قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے سمند ر پاکستانیز نے کمیٹی نے چھوٹے اور بڑے جرائم میں ملوث بیرون ملک قیدیوں کی فہرستیں مانگ لیں

منشیات کے کیسز میں ملوث افراد اپنے کیسز کے اختتام تک رہا نہیں ہو سکتے،سعدیہ عرب منشیات کے ملزمان کو اپنے قانون کے تحت ڈیل کر رہا ہے، کمیٹی کو بریفنگ

منگل 22 اکتوبر 2019 23:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اکتوبر2019ء) قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے سمند ر پاکستانیز نے کمیٹی نے چھوٹے اور بڑے جرائم میں ملوث بیرون ملک قیدیوں کی فہرستیں مانگ لیں۔ منگل کو کنوینئر مہرین رزاق بھٹو کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے سمند ر پاکستانیز کا اجلاس ہوا جس میں بتایاگیاکہ وزیر اعظم اور سعودی ولی عہد کے درمیان معاہدے کے باوجود 60 فیصد قیدیوں کے رہا نہ ہونے کی وجہ منشیات میں ملوث ہونا ہے۔

حکام او پی ایف نے بتایاکہ سعودیہ میں کل پاکستانی قیدیوں کی تعداد 3 ہزار تھی،وزیر اعظم اور سعودی ولی عہد کے درمیان معاہدے کے بعد 563 قیدی رہا کرائے گئے ہیں۔حکام او پی ایف نے کہاکہ 315 قیدیوں کیلئے سعودی شاہ نے عام معافی کا اعلان بھی کیا تھا۔

(جاری ہے)

حکام وزارت خارجہ نے کہاکہ وزیر اعظم اور ولی عہد کے معاہدے کے مطابق 21 سو قیدیوں کی رہائی کا کہا گیا تھا۔

بتایاگیاکہ سعودی عرب میں 60 فیصد افراد منشیات کے کیسز میں ملوث ہیں، حکام وزارت خارجہ نے بتایاکہ منشیات کے کیسز میں ملوث افراد اپنے کیسز کے اختتام تک رہا نہیں ہو سکتے،سعدیہ عرب منشیات کے ملزمان کو اپنے قانون کے تحت ڈیل کر رہا ہے۔ حکام وزارت خارجہ نے کہاکہ دو ہفتے پہلے تھائی لینڈ سے 65 قیدی رہا ہوئے ہیں۔حکام وزارت خارجہ نے کہاکہ گزشتہ روز سری لنکا سے 46 قیدی رہا ہوئے ہیں۔

حکام او پی ایف نے بتایاکہ غیر قانونی سکونت اختیار کرنے والے 34 سو افراد کو سعودیہ سے ڈی پورٹ کیا گیا ہے،ہمارے ملک میں جرائم پیشہ افراد کو سزائیں دینے کی شرح 7 سے 9 فیصد ہے۔حکام او پی ایف نے کہاکہ سزاوں کو بڑہایا جائے تا کہ لوگ باہر جا کر جرائم سے گریز کریں۔ رکن کمیٹی شاہد احمد نے کہاکہ اسمگلنگ کو روکنے کیلئے ائیر پورٹ پر موجود حکام کیا اقدامات کر رہے ہیں کیوں اسمگلنگ میں ملوث افراد دوسرے ممالک میں با آسانی چلے جاتے ہیں۔

رکن کمیٹی جاوید حسین نے کہاکہ جو لوگ چھوٹے جرائم میں ملوث ہیں انکو چھڑانے کیلئے اقدامات کیئے جائیں کمیٹی نے چھوٹے اور بڑے جرائم میں ملوث بیرون ملک قیدیوں کی فہرستیں مانگ لیں۔ حکام او پی ایف نے بتایاکہ کمیونٹی ویلفیئر اتاشیوں کی قلت کے باعث قیدیوں کی فہرست مرتب کرنا ممکن نہیں۔ حکام نے بتایاکہ تین سیٹیں بڑھانے کیلئے سمری ابھی تک زیر التوا ہے، کفایت شعار کمیٹی نے مزید کمیونٹی ویلفیئر اتاشیز کم کرا دیئے۔

کمیٹی نے مشرق وسطیٰ میں کمیونٹی ویلفیئر اتاشی کی تعداد بڑھانے کی سفارش کر دی۔حکام وزار ت خارجہ نے بتایاکہ حکومت پاکستان کا کوئی قانون چھوٹے جرائم کی تعریف نہیں کرتا۔ کنونیر کمیٹی نے کہاکہ برطانیہ اور سعودیہ عرب میں 29 کلو منشیات جہاز میں لوڈ کر کے پہنچائی گئی۔ کنوینر کمیٹی نے کہا کہ وہاں کے ائیر پورٹ کے عملے نے منشیات پکڑ کر واپس کیں۔

کمیٹی نے کہاکہ پاکستان کے ائیر پورٹ کے عملے نے اتنی بڑی مقدار میں منشیات کیسے جانے دی۔حکام او پی ایف نے بتایاکہ متحدہ عرب امارات میں 16 لاکھ پاکستانی مقیم ہیں،متحدہ عرب امارات میں 2383 پاکستانی قیدی ہیں۔حکام او پی ایف نے کہاکہ متحدہ عرب امرات میں تین خواتین کمیونٹی ویلفیئر اتاشی موجود ہیں،کوشش ہے آئندہ مرد اتاشی تعینات کیئے جائیں تاکہ جیلوں میں جانے کیلئے آسانی ہو۔

کمیٹی نے ہدایت کی کہ کمیٹی کو جلد بیرون ملک قیدیوں کی فہرستیں فراہم کی جائیں۔اجلاس میں منشیات اسمگلنگ پر بات چیت کے دوران رانا ثنا اللہ کا تذکرہ ہوا ۔اراکین کمیٹی نے کہاکہ ایئر پورٹ والے کام بہتر کریں تو ایک نہیں ہر رانا ثنا اللہ پکڑا جائیگا۔اراکین کمیٹی نے کہاکہ منشیات اسمگلنگ والا کوئی نہیں بچے گا اے این ایف حکام اپنا کام صحیح کریں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں