منی لانڈرنگ کے خاتمے، قانونی ذرائع سے رقوم کی منتقلی کیلئے حکومتی اقدامات سے سمندرپار پاکستانیوں کی ترسیلات زرمیں نمایاں اضافہ

بدھ 19 جون 2019 13:46

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 جون2019ء) موجودہ حکومت کی جانب سے منی لانڈرنگ کے خاتمے اورقانونی ذرائع سے بیرون ممالک سے رقومات کی منتقلی کیلئے اقدامات کے نتیجے میں سمندرپارمقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زرمیں گذشتہ مالی سالوں کے مقابلے میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آرہاہے۔ اگست 2018ء میں حکومت سنبھالنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اقتصادی صورتحال کو بہتربنانے کیلئے جوپالیسی ترتیب دی اس میں منی لانڈرنگ کا خاتمہ، درآمدات میں کمی اوربرآمدات و ترسیلات زرمیں اضافہ پر خصوصی توجہ مرکوزکی گئی۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمارکے مطابق رواں مالی سال کے دوران بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کی جانب ترسیلات زرمیں 10.42 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔

(جاری ہے)

جولائی 2018ء سے لے کرمئی 2019ء تک سمندرپارمقیم پاکستانیوں نے 20.19 ارب ڈالر کی ترسیلات زر ارسال کیں۔مالی سال 2017-18 ء کے اسی عرصہ میں سمندرپارمقیم پاکستانیوں نی18.28 ارب ڈالرمالیت کی ترسیلات زرکی تھیں۔

صرف مئی 2019ء کے مہینے میں سمندرپارمقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زرمیں تقریباً 30 فیصد اضافہ ہواہے۔سمندرپارمقیم پاکستانیوں کی سہولت اورانہیں قانونی ذرائع سے ترسیلات زرمیں معاونت فراہم کرنے کے سلسلے میں وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ سال اکتوبرمیں اہم اقدامات کی منظوری دی تھی ۔ وزیراعظم نے بیرون ملک پاکستانیوں کیلئے مزید سہولت پیدا کرنے کیلئے موجودہ ہوم ریمیٹنس ایجنسی انتظامات کے تحت فارن کارسپنڈنٹ اداروں کے ذریعے سٹیٹ بینک آف پاکستان اور اس کے مجاز ڈیلرز (بینکوں) کو ’’بزنس ٹو کسٹمر‘‘ (بی 2 سی) اور ’’کسٹمر ٹو بزنس‘‘ (سی 2 بی) ٹرانزیکشن پر عملدرآمد کی اجازت دیدی تھی ۔

’’بی 2 سی‘‘ لین دین کے حوالہ سے 1500 ڈالر فی کس ماہانہ فری لانس اور انفارمیشن سسٹم سروسز کی اجازت بھی دی گئی ۔ اس کے علاوہ کمپیوٹر اور انفارمیشن سروسز کے علاوہ ٹرانزیکشن سروسز کی ہر ماہ 1500 ڈالر فی کس تک بھجوانے کی بھی اجازت دی گئی ہے۔ ان اقدامات میں پنشنرز کیلئے سہولیات بھی شامل تھیں جس کے تحت پنشنرز 2 لاکھ 50 ہزار روپے فی کس ماہانہ تک رقوم وصول کرنے کے قابل ہوئے ۔

’’سی 2 بی‘‘ لین دین کے حوالہ سے یوٹیلٹی بلز، ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے منظور شدہ اداروں کی تعلیمی فیسوں، سپر سٹورز، انشورنس کمپنیز، کریڈٹ کارڈ وغیرہ کی ادائیگی کیلئے بھی سمندر پار پاکستانیوں سے براہ راست ادائیگیاں وصول کرنے کی اجازت دی تھی اس کے علاوہ ایکویٹی/کسی انٹرپرائز میں شرکت کیلئے ترسیلات زر کے سوا رہائشی اور کاروباری گھروں، پلاٹوں، فلیٹس اور بلڈنگز وغیرہ جیسی املاک کی خریداری کی مد میں سمندر پار پاکستانیوں سے اچھی شہرت کے حامل ریئل اسٹیٹ بلڈرز/ڈویلپیئرز اور ہائوسنگ سوسائٹیز کی طرف سے وصول شدہ ترسیلات زر کی بھی اجازت دی گئی ۔

وزیراعظم عمران خان نے ایئر ٹائم کے طور پر ہر ایک امریکی ڈالر کی ترسیل کے لین دین پر 2 روپے مالیت کے موبائل والٹ استعمال پر حکومت کی طرف سے رعایتی ادائیگی کی بھی منظوری دی جو اس سے پہلے ایک روپیہ تھی۔ ان مراعات کے نتیجے میں ترسیلات زر پر بہت اچھے اثرات مرتب ہوئے ہیں ۔موجودہ حکومت کی کوششوں سے رواں سال جنوری میں پاکستان کی پہلی بلاک چین فنانشل سروسز نے خدمات کا آغازہو چکاجس کے نتیجے میں ملائشیاء میں مقیم پاکستانیوں کو ترسیلات زرمیں بہت سہولیات فراہم کی گئی ہیں ۔

اس سروس کے نتیجے میں ملائشیا میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زرمیںرواں مالی سال کے ابتدائی گیارہ ماہ میں 37 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیاہے۔وزات خزانہ،محصولات واقتصادی امورکے حکام کے مطابق حکومتی اقدامات کے نتیجے میں آنے والے چند برسوں میں ترسیلات زرمیں نمایاں اضافہ ہوگا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں