بین الپارلیمانی یونین کی اسمبلیکا 141 واں اجلاس

پاکستانی پارلیمانی وفد کی صدر اور سیکریٹری جنرل سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں \ پارلیمانی وفد کی مقبوضہ کشمیر پر بھارت کی غیر قانونی کی قبضے کی مذمت،عالمی برادری پرن مقبوضہ کشمیر کی عوام پر جاری بھارتی مظالم کے خاتمے کے لیے کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زو -پاک بھارت سرحدیں دنیا کی خطرناک ترین سرحدیں ہیں جن کی دونوں جانب دو ایٹمی طاقتیں موجود ہیں:صدر اور سیکرٹری جنرل آئی پی یو

منگل 15 اکتوبر 2019 19:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 اکتوبر2019ء) پاکستان کی پارلیمانی وفد نے مقبوضہ کشمیر پر بھارت کی غیر قانونی کی قبضے کی مذمت نکرتے ہوئے عالمی برادری پرن مقبوضہ کشمیر کی عوام پر جاری بھارتی مظالم کے خاتمے کے لیے کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ سربیا ،بلغراد سے موصول ہونے والیپیغام کے مطابقن پاکستانی پارلیمانی وفد نے ان خیالات کا اظہار بین الپارلیمانی یونین کی صدرنMs. Gabriela Guevas Barronناور آئی پی یو کے سیکرٹری جنرلنMr. Martin Chungongسے ہونے والی اپنی علیحدہ علیحد ہ ملاقاتوں میں کیا۔

وفد نے چئیرمین پارلیمانی کشمیر کمیٹی سید فخر امام کی سربراہی میں آئی پی یو کے صدر اور سیکریٹری جنرل سے منگل کے روز بلغراد میں ملاقاتیں کیں۔ وفد میں سید فخر امام کے علاوہ اراکین قومی اسمبلی ملک احسان ٹوانا ، شازیہ مری اور سینیٹر شیری رحمن شامل تھیں۔

(جاری ہے)

وفد نے آئی پی یو کے صدر اور سیکرٹری جنرل سے کشمیر میں جاری انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں اور مظالم کا جائزہ لینے کے لیے آئی پی یو کا فیکٹ فائنڈننگ مشن بھیجنے کا مطالبہ کیا۔

سید فخر امام نے آئی پی یون پرمسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرانے کے لیے کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ن انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں نقل حرکت اور زرائع موصولات پر عائد پابندیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ وادی میں 5اگست سے مکمل طور پر کرفیو نافذ ہے اور صرف مخصوص علاقوں میں کچھ دیر کے لیے اس میں نرمی کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی اوپن ائیر جیل بنا دیا ہے اور وادی میں ہزاروں نوجوان لاپتہ ہیں اور کشمیری قیادت کو غیر قانونی طور پر حراست میں نلے لیان گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق کی سفارشات کا حوالہ دیتے ہوئین انہوں نے جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کے انکوارئری کمیشن برائے انسانی حقوق کے قیام کے مطالبے کی حمایت کی۔

نہوں نے کہا کہ بھارت نے بین الاقوامین مبصرین کے مشن کو کشمیر میں جانے پار پابندی عائد کر رکھی ہے۔ انہوں کہا کہ بین الاقوامی میڈیا نے کشمیر میں بھارت کین غیر جمہوری اور غیرن مہذبن اقدامات کی مذمت کی ہے تاہم وہ بھارت کی قیادت کو ابتک اپنے فاشسٹ اور نسل پرستانہ اقدامات پر نظرثانی کرنے میں راضی کرنے پر ناکام رہے ہیں۔ چیئر مین کشمیر کمیٹی نے کشمیر میں گزشتہ سات دہائیوں جاری بھارتی مظالم کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہنن 1989ئ سے ابتک بھارتی افواج نے تقریبا ایک لاکھ معصوم کشمیریوںکو شہید کیا ہے جن میں 7130 وہ افراد بھی شامل ہیں جو بھارتی جیلوں میں زیر حراست تھے۔ انہوں نے بتایا کہ مقبوضہ وادی میں بھارتی افواج خواتین کی عصمت دری کو بطور اپنین دہشت جمانے کے ہتھیار کے طور استعمال کر تی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ وادی میں عصمت دری کے 12ہزار سے زائد واقعات ہوئے ہیں اور 1ملین سے زائد بچے یتیم ہوئے ہیں۔

بھارتی افواج نے جعلی مقابلوںن میں ہزارو بے گناہ کشمیر کو شہید کیا ہے اور اب تک E7ہزار سے زائد اجتمائی قبریں دریافت ہوئی ہے۔ ن سینیٹرشری رحمن نے کہا کہ آئی پی یو بھارت کو مذکرات کی میز پر لانے کا بہتریں پلیٹ فارم ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر پر بات چیت سے گریز کیا ہے اور بین الاقوامی تنظیموںن اور پارلیمانی فورمز کے نمائندوں کون مقبوضہ کشمیر میں جانے کی اجازت نہیں دی۔ ن چیئر مین قائمہ کمیٹین برائے خارجہ امور ملک احسان اللہ ٹوانا نے کہا کہ مسئلہ کشمیر 72سالہ دیرینہ مسئلہ ہے جسے حل کرنے کے لیے بھارت کون مقبوضہ وادی میں سازگار ماحول فراہم کرنے اور عالمی برادری کی طرف سے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ن

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں