سیرت نبوی، اسوہ حسنہ کو عام کرنے کی ضرورت ہے، ملی یکجہتی کونسل

آزادی ٴ اظہار کا مطلب دوسروں کے مقدسات کی توہین کی اجازت نہیں، قاضی ظفر الحق

جمعرات 12 دسمبر 2019 23:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 دسمبر2019ء) ملی یکجہتی کونسل کے علمی و تحقیقی کمیشن کے سربراہ قاضی ظفر الحق نے کہا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر حکومت کو غور کرنا چاہیے،آزادی ٴ اظہار کا مطلب دوسروں کے مقدسات کی توہین کی اجازت نہیں۔

(جاری ہے)

جمعرات کو ملی یک جہتی کونسل پاکستان کے علمی و تحقیقی کمیشن کے اجلاس میں شرکاء کا کہنا تھا کہ ہمیں سیرت نبوی، اسوہ حسنہ کو عام کرنے کی ضرورت ہی- ہم نے سیرت نبوی کو دنیا کے سامنے پیش نہیں کیا- آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم عظیم ترین انسان تھی؛ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں گستاخی کسی صورت میں قبول نہیں ہی-آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے، دنیا کو سمجھنا چاہیے کہ ایسے اقدامات سے اجتناب کیا جانا چاہیے جن سے انتشار اور تفرقہ پھیلتا ہو- کمیشن کے سربراہ قاضی ظفر الحق کا کہنا تھا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر حکومت کو غور کرنا چاہیی- آزای اظہار کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ دوسروں کے مقدسات کی توہین کی جائی-البصیرہ کے ریسرچ فیلو امجد عباس مفتی کا کہنا تھا کہ ہمیں سادہ انداز میں سیرت نبوی کو پیش کرنا ہوگا- نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے غیر مسلموں کے ساتھ بھی حسن سلوک کا مظاہرہ کیا- انبیاء کرام کی توہین کو عالمی سطح پر ممنوع قرار دیا جانا چاہیی- مسلمانوں اور غیر مسلموں کو نبی رحمت کی زندگی کے بارے میں بتایا جانا چاہیی- ان کا مزید کہنا تھا کہ علمی و تحقیقی کمیشن کو وحدت امت کے لیے علمی و عملی کوششیں کرنا ہوں گی-مجلس وحدت المسلمین کے رہنما علامہ اقبال بہشتی کا کہنا تھا کہ سیرت نبوی کے انسان دوستی کے پہلوؤں کو عام کرنے کی ضرورت ہی- توہین رسالت کے پیچھے کارفرما مقاصد عام طور پر سیاسی نوعیت کے ہوتے ہیں- تحفظ ناموس رسالت کے لیے ہمیں عقل مندی سے حکمت عملی طے کرنا چاہیی-تنظیم اسلامی کے نمائندے عظمت ممتاز ثاقب کا کہنا تھا کہ سیرت نبوی کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ نفرت کا جواب، نفرت سے نہیں دینا چاہیی- توہین رسالت جیسے واقعات میں ہمارا ردعمل تحمل اور بردباری کا عکاس ہونا چاہیی- ان کا کہنا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تعلیمات کو نظر انداز کرنا بھی توہین ہی- ہمیں خلوص سے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سیرت پر عمل کرنا چاہیی- ہمیں سیرت نبوی کے عملی پہلو اور ایسی احادیث کا پرچار کرنا چاہیے جن کا تعلق ہماری روز مرہ زندگی سے ہی- عوام الناس کو سیرت نبوی سے آگاہ کرنے کے لیے لیکچرز کا سلسلہ شروع کرنا ہوگا- عوام اور حکمرانوں کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہونا چاہیی- جمعیت علمائے پاکستان کے نمائندے ڈاکٹر خلیل علیمی کا کہنا تھا کہ اتحاد امت اور تحفظ ناموس رسالت ہماری ترجیح ہیں- ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں پاکستان میں مختلف دینی جماعتوں نے اتحاد کے ذریعے بہت سے اہداف کامیابی سے حاصل کیی- نبوی تعلیمات کو عام کرنے میں سوشل میڈیا کا استعمال مفید رہے گا- تحریک حرمت رسول کے رہنما جناب عبد الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم تحفظ ناموس رسالت سے نہیں ہٹ سکتی- انھوں نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ بعض فرقہ پرست عناصر، اتحاد کی فضا کو مجروح کر رہے ہیں- ان کا کہنا تھا کہ ان کی نظر میں سبھی مسلمان مسالک؛ ایک دوسرے کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں- ہمیں ایک دوسرے کی مساجد میں جانا چاہیی- ان کا مزید کہنا تھا کہ مساجد کے ائمہ کا فریضہ ہے کہ خطبات جمعہ اور دیگر مذہبی اجتماعات میں دینی تعلیمات کو کھول کر پیش کریں- وفاق المدارس الشیعہ کے نمائندہ علامہ ڈاکٹر سید محمد نجفی کا کہنا تھا کہ ملکی اور بین الاقوامی سطح پر ہمیں تحفظ ناموس رسالت کی تحریک چلانا ہوگی- ان کا کہنا تھا کہ مختلف مسالک کے جید علماء کی تحقیقات سے استفادے کی راہ کو ہموار کرنا چاہیی- ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ہر سال، ایک خاص مقصد کے تحت قرار دینا چاہیے پھر اس سال اسی ایک موضوع پر دل جمعی سے کام کیا جائے تب بہترین نتائج سامنے آئیں گی-آخر میں شرکاء نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ہمیں دنیا کے سامنے سیرت نبوی کو اچھے طریقے سے پیش کرنا ہے، تاکہ عظیم ترین ہستی کی توہین کا سلسلہ تھم جائی-

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں