عدالتی فیصلے آسمانی صحیفہ نہیں ہوتے‘ ایک عدالت فیصلہ دیتی ہے تو دوسری اسے رد کر دیتی ہے، طارق فضل چوہدری

پاکستان کا پیسہ جس شخص نے بھی لوٹا ہے وہ برآمد ہونا چاہے لیکن عوام پر غیرضروری بوجھ نہ ڈالا جائے،نجی ٹی وی سے گفتگو

جمعرات 20 جون 2019 23:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 جون2019ء) پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے آسمانی صحفیہ نہیں ہوتے، ایک عدالت فیصلہ دیتی ہے تو دوسری اسے رد کر دیتی ہے۔پاکستان کا پیسہ جس شخص نے بھی لوٹا ہے وہ برآمد ہونا چاہے لیکن عوام پر غیرضروری بوجھ نہ ڈالا جائے۔نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بجٹ کے بعد ایوان میں بحث ایک روایت رہی ہے، حزب اختلاف حکومت کو اپنے مشورے دیتی ہے جس کے بعد بجٹ منظور کیا جاتا ہے لیکن ایوان میں تحریک انصاف نئی روایات ڈال رہی ہے۔

ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ میں چینی کھائے بغیر تو رہ لوں گا لیکن دوائی میری ضرورت ہے اس کے بغیر ہم نہیں رہ سکتے۔ ادویات کی قیمتوں میں 4 سو فیصد تک کا اضافہ کر دیا گیا لیکن وزیر کو چھٹی دینے کے سوا اور کوئی کارروائی نہیں ہو رہی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں پٹرول کی قیمت کم ہو رہی ہے جبکہ پاکستان میں یہ مہنگا ہو رہا ہے۔ بنیادی ضروریات کی اشیا پر ٹیکس بڑھا دیا گیا ہے جس سے پاکستان کے 80 فیصد عوام براہ راست متاثر ہو رہے ہیں۔

رہنما مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ پاکستان کا پیسہ جس شخص نے بھی لوٹا ہے وہ برآمد ہونا چاہے لیکن عوام پر غیرضروری بوجھ نہ ڈالا جائے۔طارق فضل چوہدری نے کہا کہ جعلی اکاؤنٹس سے جو رقم برآمد ہو رہی ہیں حکومت کو اس کی تمام تر تفصیلات سامنے رکھنی چاہیں۔انہوں نے کہا کہ اپنی نااہلی چھپانے کے لیے ہم دوسروں پر الزامات لگانا شروع کر دیتے ہیں جبکہ ہمارے پاس کوئی ثبوت نہیں ہوتا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں