احتجاج کے دور ان کسی بھی قسم کی ہنگامہ آرائی اور اشتعال انگیزی شدت پسندی کی علامت ہے، وزیر داخلہ

لاہور واقعہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ، ذمہ داران کو کڑی سے کڑی سزادی جانی چاہیے ، ان ہائوس تبدیلی کا کوئی جواز نہیں بنتا،اگلے پانچ سالوں میں عوام ہمیں ہی منتخب کرینگے ، حکومت اور اتحادی پارٹیوں میں کسی قسم کا اختلاف نہیں،نواز شریف کے مقرر کردہ چار ہفتے 16 دسمبر کو پورے ہو رہے ہیں، مزید توسیع کے لئے عدالت کے احکامات کے مطابق پنجاب حکومت سے رابطہ کرنا ہوگا، اعجازہ شاہ کا انٹرویو

جمعرات 12 دسمبر 2019 23:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 دسمبر2019ء) وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے کہاہے کہ احتجاج کے دور ان کسی بھی قسم کی ہنگامہ آرائی اور اشتعال انگیزی شدت پسندی کی علامت ہے، لاہور واقعہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ، ذمہ داران کو کڑی سے کڑی سزادی جانی چاہیے ، ان ہائوس تبدیلی کا کوئی جواز نہیں بنتا،اگلے پانچ سالوں میں عوام ہمیں ہی منتخب کرینگے ، حکومت اور اتحادی پارٹیوں میں کسی قسم کا اختلاف نہیں،نواز شریف کے مقرر کردہ چار ہفتے 16 دسمبر کو پورے ہو رہے ہیں، مزید توسیع کے لئے عدالت کے احکامات کے مطابق پنجاب حکومت سے رابطہ کرنا ہوگا۔

جمعرات کو وفاقی وزیرداخلہ اعجاز احمد شاہ نے نجی ٹی وی چینل سے انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ لاہور میں ہونے والے واقعے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

(جاری ہے)

یہ ایک قابل تشویش بات ہے کہ ملک کے دو پیشہ وارانہ اور تعلیم یافتہ طبقوں میں تصادم ہوا اور اس میں بیمار و لاچار جن کو جنگ کی حالت میں بھی تحفظ فراہم کیا جاتا ہے ان کو جانی اور مالی نقصان ہوا-انہوںنے کہاکہ میرا ذاتی موقف یہ ہے کہ جو بھی اس کے ذمہ داران ہیں انہیں کڑی سے کڑی سزا دی جائی-انہوںنے کہاکہ کسی بھی قسم کا پرامن احتجاج اور اپنے حق کے لئے آواز آٹھانا جمہوریت کا حسن ہی- لیکن اس دوران کسی بھی قسم کی ہنگامہ آرائی اور اشتعال انگیزی شدت پسندی کی علامت ہی- ہمارے معاشرے میں برداشت کی کمی کے باعث بہت سے مسائل جنم لیتے ہیں- امید ہے کہ پنجاب حکومت اس معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کرنے میں کامیاب ہو گی- ایک مرتبہ پھر یہ کہنا چاہوں گا کہ جو کچھ بھی ہوا اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں- یہ نہیں ہونا چاہئے تھا-انہوںنے کہاکہ دو مقدمات درج ہوچکے ہیں جس میں سے ایک پولیس موبائل جلانے پر اور دوسرا میڈیکل سٹاف کو مدعی بنا کر درج کیا گیا ہے، ذمہ داران کی شناخت اور معاملے کی اصل وجوہات کا پتہ لگانا بے حد ضروری ہی-انہوںنے کہاکہ ہماری حکومت کی رفتار گزشتہ حلومتوں کی نااہلی کی وجہ سے آہستہ ضرور ہو سکتی ہے لیکن ہم درست سمت میں کام کر رہے ہیں اور اس بات کا ثبوت معاشی سطح پر آنے والی مثبت تبدیلی ہے،ہم گورنس سے لے کر تمام معاملات میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، مہنگائی پر قابو پانے کے کی دیر ہے، میں آپکو یہ اعتماد کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ صرف یہ پانچ سال نہیں بلکہ اگلے پانچ سالوں کے لئے بھی عوام ہمیں ہی منتخب کریں گی-انہوںنے کہاکہ ان ہاوس تبدیلی کا کوئی جواز نہیں بنتا- اس قسم کی تمام قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں- عمران خان نے 22 سال کی جدوجہد کر کے یہ مقام حاصل کیا ہے ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ تحریک انصاف سے ان کو مائنس کر دیا جائے، حکومت اور اتحادی پارٹیوں میں کسی قسم کا اختلاف نہیں۔

انہوںنے کہاکہ زرداری صاحب پر ابھی فرد جرم عائد نہیں ہوئی- ابھی تحقیقاتی عمل جاری ہی- انہوں نے صحت کی بنیاد پر عدالت سے ضمانت حاصل کی- کسی بھی قسم کی بارگین نیب اور زرداری کے درمیان ہو تو ہو حکومت کا اس سے کو ئی تعلق نہیں- نواز شریف کے مقرر کردہ چار ہفتے 16 دسمبر کو پورے ہو رہے ہیں، مزید توسیع کے لئے عدالت کے احکامات کے مطابق پنجاب حکومت سے رابطہ کرنا ہوگا-انہوںنے کہاکہ مریم نوازکا نام ای سی ایل سے نکالنے کا کوئی جواز نہیں بنتا، لندن میں یہ خلاف قانون بات ہے کہ آپ کسی اور کی طبی تفصیلات نہیں لے سکتی-اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت پاکستان نے باقاعدہ طور پر تحریری حقائق برطانوی حکومت کو دے دئیے تاکہ جانچ پڑتال کے لئے جانے والے حکام کو باآسانی رسائی مل سکی- پرویز مشرف کیس کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف صرف یہ تھا کہ قانون کی باقاعدہ پیروی کی جائی- چونکہ یہ انتہائی سنگین نویت کا کیس ہے لہذا پرویز مشرف کو اپنا دفاع کرنے کا موقع دیا جائی- باقی اس معاملے میں حتمی فیصلہ عدالت کا ہی ہوگا- قانون کی تمام شرائط و ضوابط پورے ہونے چائیں-

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں