چیئرمین آغا حسن بلوچ کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کااجلاس

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین اور ایم ڈی کی اجلاس میں عدم شرکت کا سخت نوٹس پاکستان ہاکی فیڈریشن کو اگلے اجلاس میں فیڈریش کا آئین اور دیگر تمام تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت

جمعہ 23 اگست 2019 17:48

سلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اگست2019ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین اور ایم ڈی کی اجلاس میں عدم شرکت کا سخت نوٹس لیتے ہوئے دونوں کو اگلے اجلاس میں اپنی شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے جبکہ کمیٹی نے پاکستان ہاکی فیڈریشن کو اگلے اجلاس میں فیڈریش کا آئین اور دیگر تمام تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین آغا حسن بلوچ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس کے آغاز میں اقبال محمد علی خان نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئر مین اور ایم ڈی موجود نہیں ہیں،میں اس پر واک آوٹ کروں گا، پی سی بی کے آئین میں تبدیلی کی گئی ہے جس کے مطابق چار اراکین کو مستقل حیثیت سے شامل جائے گا جبکہ باقی کے چار من پسند لوگوں کو لایا جائے گا۔

(جاری ہے)

نئے آئین میں احتساب کی شق نہیں ہے، آئین میں چیئرمین کے عہدے کیلئے دوہری شہریت کی شق موجود ہے جبکہ ایم ڈی کیلئے یہ شق موجود نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری کا عہدہ غیر آئینی طورپر کیا گیا ہے۔ موجودہ سیکرٹری کے خلاف ایف آئی اے اور نیب میں کیسز موجود ہیں، ان کی کانگریس میں بھی غلط طریقے سے منظوری لی گئی ہے، وہاں پر اولمپک ایسوسی ایشن کا کوئی بھی نمائندہ نہیں تھا۔

چیئرمین کمیٹی آغا حسن بلوچ نے کہا کہ کمیٹی کوئی بھی بائی پاس نہ کرے۔ چیئرمین پی سی بی کو بلایا گیا تھا وہ کیوں نہیں آئے، وہ اپنے آپ کو کمیٹی کے اختیارات سے بالاتر سمجھتے ہیں اگلے اجلاس میں ان کی شرکت کو یقینی بنانا ہو گا۔ اس موقع پر اقبال محمد علی خان چیئرمین اور ایم ڈی پی سی بی کی اجلاس میں عدم شرکت پر اجلاس سے واک آوٹ کر گئے تاہم چیئر مین کی ہدایت پر رشید احمد خان، رانا مبشر اقبال اور شاہدہ رحمانی انہیں منا کر واپس لے آئے۔

پی سی بی کے سی او او سبحان احمد نے کہا کہ پورا بورڈ اس وقت نئے آئین پر عملدرآمد میں مصروف ہے۔ یہ اجلاس بھی شارٹ نوٹس پر بلایا گیا ہے۔ چیئرمین نے پوری کمیٹی کو لاہور مدعو کیا ہے،ہم بریفنگ دینے کو تیار ہیں۔رانا مبشر اقبال ،شاہدہ رحمانی، روبینہ جمیل، منور بی بی بلوچ، ذوالفقار علی بہن اور محمد افضل کھوکھر نے کہا کہ چیئرمین اور ایم ڈی پی سی بی کی اجلاس میں عدم شرکت پوری کمیٹی کی توہین ہے۔

چیئر مین کو اجلاس میں حاضر ہونا چاہئے تھا، کیا وہ کمیٹی سے بالاتر ہیں یا ان کے پاس وقت نہیں، اس بات کا سخت نوٹس لیا جائے۔محمد انور نے کہا کہ ہماری قومی زبان اردو ہے لہٰذا تمام کارروائی اردو میں لکھی جائے۔ چیئرمین کمیٹی آغا حسن بلوچ نے کہا کہ قائمہ کمیٹی کے اگلے اجلاس میں چیئر مین اور ایم ڈی پی سی بی کی شرکت کو یقینی بنایا جائے۔

سیکرٹری آئی پی سی انہیں تحریری طور پر آگاہ کریں، اگلی دفعہ انہوں نے شرکت نہ کی اس کاسخت نوٹس لینے کے علاوہ وزیر اعظم کو بھی تحریری طور پر آگاہ کیا جائے گا۔ چیئرمین کمیٹی نے قائمہ کمیٹی کا اگلا اجلاس 23ستمبر کو اسلام آباد ہی میں طلب کر لیاہے۔سیکرٹری آئی پی سی اکبر درانی نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ وفاقی وزیر آئی پی سی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی زیر صدارت صوبائی منسٹرز کی دو میٹنگز ہوئی ہیں، دوسری میٹنگ میں صرف پنجاب کے وزیر کھیل نے شرکت کی،تمام صوبوں سے سپورٹس پالیسی مانگی ہے،صرف کے پی کے نے سپورٹس پالیسی تیار کی ہے۔

اقبال محمد علی خان نے کہا کہ ہاکی کے الیکشن کو کیسے تسلیم کیا گیا نور خان ہاکی چیمپئن شپ کے نام پر ڈھونگ رچایا گیا، بچوں کو مناسب رہائش مہیا نہیں کی گئی،انہیں پانی تک دستیاب نہیں تھا،سٹیڈیم کا برا حال ہے۔مذکورہ سیکرٹری کو 65فیصد اراکین نے ووٹ نہیں دیئے۔ آصف باجوہ نے کہا کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر نے سابق سیکرٹری شہباز احمد سینئر کے استعفیٰ کے بعدمئی میں مجھے سیکرٹری تعینات کیا تھا ،آئین میں صدر کو یہ اختیار حاصل ہے جس کے بعدایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں میرے نام کی توثیق کی گئی جبکہ 23 جولائی کو کانگریس کے اجلاس میں 75 اراکین نے میرے حق میں ووٹ دیا۔

اگر چار سالہ مدت کے بعد الیکشن ہوں تب ہی سپورٹس بورڈ اور اولمپک ایسوسی ایشن کو مطلع کیا جاتا ہے وگرنہ اس کی ضرورت نہیں ہوتی۔ آصف باجوہ نے کہا کہ میرے خلاف ایف آئی اے اور نیب میں کسی قسم کا کوئی کیس نہیں ہے۔چیئر مین کمیٹی نے کہا کمیٹی کے کسی ممبر کو آئین کی کاپی نہیں دی گئی۔ اگلے اجلاس میں کمیٹی کے ہر رکن کو آئین کی کاپی فراہم کی جائے اور ہاکی کے حوالے سے پوری رپورٹ بھی کمیٹی میں پیش کی جائے۔

منور بی بی بلوچ نے کہا کہ ہاکی فیڈریشن نے بلوچستان میں ہاکی کیلئے کیا کیا ہی شاہدہ رحمانی نے کہا کہ سکولوں اور کالجوں میں سے ہاکی کا کھیل ختم ہو چکا ہے، اسے بحال کیا جائے۔نصیبہ چنا نے کہا کہ اندرون سندھ میں ہاکی کے ٹیلنٹ کو سامنے لایا جائے۔ آصف باجوہ نے بتایا کہ اکتوبر، نومبر میں پاکستان ہاکی سپر لیگ کروانے جا رہے ہیں،جس کیلئے سب سے پہلے کوئٹہ میں ٹرائلز کیلئے آئیں گے، ویمن ہاکی میں کوئٹہ کی زیادہ شرکت ہے،سکولوں میں اب ہاکی نہیں رہی ،تعلیم اور کھیل کے شعبوں کو الگ کرنے سے کھیلوں کا نقصان ہوا۔

ہم ملک بھر کے 100سکولوں میں ہاکی کے کھیل کو بحال کرنے جا رہے ہیں، ہاکی،گیند اور کوچز ہم فراہم کریں گے، اس کا مقصد ہاکی کی نرسری پیدا کرنا ہے ،اس کا آغاز یکم جنوری 2020سے کریں گے۔ اس کے علاوہ ملک بھر میں دارالحکومت میں 5اکیڈمیز سمیت ملک بھر میں 18سی20اکیڈمیز بنانے جا رہے ہیں، سبی، گوادراور قلات میں آسٹرو ٹرف ہونی چاہئے۔ اس حوالے سے جلد وزیر اعلیٰ بلوچستان سے ملاقات کرونگا۔

انہوں نے کہا کہ ہاکی کلب آف پاکستان کی بحالی کیلئے 65کروڑ روپے کا پی سی ون منظور ہوا تھا ، بعد میں یہ پیسہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی بحالی پر خرچ کر دیا گیاجس کی وجہ سے ہاکی سٹیڈیم کا برا حال ہے، دو سال بعد یہ چیئمپئن شپ ہوئی ہے جس سے 35 کھلاڑی سامنے آئے ہیں جن کا تربیتی کیمپ شروع ہو گیا ہے جس میں فاٹا کا گول کیپر بھی شامل ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آپ ہاکی کی بحالی کے حوالے سے کام کریں اور عوامی نمائندوں کو ساتھ شامل رکھیں اور دو ماہ بعد اپنی رپورٹ کمیٹی کو پیش کریں۔

نوجوانوں کو سماجی برائیوں سے بچانے کیلئے انہیں کھیلوں کی طرف راغب کرنا ہو گا۔ سیکرٹری آئی پی سی نے کہا کہ ہم فیڈریشنز کو گرانٹ فراہم کرنے کے علاوہ تربیتی کیمپس کے حوالے سے سہولیات فراہم کرتے ہیںتاہم صوبوں کو اس حوالے سے اپنا کردار اداکرنا ہو گا۔ ڈی جی پی ایس بی عارف ابراہیم نے بتایا کہ نیشنل گیمز کے انعقاد کے سیف گیمز کی تیاری کیلئے منتخب کھلاڑیوں کا کیمپ لگائیں گے۔

سوئمنگ پولز سے ایک کروڑ 20لاکھ روپے کی آمدنی ہوئی ہے۔ رشید احمد خان نے کہا کہ سکولوں میں کھیلوں کی بنیاد پر داخلے ختم کر دیئے گئے ہیں۔آصف باجوہ نے بتایا کہ نیپال میں ہاکی کی پچز نہ ہونے پر ہاکی کے کھیل کو سیف گیمز سے نکال دیا گیا ہے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سکولوں میں ہاکی کے کھیل کو لازمی قرار دیا جائے۔اجلاس میں کمیٹی اراکین محبوب شاہ، گل داد خان، گل ظفر خان، روبینہ جمیل، منور بی بی بلوچ، شاہین ناز سیف اللہ، اقبال محمد علی خان، علی زاہد،چوہدری ذوالفقار علی بھنڈر، رانا مبشر اقبال، محمد افضل کھوکھر، رشید احمد خان، ذوالفقار علی بہن، شاہدہ رحمانی، نصیبہ چنا اور محمد انور کے علاوہ سیکرٹری آئی پی سی اکبر درانی، ڈپٹی سیکرٹری فیاض الحق، ڈی جی پی ایس بی عارف ابراہیم، پاکستان کرکٹ بورڈ کے سی او اوسبحان احمد،سلیمان نصیر،پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری آصف باجوہ، منظور جونیئر اور ہیڈ کوچ جنید خواجہ نے شرکت کی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں