قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی خزانہ ، محصول اور معاشی امور کا اجلاس ، پاکستان کوائنیج (ترمیمی) بل ، 2019 پر تبادلہ خیال

بل کو قومی اسمبلی سے منظور نہیں کیا جاسکتا،کمیٹی کی متفقہ طور پر سفارش

جمعرات 27 فروری 2020 22:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 فروری2020ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ ، محصول اور معاشی امور کا اجلاس رکن قومی اسمبلی فیض اللہ زیر صدارت منعقد ہوا۔کمیٹی نے پاکستان کوائنیج (ترمیمی) بل ، 2019 پر تبادلہ خیال کیا گیا ، کمیٹی نے متفقہ طور پر سفارش کی کہ اس بل کو قومی اسمبلی سے منظور نہیں کیا جاسکتا۔ رکن قومی اسمبلی علی نواز اعوان کی طرف سے پیش کی گئی تحریک کے حوالے کمیٹی نے بی پی ایس -6 سے بی پی ایس -15 میں کام کرنے والے وفاقی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سی5 بحالی الاؤنس میں کٹوتی کے سلسلے میں کالنگ اٹنشن نمبر 18 پر تبادلہ خیال کیا کمیٹی میں وزارت ہاؤسنگ اور وزارت خزانہ کو ہدایت کی کہ وہ اس مسئلے کے ٹھوس حل اور کالنگ اٹنشن نمبر 18 کے لئے اقدامات کرے رکن قومی اسمبلی علی نواز اعوان کے ساتھ خصوصی ملاقات میں اس پر بات چیت بھی کی جائے۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ اجلاس میں تمام سرکاری بلوں پر غور کیا جائے گا ، جبکہ وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ کمیٹی کو بریفنگ بھی دیں گے۔ کمیٹی نے کمرشل بینکوں اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی پالیسیوں کے ذریعہ پاکستان میں ایس ایم ای سیکٹر کو قرضوں کی فراہمی سے متعلق معاملہ پر بھی تبادلہ خیال کیا ، اس سلسلے میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے سینئر ڈائریکٹر نے کمیٹی کو اسٹیٹ بینک کی طرف سے بیان کردہ پالیسی کے بارے میں بتایا جس کے مطابق ایس ایم ای ، سیکٹر کو فروغ دینے کے لئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اسٹیٹ بینک نے اس سلسلے میں کچھ خاص اقدامات اٹھائے ہیں ، پالیسی میں نو پوائنٹ ہیں جن میں ریگولیٹری فریم ورک کو بہتر بنانا ، مائکرو فنانس بینکوں کو بڑھانا ، رسک کو کم کرنے کی حکمت عملی ، ایس ایم ای فنانسنگ کے لئے آسان طریقہ کار کا پروگرام شامل ہے۔

قرض دینے اور ایس ایم ایز کا ہینڈ ہولڈنگ ، ایس ایم ای فنانس کے فروغ اور ٹیکس پالیسی کو آسان بنانے کی جدید ٹیکنالوجی کا فائدہ کے حوالے سے کمیٹی میں جائزہ لیا گیا اس موقع پر متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ حکومت کو ایس ایم ای سیکٹر کی پالیسی پر جلد جائزہ لینا چاہئے کیونکہ اس شعبے کو معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا ہے ، اس کمرشل بینکوں جن میں یو بی ایل ، اے بی ایل ، بی او پی اور الفلاح شامل ہیں ان کے سینئر نمائندے بھی اجلاس میں شریک تھے۔

انہوں نے ایس ایم ای سیکٹر کے حوالے سے اپنی پالیسیوں پر اظہار خیال بھی کیا ہے۔کمیٹی مین کسٹمز کے حوالے سے کرپشن کے بارے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دی قائمقام چئیر میں ایف بی آر محترمہ نوشین جاوید نے کمیٹی کو کسٹمز کرپشن کے حوالے سے کئے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن (کسٹمز) اسلام آباد نے چار خصوصی رپورٹیں ارسال کیں ہیں جہاں تورخم میں کلیئرنس کے حوالے سے متعدد امور پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آر نے معاملے کی مکمل تحقیقات کے لئے کلیکٹر ایم سی سی ریجنل آفس پشاور پر مشتمل ایک جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی ہے اور وہ اپنی رپورٹ جلد پیش کرے گی ،جے آئی ٹی کی رپورٹ موصول ہونے پر مزید کارروائی عمل میں لائی جائے گی انہوں نے مزید کہا کہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ ڈائریکٹر جنرل ، کسٹمز انٹیلی جنس اور کمیٹی کے ممبروں کو اس سلسلے میں مزید بحث کے لئے ایک ماہ بعد طلب کیا جاسکتا ہے۔

کمیٹی میں رکن قومی اسمبلی جمیل احمد خان ، فہیم خان ، قیصر احمد شیخ ، علی پرویز ، ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا ، نفیسہ شاہ ، محمد اسرار ترین ، عبد وسایا سمیت سردار نصراللہ خان ڈریشک ، سید نوید قمر ، محترمہ حنا ربانی کھر ، اور مولانا عبد الکبر چترالی ، اور علی نواز اعوان کے علاوہ وزارت خزانہ ، محصول اور اقتصادی امور کے اعلی افسران ، ایف بی آر ، اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور وزارت قانون و انصاف کے زمہ داران شریک ہوئے۔۔۔رضوان عباسی

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں