ہمیں ایک قومی ایجنڈے کی جانب جانا چاہیے جس میں ایک غیر جانبدار‘ خودمختار الیکشن کمیشن ‘

بااختیار پارلیمنٹ‘ ہر طبقہ کا غیر جانبدارانہ احتساب ‘ آزاد میڈیا سرفہرست ہو‘ ہم اس پر ساتھ ہیں‘ میثاق جمہوریت و میثاق معیشت کی ضرورت ہے بلوچستان کے مسئلہ کو سمجھنے کے لئے تمام پارلیمانی لیڈروں پر مشتمل کمیٹی بنائیں جو وہاں جاکر ان کے مسائل سنے، ان کا حل تلاش کرے بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ نواب اختر مینگل قومی اسمبلی میں بجٹ 2019-20ء پر بحث کے دوران خطاب

پیر 24 جون 2019 23:26

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جون2019ء) بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ نواب اختر مینگل نے کہا ہے کہ ہمیں ایک قومی ایجنڈے کی جانب جانا چاہیے اس میں سرفہرست ایک غیر جانبدار‘ خودمختار الیکشن کمیشن کا قیام‘ آزاد خودمختار عدلیہ‘ بااختیار پارلیمنٹ‘ ہر طبقہ کا غیر جانبدارانہ احتساب ‘ ایک آزاد میڈیا کے لئے ہو‘ ہم اس پر ساتھ ہیں‘ میثاق جمہوریت و میثاق معیشت کی ضرورت ہے۔

پیر کو قومی اسمبلی میں بجٹ 2019-20ء پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے نواب اختر مینگل نے کہا کہ مجھے دیا جانے والا وقت رقبہ‘ احساس محرومی‘ ظلم و جبر کے حوالے سے کم ہے جس پر سپیکر نے کہا کہ میں اپنا وقت بھی آپ کو دیتا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ میرا تعلق آفت و مصیبت زدہ علاقہ سے ہے۔

(جاری ہے)

اس کا تجربہ بھی ہے‘ اس ایوان کے دو ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری ہوئے ہیں ۔

ہم سب جمہوری اداروں کی پیداوار ہیں۔ ہم سب سمجھتے ہیں کہ کس طرح اس کو مضبوط کرنا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ ہمیں جمہوریت میں بھی حصہ نہیں ملا۔ چیئرمین سینٹ بل لے آئے کہ بلوچستان کی نشستوں میں بھی اضافہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ دستاویز خود نہیں اٹھا سکا کسی نے مدد کرکے گاڑی تک پہنچا دیا۔ جن دستاویز کا وزن نہیں اٹھا سکتے عوام سے یہ امید کرتے ہیں کہ اس کا بوجھ اٹھاتے رہیں۔

ان کی قسمت میں بوجھ اٹھانا لکھا ہے۔ اس ایوان میں جو دنگل ہوتے ہیں وہ سوشل میڈیا پر تفریح کا آجکل بڑا ذریعہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک بجٹ سازی میں اپنے وسائل‘ ملک و قوم کے حالات و ضروریات کو مدنظر رکھ کر بجٹ بناتے ہیں۔ ہمارے ہاں چادر جتنی چھوٹی ہو کھینچ کر پائوں کے برابر لایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آمریت ہو یا جمہوریت یہی کہا جاتا ہے کہ ملک و قوم کی تقدیر بدل جائے گی۔

تاہم حقیقت ہمیشہ مختلف رہی۔ چند طبقات نے ہمیشہ بجٹ بنائے‘ خارجہ پالیسی بنائی‘ یہ عوام کی خواہشات کے مطابق نہیں ہوتا۔ سب سے بڑے قصوروار سیاستدان ہیں جنہوں نے غریبوں کو مدنظر نہیں رکھا۔ سرمایہ داروں‘ جاگیرداروں‘ بیورو کریٹس کا بجٹ سازی میں کردار ہے‘ ہم نے ہمیشہ عوام کو ٹیکسوں کے بوجھ میں دبائے رکھا۔ کیا کبھی سیاستدان‘ بیورو کریٹ‘ سرمایہ دار کے گھر میں کوئی بھوک سے مرا۔

کسی نے خودکشی کی۔ عوام کو ہر دو صورتوں میں قربانی کا بکرا بنایا گیا۔ اختر مینگل نے کہا کہ بجٹ میں چینی‘ گھی مہنگی کردی گئی ہے۔ سیمنٹ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اس سے صنعتیں متاثر ہوں گی۔ اس سے پچاس لاکھ گھروں کا منصوبہ متاثر ہوگا۔ کوئٹہ میںایک جگہ جہاں یہ گھر بنائے جارہے ہیں وہ فالٹ لائن پر ہے۔ دوسرا وحدت کالونی ہے وہاں پہلے ہی سرکاری کوارٹر ہیں۔

ان کو پہلے توڑا جائے گا پھر وہاں گھر بنیں گے۔ وہاں کے لوگوں کو اعتماد میں لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے علاقے میں جو شاہرائیں بنائی جارہی ہیں کیا بلوچستان کے ممبران کو اعتماد میں لیا گیا۔ اس کی جگہ لوگوں کو تعلیمی ادارے اور پینے کا پانی دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ڈالر کی اونچی اڑان ہے۔ آج بنگلہ دیش کی معیشت‘ خارجہ پالیسی‘ اندرونی معاملات ہم سے بہتر ہیں‘ وہ قوم ہیں۔

بلوچ ایک تاریخ اور وقار رکھنے والی قوم ہے۔ این ایف سی ایوارڈ میں ہمارے حصے کی کٹوتی لائی جارہی ہے۔ اٹھارہویں ترمیم کو رول بیک کیا جارہا ہے‘ بلوچ اس کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہر آنے والا بلوچوں پر پہلے سے بڑھ کر زیادتی کرتا ہے۔ہم نے 70 سالوں میں صرف زخم کھائے ہیں۔ برطانوی راج میں ہم سے کئی معاہدے کئے گئے تاہم عمل نہیں کیا گیا۔

پاکستان بن رہا تھا تو خان آف قلات نے تین معاہدے کئے۔ ان معاہدوں کی خلاف ورزی کی گئی۔ اپوزیشن میں ہوتے ہوئے جو ہمارے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں وہ حکومت میں آکر بدل جاتے ہیں۔ کچھی کینال منصوبہ 2002ء میں شروع ہوا‘ اس سے صرف دس ہزار ایکڑ اراضی سیراب ہوئی ہے۔ ایک بڑا ڈیم ہماری ضرورت ہے۔ دو ڈیم صوبے میں بنے دونوں آمروں کے دور میں بنے۔

بلوچستان میں سیاسی استحکام کے بغیر بہتری ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت و میثاق معیشت کی ضرورت ہے تاہم ملک کو نقصان قوموں کو حقوق سے محروم رکھنا ہے۔ بلوچستان کے مسئلہ کو سمجھنے کے لئے تمام پارلیمانی لیڈروں پر مشتمل کمیٹی بنائیں جو وہاں جاکر ان کے مسائل سنے اور ان کا حل تلاش کرے۔ اس کے لئے ٹائم فریم مقرر کریں۔ سپیکر نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن اس پر اتفاق کریں تو منگل کو تحریک لاتے ہیں۔

اختر مینگل نے کہا کہ فصلوں کو ایک نقصان پہنچانے والی سنڈی کے لئے کیڑے مار سپرے کرایا جائے۔ ہمیں ایک قومی ایجنڈے کی جانب جانا چاہیے اس میں سرفہرست ایک غیر جانبدار‘ خودمختار الیکشن کمیشن کا قیام‘ آزاد خودمختار عدلیہ‘ بااختیار پارلیمنٹ‘ غیر جانبدارانہ احتساب ہر طبقہ کا‘ ایک آزاد میڈیا کے لئے ہو۔ ہم اس پر ساتھ ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں