے والی نئی جگہ سنگجانی کا دورہ بھی کیا گیا۔

ذیلی کمیٹی نے سیکٹرزF اور E سے گزرنے والے مختلف نالوں کا دورہ کرتے ہوئے صفائی کا جائزہ لیا ۔ ڈائریکٹر صفائی سی ڈی اے نے ذیلی کمیٹی کو بتایا کہ اسلام آباد میں قائم کچی آبادیوں میں ہوشربا اضافے سے مسائل پیدا ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

جہاں 66 کواٹرز کی اجازت تھی وہاں 486 کواٹرز بن چکے ہیں کچی آبادیوں میں سیوریج سسٹم کے حوالے سے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی تھی۔

تمام آبادیوں کا سیوریج نالوں میں گرتا ہے جس سے نالوں میں گندی اور پانی کے بہائو میں مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ اسلام آباد میں تقریبا ً بیس کے قریب نالے گزرتے ہیں اور گیارہ کے قریب نالہ لئی میں جا گرتے ہیں اور ایک نالہ راول جھیل میں گرتا ہے۔ پانچ نالے کورنگ نالہ میں جا تے ہیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ حکومت دو کچی آبادیوں کو ایک سکیم کے تحت نئے ہائوسنگ منصوبے میں شفٹ کر رہی ہے جس پر ذیلی کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں اسلام آباد میں قائم کچی آبادیوں کو ایک جگہ شفٹ کرنے کے حوالے سے معاملات کا جائزہ لیا جائے گا۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ سیکٹر آئی نائن میں ایک پلانٹ ہے مگر کنکٹیوٹی کا مسئلہ ہے۔ ذیلی کمیٹی نے پارکوں کی انتہائی خراب صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور پارکوں میں کوڑا دان نہ ہونے پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔ سیکٹر ای الیون میں دورے کے دوران بلند و بالا عمارتوں اور وہاں پر قائم شادی ہالز کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ انکی سیوریج کی کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی، تمام سیوریج قریبی گزرنے والے نالوں میں گرایا جا رہا ہے۔

جس پر کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ دورے کے دوران جو چیزیں سامنے آ رہی ہیں، اس سے یہ بات واضح ہے کہ یہ معاملات سی ڈی اے کے بس کے نہیں ہیں، اعلیٰ سطح کی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں نالہ مینجمنٹ سسٹم کی اشد ضرورت ہے، ہمارا فرض ہے کہ موسمی تغیرات کی بات کرتے ہیں تو وفاقی دارلحکومت کے ماحول اور آب و ہوا کا تحفظ کرنا بھی ضروری ہے۔

حکومت کو اس حوالے سے پالیسی بنا کر سی ڈی اے سے عملدرآمد کرانا چاہئے۔ ذیلی کمیٹی نے سنگجانی کا دورہ کر کے کوڑے کو ڈمپ کرنے کے حوا لے سے منتخب ہونے والی سائٹ کا دورہ کیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ یہ اسلا م آباد ائیر پورٹ سے 16 کلومیٹر دور ہے، مندرہ اور سنگجانی میں سے ایک جگہ کو ڈمپنگ کے لئے منتخب کرنا ہے، سٹڈی کرائی جا رہی ہے۔ ڈائریکٹر جنرل تحفظ ماحولیاتی ایجنسی نے کمیٹی کو بتایا کہ 2004 میں جاپان کی ایک کمپنی جیکا (JECA) نے ایک منصوبہ بنایا تھا جس میں اسلام آباد کے کوڑا کرکٹ کو ڈمپ کرنا تھا، منصوبے پر جاپان کی حکومت نے فنڈز فراہم کرنے تھے، بحریہ انکلیو میں یہ منصوبہ لگنا تھا مگر اُس پر کام نہ ہو سکا۔

جس پر کنوینیر کمیٹی نے کہا کہ جیکا کا اچھا منصوبہ تھا مگر قبضہ مافیا کی نظر ہو گیا، اب پندرہ سال ہو چکے ہیں ہمیں کوئی نہ کوئی فیصلہ کرنا چاہئے۔ ذ یلی کمیٹی کے دورے میں سینیٹر محمد علی سیف کے علاوہ ڈائریکٹر صفائی سی ڈی اے، ڈائریکٹر جنرل ایپا، سماجی تنظیم سرسبز و شاداب پاکستان کی ڈوشکاسید، کرسٹینا اور دیگر حکام بھی شامل تھے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں