سینٹ سے آنے والی بجٹ پر مفید سفارشات کو اس ایوان میں زیر غور لایا جائے،

اعلیٰ تعلیم کے بجٹ میں اضافہ‘ 1000 سی سی تک کی گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا خاتمے اور ملازمین کی تنخواہوں پر ٹیکس کی حد 10 لاکھ روپے کرنے کی سفارش پر عمل کیا جائے قومی اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین کا سینٹ سفارشات پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے اظہار خیال

منگل 25 جون 2019 23:00

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 جون2019ء) قومی اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے کہا ہے کہ سینٹ سے آنے والی آئندہ مالی سال کے بجٹ پر مفید سفارشات کو اس ایوان میں زیر غور لایا جانا چاہیے‘ اعلیٰ تعلیم کے بجٹ میں اضافے‘ 1000 سی سی تک کی گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے خاتمے اور ملازمین کی تنخواہوں پر ٹیکس کی حد 10 لاکھ روپے کرنے کی سفارش پر عمل کیا جائے۔

منگل کو قومی اسمبلی میں پیش کی گئی سینٹ سفارشات پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے وفاقی وزیر پارلیمانی امور اعظم خان سواتی نے کہا کہ آرٹیکل 73 سے 87 تک مالیات کے متعلقہ ہیں جس کے تحت اس ایوان کو سارے اختیارات ہیں۔ دونوں ایوان اس گاڑی کے دو پہیے ہیں۔ اس پارلیمان کے دونوں ایوانوں کو اشتراک کے ساتھ لوگوں کے مسائل حل کرنے ہیں۔

(جاری ہے)

تبدیلی آچکی ہے اور ان شقوں میں ضرور ترمیم آئے گی۔

ایوان کو کم از کم 14 دن دیئے جائیں تاکہ وہ اپنی جامع سفارشات یہاں دے۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی خرم دستگیر نے کہا کہ اپوزیشن سینٹ کی سفارشات سے مکمل اتفاق کرتی ہے۔ مسلم لیگ (ن) نے گزشتہ دور میں ہر شعبہ میں ترقی کا عمل بحال کیا‘ پاکستان آگے بڑھ رہا تھا۔ لوگوں کا اعتماد بڑھ رہا تھا۔ نواز شریف نے امن و امان بحال اور لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا‘ سی پیک لائے۔

پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی حنا ربانی کھر نے کہا کہ سینٹ نے سفارش کی ہے کہ فنانس بل سے ایمنسٹی سکیم نکالی جائے۔ اس سکیم سے 200 ارب روپے کی امید لگائی گئی تاہم 45 کروڑ روپے حاصل ہوئے۔ سینٹ نے سفارش کی ہے کہ تنخواہوں پر انکم ٹیکس 12 لاکھ روپے پر لگایا جائے۔ زراعت میں سولر سسٹم کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ کسان کی بجائے کھاد اور چینی کے کارخانوں والوں کو سبسڈی دی گئی۔

مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی احسن اقبال نے کہا کہ حکومت سینٹ سفارش ایکسپورٹ سیکٹر پر زیرو ریٹڈ بحال کرے۔ اعلیٰ تعلیم کے لئے بجٹ بڑھانے کی سفارش اہم ہے۔ نوجوان ہمارا اثاثہ ہیں۔ ہم نے ہر ضلع میں یونیورسٹی کیمپس کھولنے کا منصوبہ شروع کیا۔ یہ ایک جامع پروگرام تھا۔ تعلیم کے لئے 97 ارب روپے کا گزشتہ بجٹ بحال کیا جائے۔ دیامر بھاشا ڈیم کے لئے دس ارب روپے جمع کرنے کے لئے 13 ارب روپے کی تشہیری مہم چلائی۔

ہم نے اس کے لئے سو ارب روپے کی اراضی خریدی اور 24 ارب روپے مختص کئے۔ حکومت نے اس کو کم کرکے 16 ارب روپے کردیا۔ پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ سینٹ کی سفارشات پر یہاں بات ہونی چاہیے۔ ہزار سی سی سے کم کی گاڑی پر ایف ای ڈی نافذ نہیں ہونی چاہیے۔ زاہد اکرم درانی نے کہا کہ ہکلہ سے ڈی آئی خان موٹروے پر توجہ دی جائے۔

شازیہ مری نے کہا کہ سینٹ سفارشات میں بلوچستان میں ترقیاتی سکیموں کی اکثریت ہے۔ ان کو زیر غور غور لایا جائے۔ وفاقی پی ایس ڈی پی سے بین الصوبائی ہم آہنگی کو فروغ نہیں دیا جارہا۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی ارمغان سبحانی نے کہا کہ 15سو ارب روپے کا براہ راست ٹیکس غریب لوگوں پر مزید بوجھ کے مترادف ہوگا۔ روشن دین جونیجو ‘ علی پرویز ملک نے کہا کہ ایف ای ڈی سے مقامی گاڑیاں مہنگی ہو جائیں گی۔

ناز بلوچ نے کہا کہ اشیاء ضروریہ پر ٹیکسوں کو سینٹ نے یکسر رد کردیا ہے۔ ملک میں ووکیشنل ٹریننگ اداروں کا فقدان ہے۔ اسی وجہ سے عالمی مارکیٹ کے مطابق ہم ہنرمند افرادی قوت تیار نہیں کر سکتے۔ شاہدہ اختر علی نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم کا بجٹ 50 ارب روپے تک بڑھایا جائے۔ سینٹ آف پاکستان کی جانب سے قومی اسمبلی کو آئندہ مالی سال کے بجٹ پر 177 سفارشات پیش کی گئیں جن میں گریڈ ایک سے 16 تک کے سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہ میں 20فیصد اضافہ ‘ 1000 سی سی تک کی گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے خاتمے کی سفارشات شامل ہیں۔

سینٹ سفارشات کے تحت قومی اسمبلی سے سفارش کی گئی ہے کہ سیلز ٹیکس ٹیکسٹائل سیکٹر پر عائد نہ کیا جائے اور ان کے زیر غور ری فنڈ کلیمز کو جلد از جلد کلیئر کیا جائے۔ جملہ ایڈہاک ریلیف الائونسز جاری بنیادی تنخواہ میں ضم کئے جائیں اور تمام وفاقی سرکاری ملازمین کی تنخواہ اور پنشن میں 15 فیصد اضافہ کیا جائے جبکہ کارکنوں کی کم سے کم اجرت بڑھا کر 30 ہزار روپے ماہانہ کی جائے۔

سینٹ آف پاکستان نے قومی اسمبلی سے سفارش کی ہے کہ سرکاری ملازمین اور مسلح افواج کے لئے قابل استثنیٰ انکم ٹیکس سلیب 6 لاکھ روپے سے بڑھا کر 10 لاکھ روپے کیا جائے۔ این سی ایچ ڈی کے اساتذہ کے لئے تنخواہوں کا پیکج 17500 روپے ماہانہ تک بڑھایا جائے۔ پاکستان بین الاقوامی مارکیٹ کو چینی برآمد کرتا ہے اس لئے چینی کی قیمت میں کمی کی جائے۔ منافع آمدنی پر ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کی جائے۔

پلوں اور سڑکوں کے نیچے زیرزمین واٹر ڈرینج لائنیں تعمیر کی جائیں تاکہ ٹیکسلا اور ہری پور کے درمیان سڑکوں کے ذریعے رابطوں کو بہتر بنایا جائے۔ نئے گوادر ایئرپورٹ کو فوراً مکمل کیا جائے۔ گھی‘ پکانے کے تیل اور خشک دودھ پر ٹیکسوں میں اضافہ واپس لیا جائے۔ موبائل فون صارفین سے پری پیڈ کارڈز کے ذریعے وصول کیا جانے والا پیشگی محصول واپس لیا جائے۔

یہ عام آدمی کے ساتھ ناانصافی ہے۔ سٹیل سیکٹر کو دیئے گئے سپیشل ٹیکس استثنیٰ کو ختم نہ کیا جائے اور سٹیل سیکٹر پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 7 فیصد سے زائد نہیں ہونی چاہیے۔ پاک فوج کے افسروں اور جوانوں کے مورال میں اضافے کے لئے انہیں سالانہ انکریمنٹ سے محروم نہ رکھا جائے۔ حکومت نظرثانی شدہ سلیبز پر ٹیکس کی شرح کو کم کرتے ہوئے تنخواہ دار طبقے کو ریلیف فراہم کرے اور پرتعیش اشیاء کی درآمد میں کمی کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔

سینٹ سفارشات میں قومی اسمبلی سے سفارش کی گئی ہے کہ برآمدات میں بہتری اور درآمدات میں کمی کے ذریعے بیرونی قرضوں پر انحصار کم کیا جائے۔ پاکستان میں قیام کرنے والے کسی فرد کو ٹیکس باشندہ کی تعریف میں شامل کرنے کی مجوزہ ترمیم کو واپس لیا جائے۔ گزشتہ حکومت کے مجوزہ ٹیکس نظام کو برقرار رکھا جانا چاہیے۔ افراط زر کی شرح کو سنگل ڈیجٹ تک رکھنے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔ جی ڈی پی کے چار فیصد تک شرح نمو میں اضافہ کیا جائے۔ جیسا کہ منصوبہ بندی کمیشن نے کیا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں