س* وفاقی دارالحکومت کے مختلف سیکٹرز سے پمز میں ڈینگی کے 4352مریض رجسٹرڈ ہوئے

پولی کلینک اور سی ڈی اے ہسپتال نے 22سو کے قریب مریضوں کا علاج کیا ڈینگی کے مریضوں کی ٹوٹل تعداد ساڑھے چھ ہزار میںسے تین مریضوں کی اموات ہوئیں جن کا تعلق اسلام آباد کے نواحی علاقہ بہارہ کہو اور ترامڑی سے بتایا گیا # وفاقی دارالحکومت کے نواحی علاقے این آئی ایچ میں بھی ڈینگی کے مریضوں کے علاج معالجہ کیا گیا جہاں بالترتیب تین ہزار مریضوں کو ابتدائی علاج کے دوران چھیبس سو مریضوں میں ڈینگی وائرس کی تصدیق ہوئی جنہیں فوری طور پر علاج کرنے کے بعد صحت مند قرار دیا جاچکا ہے، ذرائع

پیر 14 اکتوبر 2019 19:06

م* اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 اکتوبر2019ء) پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز ) میں ایک ماہ کے دوران وفاقی دارالحکومت کے مختلف سیکٹرز سے ڈینگی کے 4352مریض رجسٹرڈ ہوئے جبکہ پولی کلینک اور سی ڈی اے ہسپتال نے 22سو کے قریب مریضوں کا علاج کیا ڈینگی کے مریضوں کی ٹوٹل تعداد ساڑھے چھ ہزار میںسے تین مریضوں کی اموات ہوئیں جن کا تعلق اسلام آباد کے نواحی علاقہ بہارہ کہو اور ترامڑی سے بتایا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق وفاقی دارالحکومت کے نواحی علاقے این آئی ایچ میں بھی ڈینگی کے مریضوں کے علاج معالجہ کیا گیا جہاں بالترتیب تین ہزار مریضوں کو ابتدائی علاج کے دوران چھیبس سو مریضوں میں ڈینگی وائرس کی تصدیق ہوئی جنہیں فوری طور پر علاج کرنے کے بعد صحت مند قرار دیا جاچکا ہے ذرائع کے مطابق دیہی علاقوں میں ڈینگی وائرس کے بڑھنے کی وجہ وزارت صحت کی طرف سے بروقت حفاظتی انتظامات کا نہ ہونا ہے وزارت صحت کے مطابق تین ماہ میں ڈینگی کے بچائو کیلئے اسلام آباد میںڈیڑھ ارب کی ادویات استعمال کی جاچکی ہے جس میں زیادہ ڈینگی اسپرے کی قیمت بتائی گئی لیکن وزارت صحت کی طرف سے ماسوئے اسلام آباد کے چند سیکٹرز کے کسی بھی دیہی علاقے کا اسپرے نہیں کیا گیا ترلائی زون کے چیئرمین چوہدری منظور کے مطابق سب سے زیادہ یونین کونسل ترلائی کا علاقہ ڈینگی سے متاثر ہوا جہاں سے سات ہزار مریض ایک ماہ میں رجسٹرڈ ہوئے متعدد بار شکایات کے باوجود وزارت صحت کی طرف سے ڈینگی اسپرے نہیں کیا گیا جب بھی اسپرے کلئے فون کیا جاتا ہے تو عملے کی طرف سے کہا جاتا ہے کہ ہمارے پاس ادویات نہیں ہیں اس کے علاوہ اسلام آباد کے جس سیکٹر میں اسپرے کیا گیا وہاں بھی غیر معیاری اسپرے کی اطلاعات ہیں ذرائع نے بتایا کہ ڈینگی کی ادویات اسپرے کے بہانے وزارت صحت نے اربوں روپے کی کرپشن کی ہے اور یہ مریض دن بڑھتے جارہے ہیں ذرائع نے بتایا کہ وفاقی دارالحکومت کی ستائیس ڈسپنریاں جو کہ پولی کلینک اور این آئی ایچ کے زیر اہتمام چلتی ہیں وہاں پر روزانہ سینکڑوں مریض آئے ہیں لیکن ڈاکٹروں کی عدم موجودگی کی وجہ سے بڑے بڑے ہسپتالوں میں دھکے کھانے پر چلے جاتے ہیں اس حوالے سے جی سکس ڈسپنسری میں موجود عملے کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ہمارے پاس ڈسپرین اور پیراسٹامول کی ادویات بھی موجود نہیں جبکہ ہر ڈسپنسری میں دس سے بیس افراد ملازمت کرتے ہیں جو صبح آتے ہیں اور گپیں لگا کر چھ گھنٹوں میں واپس گھروں کو چلے جاتے ہیں اس طرح وفاقی دارالحکومت کے تقریباً 27ڈسپنسریوں کے سینکڑوں ملازمین قومی خزانے پر نہ صرف بوجھ ہیں بلکہ عوام کو بھی کوئی سہولت درکار نہیں ہے

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں