موجودہ حکومت نے مسئلہ کشمیر کو جس طرح ہر فورم پر اجاگر کیا کسی دوسری حکومت نے نہیں کیا‘مقررین

پاکستان کو چاہیے صرف بیانات تک محدود نہ رہے کشمیریوں کو ہتھیار اور دیگر عملی مدد فراہم کی جا ئے‘ معاشی بدحالی نہ لڑنے کا کوئی معقول بہانہ نہیں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو پاکستان کے ساتھ آئینی طور پر تعلق قائم کرنا ضروری ہے کشمیر میں صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہو رہی بلکہ وہاں نسل کشی ہو رہی ہے،پکس کے زیر اہتمام کشمیر بحران اور خطے کے امن کو درپیش چیلنجز سے متعلق کانفرنس سے خطاب

بدھ 13 نومبر 2019 23:59

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 نومبر2019ء) موجودہ حکومت نے مسئلہ کشمیر کو جس طرح ہر فورم پر اجاگر کیا کسی دوسری حکومت نے نہیں کیا‘ پاکستان کو چاہیے صرف بیانات تک محدود نہ رہے کشمیریوں کو ہتھیار اور دیگر عملی مدد فراہم کی جا ئے‘ معاشی بدحالی نہ لڑنے کا کوئی معقول بہانہ نہیں‘ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو پاکستان کے ساتھ آئینی طور پر تعلق قائم کرنا ضروری ہے‘ کشمیر میں صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہو رہی بلکہ وہاں نسل کشی ہو رہی ہے۔

ان خیالات کا اظہار پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیوڑٹی سٹڈیز (پکس)کے زیر اہتمام ہونے والی ایک روزہ کشمیر بحران اور خطے کے امن کو درپیش چیلنجز سے متعلق کانفرنس کے دوران مقررین نے کیا‘ کانفرنس سے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری‘ سابق وفاقی وزیر دفاع لیفٹینٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی‘ بھارت میں پاکستان کے سابق ہائی کمشنر عبدالباسط‘ سری لنکا میں پاکستان کے نامزد سفیر میجر جنرل (ر) محمد سعد خٹک‘ سابق چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر ہائیکورٹ سید منظورحسین گیلانی،آل پارٹیز حریت کانفرنس کے رہنما غلام محمد صفی‘ سابق پاکستانی سفیر غالب اقبال‘ معروف سکالر ڈاکٹر سلمیٰ‘ پکس کے مینیجنگ ڈائریکٹر عبداللہ خان‘ معروف صحافی احمد قریشی‘ ورلڈ کشمیر فریڈم موومنٹ کے صدر مزل ایوب ٹھاکر‘ انسانی حقو ق کی کارکن ماریہ اقبال ترانہ اور دیگر نے خطاب کیا‘ کانفرنس میں مختلف ممالک کے سفارتکاروں ، سول سوسائٹی کے نمائندوں، اسکالرز ، طلبہ اور مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعدادمیں شرکت کی‘ وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر حکومت پاکستان کا موقف بالکل اٹل اورواضح ہے۔

(جاری ہے)

کشمیر میں جاری ریاستی دہشتگردی اور کرفیو کے خاتمے تک بھارت سے کسی بھی قسم کے مکالمے کی کوئی گنجا ئش نہیں ہے۔ اقوام عالم اس بات کی شاہد ہے کہ پاکستان نے کشمیر کا معاملہ اقوام متحدہ اور یورپی یونین سمیت مختلف عالمی پلیٹ فارمز پر بھرپور انداز میں اٹھایا ہے جس کی بدولت آج عالمی سطح پر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کیخلاف بات ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ حکومتوں کا کشمیر کے معاملے پر بیانیہ کنفیوڑن کا شکار تھا کشمیر میں جار ی بھارتی جارہیت اور فلسطین کے حالات ایک دوسرے کے مترادف ہے اقوام عالم سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں کو بچوں اور خواتین کے ساتھ مظالم پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔عالمی دہشتگردی کو پاکستان کے ساتھ جوڑنے کی سازش رچائی جارہی ہے۔جب تک بھارت پانچ اگست کے فیصلے کو واپس نہیں لیتا اور مظلوم کشمیریوں کو استصواب رائے کا بنیادی حق نہیں دیتا بھارت اپنی تمام حدیں پار کر چکا ہے پوری دنیا میں پاکستان کو تنہا کرنے کی بھارت کی کوشش کو ہم نے ناکام بنا دیا ہے آج بھارت ضود تنہائی کا شکار ہے سابق وزیر دفاع لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈنعیم خالد لودھی نے کشمیریوں کو اسلحہ فراہم کرنے کا مطالبہ کر دیاانہوں نے کہا کہ پاکستان کو چاہیے کشمیریوں کو اسلحہ اور ہر طرح کی عملی مدد پہنچائے بیانات سے مسئلہ حل ہونے والا نہیں کیا ہم بھارتی حملے کا انتظار کر رہے ہیں، کمزور معیشت نہ لڑنے کا کوئی بہانہ نہیں، ویتنام اور افغانستان کی مثالیں سامنے ہیں، لیبیا مضبوط معیشت کے باوجود نہ بچ سکا.جنرل لودھی کی دو ٹاک با ت انہوں نے کہا کہ میں بارہ بور کے ساتھ آزاد کشمیر حاصل کیا، آج ایٹمی طاقت ہونے کے باوجود ہم کیوں آگے نہیں بڑھ رہے ہمارا بیانیہ اورعمل کشمیر کی آزادی کے لئے تاحال کمزور ہے تاریخ گواہ ہے کہ مکالمہ کسی بھی مسئلہ کے حل کی اولین ترجیح نہیں رہا۔

پاکستان کو سرنگوں کیئے بغیربھارت کشمیر کوکسی صورت ہضم نہیں کر سکتا۔ پاکستان تاحال شملہ معائدے سے دستبردارنہیں ہوا۔ کانفرنس سے خطاب کے دوران بھارت میں پاکستان کے سابق سفیر عبدالباسط نے کہا کہ ہندوستانی افواج کی کشمیر میں موجودگی پورے خطے کے لئے باعث خطرہ ہے۔جوکہ کشمیر پورے جنوبی ایشیائ کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے مودی سرکار کو ئی یہ بات تسلیم کرلینا چایئے کہ ہندوستان جبر کے ذریعے کشمیریوں کے دل نہیں جیت سکتاآر ایس ایس کا نظریہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو بڑھاوا دے رہا ہے جسکے اثرات بلاواسطہ طور پرپورے خطے کے لئے مسائل پیدا کررہے ہیں۔

سابق چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر ہائیکورٹ سید منظورحسین گیلانی نے کہا کہ ہمیں زمینی حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے کشمیر سے متعلق فیصلے لینے چاہیے۔تا دم مرگ جدوجہد آزادی نہیں چھوڑیں گے۔آرٹیکل 370 کے خاتمے کے ذریعے پاکستان کو کمزور کرنے کی کوشش کی ہے۔تاہم آرئیکل 370 اور 35 A کاخاتمہ خود بھارت کے آئین کی خلاف ورزی ہے۔ تحریک عالمی آزادی کشمیر کے صدر مزمل ایوب ٹھاکر نے تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ بی۔

جے۔پی نے لگاتار دو انتخابات کشمیریوں اور مسلمانوں سے نفر ت کی بنیاد پر جیتے ہیں۔ جس کا مقصد صرف اور صرف کشمیریوں کی آزادی سلب کرنا ہے۔آر ایس ایس کی انتہا پسند سوچ سے خوبصورت وادی کی خوبصوتی کوڈھویا جارہا ہے دیگر مندوبین نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عالمی سطع پر پاکستان کشمیر کی آواز بنا ہے جس کی وجہ سے بھارت کی پیش قدمی رول بیک ہوئی ہے اور اسکے عزائم کو پوری دنیا میں بے نقاب کیا گیا ہے مقررین کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ معذرت خواہانہ رویہ ترک کر کے جارہانہ پالیسی اپنانا وقت کی اہم ضرورت اور پکس جیسے تھینک ٹینکس کشمیر ایشو کو قومی اور عالمی سطح پر اجاگر کر نے میں کلیدی کردار کے حامل ہیں جنکی بدولت بھارت کو ہر محاذ پر پسپائی سے دوچار ہونا پڑا ہے مقررین نیدوٹوک الفاظ میں کہاکہ بھارت کو اب دندان شکن جواب دینے کاوقت آگیا ہے اور مظلوم کشمیریوں پر مظالم کی سزا ملنی چاہیے شرکائنے اس موقع پر وزیر انسانی حقوق اور مندوبین سے کشمیر کی صورت حال اور درپیش چیلنجز بارے سوالات بھی کیے جنکے تفصیلی جواب دے کر انھوں نے شرکائسے داد وصول کی کانفرنس کے شرکائ کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا گیا معروف صحافی احمد قریشی نے کہا کہ کشمیر کے معاملے کو اٹھانے میں بین الاقوامی میڈیا نے اہم اور جامع کردار ادا کیا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا نے جس قدرذمہ دارانہ انداز اپنایا ہے پاکستانی میڈیا میں اسکی کہیں مثال نہیں ملتی۔تقریب کے آخری حصے میں پاکستان انسٹیٹیو ٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی ایک دہائی مکمل ہونیکی خوشی میں کیک کاٹنے کی تقریب ہوئی۔ جسمیں پکس اسلام آباد کے کارکنان میں کو انکی بہترین خدمات کے اعتراف میں تحائف اور تقریب کے مکررین میں اعزازی شیلڈز بھی تقسیم کی گئیں۔اعجاز خان

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں