(ن) لیگ نے مہنگائی، بیروزگاری، معاشی بدحالی، سیاسی انتقام اور میڈیا پر قدغنوں کے خلاف قومی اسمبلی میں تحاریک التواء جمع کرادیں

قابل مذمت حکومت کی آمرانہ سوچ کے نتیجے میں پیدا ہونیوالی افسوسناک صورتحال کو ایوان میں زیربحث لایاجائے، تحریک التواء میں مطالبہ

منگل 16 جولائی 2019 21:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جولائی2019ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) نے مہنگائی، بیروزگاری، معاشی بدحالی، سیاسی انتقام اور میڈیا پر قدغنوں کے خلاف قومی اسمبلی میں تحاریک التواء جمع کرادیں۔ منگل کو تحریک التواء میں کہاگیاکہ نالائق حکمرانوں نے ملک میں غیر منصفانہ اور ظالمانہ ٹیکسوں سے پورا پاکستان بند کر دیا۔ تحریک التواء میں کہاکہ ملک میں مہنگائی، بے روزگاری اور معاشی بدحالی عروج پر ہے ، حکمران سیاسی انتقام میں مصروف ہیں ۔

تحریک التوا میں کہاگیاکہ سیاسی کارکنوں پر چیرہ دستیاں، بدترین انتقامی کاروائیاں، اداروں کو استعمال کرکے سیاسی مخالفین کے خلاف جھوٹے مقدمات قائم کئے جارہے ہیں۔ تحریک التواء میں کہاگیاکہ جبروتشدد کرانا موجودہ حکومت کی شناخت اور پہچان بن چکی ہے،گھنائونے اور مذموم انداز سے انصاف کا گلا گھونٹا جارہا ہے، جج ارشد ملک کی سامنے آنے والی وڈیو بین ثبوت ہے۔

(جاری ہے)

تحریک التواء میں کہا گیاکہ وڈیو اور آڈیو نے پوری دنیا کو دکھادیاکہ ’نئے پاکستان ‘کے نام پر کیا دونمبری ہورہی ہے،دباو ڈال کر عوام کے تین مرتبہ منتخب وزیراعظم محمد نوازشریف کو سزا دی گئی اور قید کررکھا ہے۔تحریک التواء میں کہاگیاکہ وڈیو کے سامنے آنے کے بعد محمد نوازشریف کا جیل میں رہنا غیرقانونی ہے۔تحریک التواء میں کہاگیاکہ محمد نواز شریف سمیت دیگر تمام اسیران کی ثابت قدمی پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں ، تحریک التواء میں کہاگیا کہ رانا ثناء اللہ حکومتی ظلم کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ رانا ثناء اللہ کی گرفتاری جمہوری اور پارلیمانی تاریخ کا سیاہ ترین واقعہ ہے۔ تحریک التواء میں کہاگیاکہ رانا ثناء اللہ کی جھوٹی مقدمے میں گرفتاری سیاسی انتقام کی ایک اور بدترین مثال ہے،مشرف کے دور میں بھی اس طرح کی انتقامی کارروائیاں نہیں ہوتی تھیں ۔ تحریک التواء میں کہا گیاکہ کومت کی قابل مذمت، مذموم اور گھناؤنی سیاسی انتقامی کاروائیاں ناقابل قبول ہیں۔

تحریک التوا میں کہاگیاکہ جج عہدے سے ہٹانے کے بعد نوازشریف کے خلاف فیصلہ بھی کالعدم ہوچکا، فی الفور رہا کیاجائے۔ تحریک التواء میں کہاگیاکہ دستور وقانون اور انصاف کے تحت حاصل حقوق کی سنگین پامالیاں، سیاسی کارکنوں کے خلاف حصول انصاف کے نظام کو حکمرانوں کی جانب سے دباو میں لیا جارہا ہے۔ تحریک التواء کے مطابق مرضی کے فیصلے اور سیاسی انتقام کے نتیجے میں پیدا ہونے والی سنگین صورتحال کو ایوان میں زیرغور لایا جائے۔

مسلم لیگ (ن) نے تحریک التواء میں معمول کے قواعد معطل کرکے معاملہ ایوان میں زیربحث لانے کا مطالبہ کیا ۔اظہار رائے اور میڈیا کی آزادی آئینی حق ہے جسے نہ صرف 1973 ء بنانے والے قائدین نے ضمانت کے طورپر دستور میں درج کیا ہے بلکہ اٹھارویں ترمیم کے ذریعے ان حقوق کو مزید تقویت دی گئی۔ تحریک التواء میں کہاگیاکہ موجودہ حکومت نے فسطائیت اور آمریت کی انتہاء کرتے ہوئے ملک میں سینسرشپ اور زباں بندی کی ایک نئی مایوس کن تاریخ مرتب کی ہے۔

تحریک التواء میں کہاگیاکہ ملک بھر میں میڈیا کو بات کہنے، سننے اور نشر کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی۔تحریک التواء میں کہاگیاکہ کئی سیاسی رہنماوں اور کارکنان کے انٹرویوز کو نشر ہونے سے روک دیاگیا ہے۔تحریک التواء میں کہاگیاکہ صحافیوں اور میڈیا ہاوسز کو دھمکیاں دی جارہی ہیں،ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ موجودہ حکومت سچائی سے اتنی خوفزدہ ہے کہ حکمران جماعت کی کوریج کیلئے رپورٹرز کے لئے بھی ’گائیڈ لائنز‘ دی جارہی ہیں۔

تحریک التواء نے کہاکہ میڈیا کو اس وقت اپنی بقاء کے سنگین ترین دور اور مشکلات کا سامنا ہے۔ تحریک التواء میں کہاگیاکہ میڈیا کا معاشی استحصال کیاجارہا ہے جس کی بناء پر ملک بھر میں اخبارات اور چینلز کے دفاتر بند ہورہے ہیں، سینکڑوں اور ہزاروں لوگ بیروزگار ہوچکے ہیں۔ تحریک التواء میں کہاگیاکہ سینئر صحافیوں سے لے کرعام صحافی ورکروں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

تحریک التواء نے کہاکہ حکومت نے ہر ٹی وی پر اپنا ’’جبرنامہ‘‘ مسلط کردیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ صحافیوں اور میڈیا پر شدید دباو ہے کہ وہ صرف وہ بولیں جو بتایاجائے۔ تحریک التواء میں کہاگیاکہ قابل مذمت حکومت کی آمرانہ سوچ کے نتیجے میں پیدا ہونے والی افسوسناک صورتحال کو ایوان میں زیربحث لایاجائے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں