بلوچستان یونیورسٹی میں جنسی ہراسانی کے واقعات کی شفاف تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بنایا جائے،سول سوسائٹی

بدھ 23 اکتوبر 2019 20:16

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اکتوبر2019ء) سول سوسائٹی اسلام آباد نے بلوچستان یونیورسٹی میں جنسی ہراسانی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے شفاف تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بنایا جائے۔ بدھ کو نیشنل پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے سماجی کارکن، ماہرِ تعلیم فرزانہ باری نے کہا کہ صرف یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو ہٹا دینا کافی نہیں اس واقعے میں ملوث تمام ملزمان کو نشان عبرت بنایا جائے تاکہ آئندہ کوئی ایسے جرم میں ملوث نہ ہو۔

انہوں کہا کہ بلوچستان ہمارے ملک کا سب سے پسماندہ صوبہ ہے یہاں پر حکومت کو مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر سماجی کارکن فاطمہ عاطف نے کہاکہ صوبے کی بڑی یونیورسٹی کے باتھ رومز میں کیمرے نصب کرنا قابل مذمت ہے، ایسے واقعات کسی مہذب معاشرے کو زیب نہیں دیتے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں میں ایسے واقعات کی تحقیقات ہونی چاہیں۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ماہر تعلیم راشدہ سلیم نے کہا کہ ایسے واقعات سے خواتین کی شرح خواندگی بری طرح متاثر ہوگی اور کوئی بھی اپنی بچیوں کو ایسی درس گاہوں میں حصول تعلیم کے لیے نہیں بھیجے گا۔

اس موقع پر خطاب ہوئے سینیئر صحافی فرمان علی بیگ نے کہا کہ ہمارے قوانین موجود ہیں مگر ان عمل درآمد نہیں ہو رہا، ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ واقعے کی فوری تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن تشکیل دیا جائے اور ملوث افراد کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔ اس موقع پر دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں