مقبوضہ کشمیرمیں جیلوں میں جگہ ہونے کے باعث جموں سے باہر کے جیلوں میں لوگوں کو منتقل کرنے کی رپورٹس آئی ہیں ،اسپیشل سیکرٹری خارجہ

کنونشن میں پچاس ملکوں نے بھارت پر مسئلہ کشمیر کو یو این سکیورٹی کونسل کے قراردادوں کے تحت حل کرنے پر زور دیا،یہ بین الاقوامی سطح حوصلہ افزاء ردعمل تھا،کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار صرف کشمیریوں کو حاصل ہیں، قائمہ کمیٹی کو بریفنگ

پیر 16 ستمبر 2019 22:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2019ء) اسپیشل سیکرٹری دفتر خارجہ نے قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان کو بتایا ہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں جیلوں میں جگہ ہونے کے باعث جموں سے باہر کے جیلوں میں لوگوں کو منتقل کرنے کی رپورٹس آئی ہیں ،ا کنونشن میں پچاس ملکوں نے بھارت پر مسئلہ کشمیر کو یو این سکیورٹی کونسل کے قراردادوں کے تحت حل کرنے پر زور دیا،یہ بین الاقوامی سطح حوصلہ افزاء ردعمل تھا،کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار صرف کشمیریوں کو حاصل ہیں۔

سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے امورکشمیر و گلگت بلتستان کا چیئرمین پروفیسر ساجد کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں اسپیشل سیکرٹری دفتر خارجہ نے کمیٹی کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بریفینگ دی اور بتایاکہ یکم اگست کو وزیر خارجہ نے یو این سیکرٹری جنرل کو خط لکھا،پاکستان کو خدشتہ تھا کہ ہندوستان کچھ کرنے جا رہا ہے،ایک انسانی بحران رونما ہوا ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ لوگ گھروں میں محصور ہیں،عاشورہ پر بھی لوگوں کو باہر نکلنے کی اجازت نہ دی گئی۔ انہونے کہاکہ خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد بھارتی فورسز نے چھ ہزار سے زائد لوگوں کو شہید کیا۔ انہوںنے کہاکہ مقبوضہ کشمیرمیں جیلوں میں جگہ ہونے کے باعث جموں سے باہر کے جیلوں میں لوگوں کو منتقل کرنے کی رپورٹس آئی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ کشمیر کو معاملہ صرف انسانی حقوق تک محدود نہ تھا بلکہ امن اور سلامتی کا عنصر بھی شامل تھا۔

انہوںنے کہاکہ وزیر خارجہ نے یو این سیکرٹری جنرل ،او آئی سی کنٹکٹ گروپ سے فوری رابطہ کیا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان نے بطور احتجاج بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات محمدود کر دی۔ انہوںنے کہاکہ اس کے ساتھ ساتھ تمام اہم دارلحکومتوں میں موجود پاکستانی سفارتخانوں کو خصوصی احکامات دیئے گئے۔انہوںنے کہاکہ تمام اہم دارلحکومتوں میں بھارت کے خلاف احتجاج ہوئے،چار امریکی سینیٹرز نے صدر ٹرمپ کو کشمیر ایشو کے بارے میں خط لکھا۔

انہوںنے کہاکہ جنیوا کنونشن میں پچاس ملکوں نے بھارت پر مسئلہ کشمیر کو یو این سکیورٹی کونسل کے قراردادوں کے تحت حل کرنے پر زور دیا،یہ بین الاقوامی سطح حوصلہ افزاء ردعمل تھا۔ انہوںنے کہاکہ کوئی بھی چیز کشمیر سے متعلق ہو اس کا فیصلہ کشمیری ہی کریں گے۔انہوںنے کہاکہ کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار صرف کشمیریوں کو حاصل ہیں۔

انہوںنے کہاکہ وزیراعظم نے واضح طور پر بتا دیا ہے کہ وہ یو این جنرل اسمبلی میں صرف اور صرف مسئلہ کشمیر کو اجاگر کریں گے،پاکستان نے ہر سطح پر مسئلہ کشمیر کو اٹھایا ہے جس کیحوصلہ افزاء ردعمل آئے ہیں۔سینیٹر رحمن ملک نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی آج سے نہیں ستر سالوں سے ہو رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہمارا دشمن سارا ہندوستان نہیں،صرف مودی اور آر ایس ایس ہے۔

انہوںنے کہاکہ افغان امن مذاکرات رکنے سے پاکستان کو نقصان پہنچا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کے پاس صرف دو آپشنز ہیں،ایک سفارتی اور دوسرا قانونی آپشن ہے۔ انہوںنے کہاکہ اقوام متحدہ نے کشمیریوں کی حق خود ارادیت تسلیم کرتے ہوئے قرارداد پاس کیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں اقوام متحدہ سے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی فراہمی سے متعلق ٹائم لائن مانگنی چاہئیں۔

انہوںنے کہاکہ دفتر خارجہ میں کشمیر کے معاملے پر خصوصی میڈیا سیل قائم ہونا چاہئے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان روم کنونشن کے تحت عالمی عدالت انصاف سے رجوع کر سکتا ہے۔انہوںنے کہاکہ مودی جتنا بڑا جرم کر رہا ہے اس کو اتنا بڑا ایوارڈ مل رہا ہے،یہ افسوس ناک اور ہماری ناکامی ہے۔ انہوںنے کہاکہ جب تک مودی پر وار کرائم کے تحت مقدمہ نہیں ہو گا اس وقت تک ہم کامیاب نہیں ہوں گے۔

انہوںنے کہاکہ بھارت کے سپریم کورٹ کو مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اٹھانے کا کہنے کی جرات نہیں ہوئی،آر ایس ایس بہت طاقتور دہشتگرد گروہ ہے،کوئی بھی جج اس کے خلاف حکم دینے کی جرات نہیں کر سکتا۔ سیکرٹری وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان نے کمیٹی کو بریفینگ دیتے ہوئے کہاکہ روم کنونش کے تحت عالمی ادارے سے رجوع کرنے سے پہلے دفتر خارجہ کو مکمل غور و خوص کرنا چاہئے،پچھلے چندسالوں میں جب جب عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیا گیا ہمارے ساتھ کچھ اچھا نہیں ہوا،لیڈ رول دفتر خارجہ کو ہی ادا کرنا چاہئے۔

اسپیشل سیکرٹری دفتر خارجہ نے کمیٹی کو بریفینگ دیتے ہوئے کہاکہ دفتر خارجہ تمام آپشن پر غور کررہا ہے،مسئلہ کشمیر انتہائی حساس معاملہ ہے،اس پرتمام اداروں سے مشاورت کررہے ہیں،یہ صرف دفتر خارجہ کا نہیں ایک قومی ایشو ہے،اس لئیقومی اپروچ کے تحت قدم اٹھایا جائیگا۔کنوینئر آل پاکستان حریت کانفرنس سید عبداللہ گیلانی نے کمیٹی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ دنیا میں صرف پاکستانی قوم ہی کشمیریوں کے ساتھ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑے رہے،بین الاقوامی دنیا نے کبھی بھی اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کی۔

انہوںنے کہاکہ حالیہ دنوں میں مسلمان ممالک کا کردار افسوس کے ساتھ ساتھ شرمناک بھی ہے۔انہوںنے کہاکہ اسی لاکھ کشمیری اس وقت محصور ہیں،یو این سکیورٹی کونسل میں پچاس سال بعد مسئلہ کشمیر پر بحث خوش آئند ہے لیکن سکیورٹی کونسل نیباضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔ انہوںنے کہاکہ اس وقت چالیس ہزار کشمیری نوجوان لاپتہ ہیں،ہندوستان نے اپنا آخری پتہ کھیلا ہے۔

محمد رفیق ڈار رہنما کشمیر لبریشن فرنٹ نے کمیٹی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ مودی اور آر ایس ایس نے گزشتہ چھ سالوں میں سب سے زیادہ کشمیریوں کوٹارگٹ کیا،مودی اور آر ایس ایس وہی کر رہا ہے جس کا پلان ہندوستانی اسٹبلشمنٹ نے بیس سال پہلے بنایا تھا،جموں کو کشمیری قیادت کیلئے نو گو ایریا بنایا گیا،ہندوستان نے نہ صرف ریاست جموںو کشمیر کو دو لخت کیا بلکہ الحاق بھی کیا

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں