دشمن اسلام کی شکست کیلئے وحدت امت وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، عمار الہلالی

پاک عراق تعلقات کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے، زیر التوا 16 معاہدے افسوسناک ہیں، عراقی عالم دین

منگل 12 نومبر 2019 00:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 نومبر2019ء) جید عراقی عالم دین شیخ عمار الہلالی نے کہا ہے کہ اسلام دشمنوں کو ناکام کرنے کے لئے وحدت امت وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، ریاست مدینہ کا اہم ترین جزو وحدت امت تھا، آج ہم اتحاد و وحدت کو فروغ دیکر ریاست مدینہ کا قیام عمل میں لا سکتے ہیں، پاک عراق تعلقات کی موجود ہ صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دو برادر اسلامی ممالک کے مابین تعلقات کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے، پاکستان اور عراق کے مابین اس وقت سولہ معاہدے زیر التوا ہے جو دونوں ممالک کے عوام کے ساتھ کسی ظلم سے کم نہیں ہے، پاک عراق تجارتی، دفاعی اور دیگر شعبوں میں تعلقات کو بڑھایا جائے۔

پاکستان کے دورے پر آئے عراقی عالم دین اور آیت یعقوبی کے نمائندے شیخ عمار الھلالی نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان کا شکر گزار ہوں کہ رحمت العالمین کانفرنس میں عراق کی نمائندگی کا موقع دیا، ان کا کہنا تھا کہ مرجع عالی قدر آیت اللہ یعقوبی کے فلاحی ادارے پوری دنیا میں صحت اور تعلیم کے شعبوں میں کام کر رہے ہیں، افریقہ سمیت دنیا بھر میں پسماندہ معاشروں کی خدمت کی جارہی ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان میں بھی یعقوبی فاونڈیشن تعلیم اور سماجی شعبوں میں خدمت انجام دے رہا ہے۔ آیت یعقوبی بلا تفریق مذہب اور مسلک انسانیت کی خدمت کررہے ہیں۔ غیر مسلموں کی امداد بھی کی جارہی ہے۔عالمی سطح پر بھی انہو ں نے اپنا کردار ادا کیا، فرانس میں حجاب پر پابندی لگنے پر احتجاج کیا گیا۔ پوری دنیا کے مسلمانوں کی خدمت کے جذبہ کے تحت یہ کام جاری ہے۔

داعش کو شکست دینے کے سوال پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ داعش سے قبل القاعدہ یہاں متحرک تھی، دہشتگردی کی ابتدا لقاعدہ نے کی، اور عراق کے مغرب سے اپنا قبیح کام شروع کیا، جنوبی اور وسطی علاقے شیعہ اکثریتی علاقے ہیں۔ تاہم مغربی علاقے کی عوام نے ہوش سنبھالا اور انہیں یہ بات سمجھ آگئی کہ القاعدہ انہیں اسلام دشمنی پر اکسا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ القاعدہ کی شکست کے بعد داعش نامی دہشت گرد تنظیم کو ایک بار پھر مغربی علاقوں میں بھیجا گیااور وہاں کی عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی، آہستہ آہستہ یہ تنظیم پورے عراق کے لئے مسئلہ بن گئی، اس موقع پر عراقی عوام نے اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیا، اس موقع پر داعش سے نمٹنے کیلئے آیت اللہ یعقوبی نے فارمولا دیا اور کہا کہ عراق کو ایک ایسی فوج کی ضرورت ہے جو بلاتفریق مذہب و مسلک ہو اور عراق کے لئے لڑے جس کے بعد آیت اللہ سیستانی نے بھی جہاد کفائی کا فتوی دیا، پھر عراقی عوام بلاتفریق اٹھ کھڑے ہوئے، اور داعش کی شکست کے لئے کھڑے ہو ئے۔

انہوں نے کہا کہ قابل ذکر ہے امریکی دعوے تھے کہ عراق تیس سال تک بھی داعش کو شکست نہیں دے سکے گا لیکن عراق نے داعش کو اڑھائی سال میں شکست دی۔ پاک عراق تجارتی، دفاعی، سماجی اور سیاسی تعلقات کو مزید بہتر ہونا چاہیے، ہماری خواہش ہے کہ یہ تعلقات بہتر ہوں، اس سلسلہ میں عراقی سفیر سے ملاقات ہوئی جس میں ہم نے اس بات پر زور دیا ہے کہ پاک عراق تعلقات کو مزید بہتر بنایا جائے۔

اس موقع پر ہمیں پتہ چلا کہ پاکستان اور عراق کے مابین سولہ معاہدے زیر التوا ہیں، جو انتہائی افسوسناک ہے۔ دفاعی تعلقات کو بھی بڑھانا دونوں ممالک کے لئے سود مند ہوگا، ہم سمجھتے ہیں پاک فوج دنیا بھر میں ایک مخصوص مقا م رکھتی ہے اور عراقی افواج جو اس وقت ٹریننگ کے مرحلہ میں ہیں، پاکستان کے تجربہ سے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔ پاکستانی فوج نے دہشگردی کی جنگ میں ناقابل فراموش کردار اد ا کیا ہے، پاکستان کی فوج داعش کے خلاف عراقی جنگ سے فائدہ حاصل کرسکتی ہے، چونکہ داعش کے خلاف جنگ ایک نیا تجربہ تھا، اس طریقے کو سمجھنے میں پاکستان فوج، عراقی فوج سے استفادہ کر سکتی ہے۔

علاوہ ازیں عراقی علاج معالجے کی لئے بھارت کا رخ کرتے ہیں، اگر کوشش کی جائے تو یہ لوگ پاکستان سے علاج معالجہ کر سکتے ہیں۔ ایسا کرنے سے پاکستان کی طبی سیاحت کو فروغ ملے گا، پاکستان قوم اور حکومت کا شگر گزار ہوں، پہلی مرتبہ پاکستان آیا، مگر یہ محسوس نہیں ہوا کہ کسی دوسرے ملک میں ہوں، بلکہ ہی دوسرااگھر لگا۔ دعا ہے اللہ اس ملک کو قائم و دائم رکھے، اور پاکستان قوم کامیاب و کامران ہو اور ان سے خواہشمند ہوں کہ مذہب و مسلک سے بالاتر ہو کر دشمن کے چیلنجز کا مقابلہ کیجئے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں