میانوالی میں پھٹنے والا سلنڈر آکسیجن سے بھرا ہوا تھا ، ٹرک کی ٹکر اور اس کے اوپر سے گزر جانے کی وجہ سے پھٹا ،غیاث پراچہ

منگل 22 اکتوبر 2019 00:04

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اکتوبر2019ء) آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے چیئرمین اور سینئر رہنما غیاث پراچہ نے میانوالی میں ایمبولینس حادثے سے متعلق وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایمبولینس میں نہ تو سی این جی سلنڈر نصب تھا اور نہ ہی سی این جی فیول سسٹم کٹ لگی ہوئی تھی۔ حادثے میں پھٹنے والا سلنڈر آکسیجن سے بھرا ہوا تھا جو ٹرک کی ٹکر اور اس کے اوپر سے گزر جانے کی وجہ سے پھٹا اور اس میں آگ لگ گئی۔

انہوں نے کہا کہ ہماری انسپکشن ٹیم نے جائے حادثہ کا دورہ کیا اور لوکل انتظامیہ سے اپنی آبزرویشن شیئر کی ہیں۔ غیاث پراچہ نے کہا کہ ایک غلط فہمی بن چکی ہے کہ گاڑی میں ہونے والے ہر آتشزدگی کے واقعے کو بغیر کسی ثبوت و شواہد کے سی این جی سے جوڑ دیا جاتا ہے اور مشہور کیا جاتا ہے کہ سی این جی سلنڈر کے دھماکے سے آگ لگ گئی۔

(جاری ہے)

ان غلط خبروں سے انتہائی غلط تاثر پھیلتا ہے۔

پاکستان میں آج تک سی این جی کا کوئی سرٹیفائیڈ سلنڈر نہیں پھٹا، حادثوں کا موجب بننے والے سلنڈر کسی دوسری گیس کے استعمال والے جوڑ دار سلنڈر ہوتے ہیں اور بدنامی سی این جی کو ملتی ہے جبکہ دنیا بھر میں سی این جی سب سے محفوظ فیول سمجھا جاتا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ایمبولینس کے کام میں رکاوٹ بننے کی وجہ سے ایمبولینس میں سی این جی سلنڈر لگ ہی نہیں سکتا۔ انہوں نے انتظامیہ سے درخواست کی کہ کسی حادثے کی صورت میں اس کی تحقیق کے بغیر خبر نہ دیں اس سلسلے میں وہ ایسوسی ایشن سے بھی تعاون لے سکتے ہیں، بغیر تصدیق کے غلط خبر پھیلانے سے سی این جی فیول کی شہرت اور ہمارا کاروبار متاثر ہوتا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں