ایوان بالا میں نیشنل کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قیام کے معاملہ پر تحریک پر بحث

بلوچستان میں نیشنل کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قیام کے حوالے سے تحفظات دور کرنے کی ضرورت ہے، صوبے میں ترقی کے لئے ٹھوس اقدامات کئے جانے چاہئیں،وفاق پر صوبوں کا اعتماد بڑھنے سے ہی ملک ترقی کرے گا،صوبوں کو بااختیار بنایا جائے، ارکان سینیٹ

پیر 27 جنوری 2020 17:49

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 جنوری2020ء) سینیٹ کے ارکان نے کہا ہے کہ بلوچستان میں نیشنل کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قیام کے حوالے سے تحفظات دور کرنے کی ضرورت ہے، صوبوں کو بااختیار بنایا جائے، بلوچستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے، صوبے میں ترقی کے لئے ٹھوس اقدامات کئے جانے چاہئیں، وفاق پر صوبوں کا اعتماد بڑھنے سے ہی ملک ترقی کرے گا۔

پیر کو ایوان بالا میں نیشنل کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قیام کے معاملہ پر تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر میر کبیر محمد شاہی نے کہا کہ نیشنل کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا قیام کن مقاصد کے لئے کیا جا رہا ہے وہ واضح ہونے چاہئیں، اس اتھارٹی کے لئے حاصل کی جانے والی زمین صرف اسی مقصد کے لئے استعمال ہونی چاہئے جس کے لئے وہ حاصل کی جائے۔

(جاری ہے)

صوبوں کو ان کا اختیار ملنا چاہئے، اس کو دیگر مقاصد کے لئے استعمال کرنا مناسب نہیں ہوگا۔ سینیٹر گیان چند نے کہا کہ سینیٹر میر کبیر محمد شاہی کی طرف سے اٹھائے جانے والے معاملہ سے ہم بالکل اتفاق کرتے ہیں۔ اتھارٹی کے لئے حاصل کی جانے والی زمین دوسرے مقاصد کے لئے استعمال نہیں ہونی چاہئے۔ سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو بااختیار بنانا ضروری ہے، ون یونٹ توڑ کر صوبے بنائے گئے تھے۔

اس منصوبے پر اگر متعلقہ صوبے کے تحفظات ہیں تو وہ دور کئے جائیں۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ بہت حساس ہے، اگر اعتماد بحال ہوا ہے تو پھر اسے برقرار رکھنا چاہئے۔ مولانا فیض محمد نے کہا کہ بلوچستان کی زمینوں اور وسائل پر صوبے کے عوام کا حق ہے، تعلیم، صحت اور دیگر سہولیات بھی عوام کو فراہم کی جائیں۔ سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ وفاق پر صوبوں کا اعتماد بڑھنے سے ہی ملک ترقی کرے گا۔

ایسے اقدامات سے گریز کیا جائے جن سے بے اعتمادی کی فضاء پیدا ہو۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ وفاق کوکسی صوبے میں اسے یہ اتھارٹی بنانے کا اختیار نہیں ہے، سینیٹر عبدالقیوم نے کہا کہ پہلے ہی بلوچستان اور سندھ میں اس حوالے سے دو اتھارٹیاں موجود ہیں تو پھر نئی اتھارٹی بنانے کا کیا جواز ہے

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں