پریس گیلری سے صحافیوں کا نوشہرو فیروز کے سینئر صحافی عزیز میمن کے قتل پر احتجاجاً واک آئوٹ

سندھ کی حکومت کی تحقیقات نہیں مانتے ، حکومت اور اتحادیوں کا قتل کے معاملے پر وفاق کی سطح پر جے آئی ٹی بنانے کا مطالبہ سندھ کے آئی جی کے لئے پانچ نام دیئے گئے ہیں ان میں سے ایک وفاق لگائے ،سندھ صوبائی معاملہ ہے وفاق ڈکٹیٹ نہ کرے، راجہ پرویز اشرف قتل کا ایک بیک گرائونڈ ہے ،بلاول بھٹو زرداری کے ٹرین مارچ کی عزیز میمن کے قتل سے کڑیاں جڑی ہیں ،فواد چوہدری ، فہمیدہ مرزا کا اظہار خیال راجہ پرویز اشرف کی جے آئی ٹی کو آئی جی کے تبادلے کیساتھ مشروط کرنے پر ایوان میں شور شرابہ ، حکومتی پیپلز پارٹی کے ارکان کیخلاف آوازیں کسنا شروع کردیں کسی کو غلط زبان استعمال نہیں کرنے دوں گا،صوبے میں وفاق جے آئی ٹی بنا سکتا ہے یا نہیں وزارت قانون سے رائے لیکر حتمی فیصلہ کروں گا،اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا جواب

منگل 18 فروری 2020 00:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 فروری2020ء) قومی اسمبلی کی پریس گیلری سے صحافیوں نے نوشہرو فیروز کے سینئر صحافی عزیز میمن کے قتل پر احتجاجاً واک آئوٹ کیا۔ پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس جاری تھا کہ اس دوران پریس گیلری سے صحافیوں نے واک آئوٹ کیا۔ سپیکر نے صحافیوں کے واک آئوٹ کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی وزراء شفقت محمود اور دیگر کو ہدایت کی کہ وہ پریس گیلری جا کر صحافیوں کو منا کر واپس لائیں۔

وفاقی وزیر شیریں مزاری نے کہا کہ صحافی کا قتل افسوسناک واقعہ ہے،اس صحافی نے اسلام آباد میں آکر خدشات پیش کئے تھے کہ سندھ میں ان کی جان کو خطرہ ہے، ہم سندھ میں صحافی کے قتل کی مذمت کرتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ درخواست ہے انکوائری کمیٹی تشکیل دی جائے ۔

(جاری ہے)

شیریں مزاری نے کہاکہ پی آر اے کے واک آئوٹ کی وجہ سے صحافیوں کو منانے گئی تھی ،صحافی سندھ حکومت پر اعتماد نہیں کررہے وہ سپیکر کی ہدایت پر جے آئی ٹی چاہتے ہیں ۔

اجلاس کے دور ان پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ سندھ کے آئی جی کے لئے پانچ نام دیئے گئے ہیں ان میں سے ایک وفاق لگائے ،سندھ صوبائی معاملہ ہے وفاق ڈکٹیٹ نہ کرے۔ پی پی پی کے راجہ پرویزاشرف نے جے آئی ٹی کی مخالفت کردی۔ ایم کیو ایم کے صلاح الدین نے کہاکہ ہم سندھ حکومت کی تحقیقات نہیں مانتے ،صلاح الدین،جو وزیر اعلی اپنی ایم پی اے کو قتل ہونے سے نہ بچا سکا وہ کیا تحقیقات کراسکے گا ۔

ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہاکہ صحافی کے قتل پر سیاست نہ کی جائے ،سندھ حکومت پر الزام آرہا ہے وہ کیسے تحقیقات کرے گی ۔ وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہاکہ قتل کا ایک بیک گرائونڈ ہے ،بلاول بھٹو زرداری کے ٹرین مارچ کی عزیز میمن کے قتل سے کڑیاں جڑی ہیں ۔انہوںنے کہاکہ عزیز میمن مرنے سے پہلے جو بیان دے رہا ہے اس کو بنیاد بنایا جائے،ہم آنکھیں نہیں چرا رہے ،عزیز میمن کو تحفظ دینا پولیس کی ذمہ داری ہے ۔

راجہ پرویزاشرف نے کہاکہ جے آئی ٹی بناکر تماشا نہ بنایا جائے ۔ عطاء اللہ نے کہاکہ جن پر قتل کا الزام ہے انہی سے تحقیقات کیسے کرائی جائیں ۔اسد قیصر نے کہاکہ صوبے میں وفاق جے آئی ٹی بنا سکتا ہے یا نہیں وزارت قانون سے رائے لیکر حتمی فیصلہ کروں گا۔ معاملے پر حکومتی اور پی پی ارکان میں جے آئی ٹی بنانے کے اختیار کا پھڈا ہوا تو سپیکر نے کہاکہ کسی کو غلط زبان استعمال نہیں کرنے دوں گا۔

راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ اچھی رولنگ دینے پر آپ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔ راجہ پرویز اشرف کی جانب سے جے آئی ٹی کو آئی جی کے تبادلے کے ساتھ مشروط کرنے پر ایوان میں شور شرابہ ہوا ۔حکومتی ارکان اپنی نشستوں سے اٹھ کر کھڑے ہوگئے،پیپلز پارٹی کے ارکان کے خلاف آوازیں کسنا شروع کردیں۔بعد ازاں قومی اسمبلی کااجلاس غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں