پاکستان عطیہ ِ خداوندی ہے ہمیں اس نعمت کا شکر بجا لانا چاہیئے، الحاج نواز قادری

دینِ اسلام کی تعلیمات میں کسی اختلاف کی بیناد پر قتل و غارت و فساد کی کوئی گنجائش نہیں ،مرکزی ناظم اعلی اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین

جمعہ 15 نومبر 2019 23:13

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 نومبر2019ء) ہر چیز معاشرے میں برداشت ہو سکتی ہے لیکن انصاف کا رک جانا اور ظلم کا عام ہو جانا نا قابلِ قبول ہے۔ ایسے معاشرے تباہ ہو جاتے ہین جہاں ظلم حد سے تجاوز کر جاتا ہے۔ جو قوم اپنے نظریات میں صادق ہو وہ قوم ڈوب کر بھی ابھر جاتی ہے۔ ہمیں اپنے معاشرے میں اپنے اسلاف کے اکتیار کردہ اور وضع کردہ اخلاص و اخلاق کو پھر سے اپنانے کی ضرورت ہے۔

اللّٰہ تعالی اپنے جلال سے زیادہ جمال پر زور دیتا ہے تاکہ انسان بھی اپنے آپس کے معاملات میں رحم دلی اور محبت سے ایک دوسرے سے پیش آئیں۔ ان خیالات کا اظہار مرکزی ناظم اعلی اصلاحی جماعت و عالمی تنظیم العارفین الحاج محمد نواز القادری نے اسلام آباد میں ربیع الاوّل کی مناسبت سے منعقدہ میلادِمصطفے و حق باھو کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا معیشت ایک اٹل حقیقت ہے اور اس کی اہمیت بھی اپنی جگہ لیکنیہ کسی بھی طرح اخلاقیات سے برتر نہیں۔ قرآن کریم نے عدل و انصاف کی جانب رغبت دلائی ہے اور مسلمانوں کو آپس کے تنازعات میں الجھنے سے منع فرمایا ہے بلکہ ایک دوسرے کے ساتھ صلہ رحمی اور محبت سے رہنے کا درس دیا ہے اور نبی کریمؐ کی امت سے محبت کرنا تو خود حضور اکرمؐ کی سنت مبارکہ ہے اور کوئی سیاسی و معاشی مفاد سنت مبارکہ سے بال تر نہیں اس لئے اسلام میں قتل و غارت و فساد کی کوئی گنجائش نہیں۔

قرآن سیکھنے اور سکھانے والا افضل ہے چنانچہ ہمین قران خود بھی سیکھنا چاہیئے اور اپنی اولاد کو بھی اس جانب راغب کر نا چاہیئے۔ یہی تعلیماتِ صوفیا ئ ہیں۔ قرآن پاک ہمیں اپنے دل و نگاہ کی عفت و عزت کی حفاظت کا درس دیتا ہے تصوف کا مقصود بقول علامہ اقبال یہ ہے کہ فقر کا مقصود ہے عفتِ قلب و نگاہ،،انہوں نے مزید کہا کہ دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ اقوام عالم اور معاشرے میں اپنی اہمیت منوانے کے لیئے دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ جدید تعلیم کا بندوبست بھی ہونا چاہیئے اور اخلاقی برتری اور روحانی بالیدگی کے لئے جامعات میں دنیاوی تعلیم کے ساتھ تعلیماتِ تصوف کو بھی پڑھانا چاہیئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان عطیہ خداوندی ہے ہم اس کا جتنا شکر بجا لائیں کم ہے پاکستان سے محبت کارِ خیر کی حیثیت رکھتی ہے۔کانفرنس کا آغاز تلاوتِ کلام پاک سے ہوا جبکہ صوفی غلام شبیر نے ہدیہ نعت پیش کیا ، جبکہ حضرت سلاطان باھو کا عارفانہ کلام راجہ حامد علی نے دلکش انداز میں پیش کیا۔ تقریب میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی کانفرنس کے اختتام پر پاکستان اور امتِ مسلمہ اور بنی نوعِ انسان کی ترقی و خوشحالی کے لئے دعا کی گئی۔۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں