پاکستان کا دبئی ایکسپو 2020میں شرکت کا فیصلہ 2کروڑ 30 لاکھ ڈالرمختص

جمعرات 23 جنوری 2020 22:01

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 جنوری2020ء) پاکستان کا دبئی ایکسپو 2020میں شرکت کا فیصلہ، 2کروڑ 30 لاکھ ڈالرمختص کر دیئے۔حکومت کی جانب سے ایکسپورٹ ڈوپلمنٹ فنڈز کے لیی2 ارب 12 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ تجارتی پالیسی کے لئے پانچ ارب روپے کے فنڈجاری کر دئے گئے ہیں۔ وزرات تجارت ک نے ایک ارب 85 کروڑ روپے کے اخراجات کئے جبکہ وزرات تجارت کے لیے گیارہ ارب 8 کروڑ کا بجٹ مختص ہے ایڈیشنل سیکرٹری تجارت طاہر اقبال نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت و ٹیکسٹائل کے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا تفصیلات کے مطابق سینیٹر مرزا محمد آفریدی کی زیر صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے تجارت و ٹیکسٹائل کا اجلاس ہوا ۔

اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری تجارت طاہر اقبال مزید کہا کہ رواں مالی سال وزرات تجارت کے لیے گیارہ ارب 8 کروڑ کا بجٹ مختص ہے جبکہ پانچ ارب روپے بھی تجارتی پالیسی کے لیے مختص کئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

پانچ ارب روپے برآمدات کی پروموشن کے لیے مختص ہیں ۔رواں مالی سال ایکسپورٹ ڈوپلمنٹ فنڈز کے لیے دو ارب 12کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیںجبکہ پہلے چھ ماہ میں وزرات تجارت کے اخراجات ایک ارب 85 کروڑ روپے رہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ کفایت شعاری کے باعث دبئی ایکسپو 2020 میں شرکت نہ کرنے کا خدشہ تھا دبئی ایکسپو 2020میں شرکت کا فیصلہ کر لیا گیاہے جو کہ مثبت امیج کو پروموٹ کرنے کے لیے کیا گیا ہے ج۔ایڈیشنل سیکرٹری تجارت نے کہا کہ دبئی ایکسپو2020 میں شرکت کے لیے دو کروڑ 30 لاکھ ڈالر حکومت فراہم کرے گی ۔ اجلاس میں قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ پاکستان نے مجوزہ جغرافیائی قانون کے تحت 80 قومی اور علاقی مصنوعات اور سروسز کی فہرست طے کی ہیں جبکہ خیبر پختونخواہ کی حکومت نے خٹک ڈانس کو بھی رجسٹرڈ کرنے کی درخواست کی ہے شبلی فراز نے کہا کہ کے پی کے کے علاقائی ڈانس اتن کو بھی شامل کیا جائے۔

اس موقع پرشبلی فراز نے کہاکہ کیا نسوار کو لسٹ میں شامل کیا ہی اسے بھی لسٹ میں شامل کیا جائے نسوار کو شامل کئے جانے کی تجویز پر کمیٹی ممبران ہنسنے لگے۔اجلاس میں جیو گرافیکل انڈی کیشن رجسٹریشن اینڈ پروٹیکشن بل 2019 زیر بحث رہا جس پر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اس بل کی تیاری میں اتنا وقت کیوں لگا جس کے جواب میں وزارت تجارت کے حکام نے کہا کہ17 اگست 2017 کو یہ بل وزارت قانون گیا تاہم معلوم ہواکہ اس کی پہلے کابینہ سے منظوری لینی پڑیگی اورکابینہ سے منظوری کے بعد یہ دوبارہ وزارت قانون کو بھیجاگیااس لئے اس سارے عمل میں تاخیر ہوئی۔

20 اگست 2019 میں کابینہ نے اس بل کی منظوری دی،یکم جنوی 2020 کو سینٹ میں آیا وزارت تجارت کے حکام نے کہا کہ جیو گرافیکل انڈی کیشن لاء یک مخصوص علاقے کی مصنوعات کو پروٹکٹ کرتی ہے 112 ممالک کے پاس جی آئی لاء موجود ہے جوملک اپنی پراڈکٹ کو خود پروٹکٹ نہیں کرتا اسکو دوسرا کوئی بھی نہیں کرتا جی آئی لاء میڈ ان پاکستان مصنوعات کو پروموٹ کریگا جبکہ اس وقت 80 مصنوعات نان انڈی کیٹو ہیں وزارت تجارت کے حکام کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کوہمیشہ سے یہ کہتے آئے ہیں کہ ہم جی آئی لاء بنا رہے ہیں اوراب دنیا کو معلوم ہو جائیگا کہ باسمتی پاکستان کی پراڈکٹ ہے،یورپی یونین بھی پاکستان کا چاول اپنے نام سے جائیگا دوسری جانب اب انڈیا ہمارے باسمتی چاول کو اپنے نام سے نہیں بیچ پائیگا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میںجغرافیائی انڈیکشن رجسٹریشن اینڈ پروٹیکشن بل 2019کی منظوری موخرہو گیا کمیٹی نے پندرہ روز میں آئی پی او سے دوبارہ بریفنگ طلب کرلی ۔

رضوان عباسی

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں