محمد جاوید غنی کو چیئرمین ایف بی آر کا چارج سنبھالنے پر خوش آمدید کہتے ہیں ، امید ہے تاجر برادری کے ٹیکس مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش کریں گے،اسلام آباد چیمبر

پیر 6 جولائی 2020 21:45

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 جولائی2020ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد احمد وحید نے کہا ہے کہ محمد جاوید غنی کو چیئرمین ایف بی آر کا چارج سنبھالنے پر خوش آمدید کہتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ وہ تاجر برادری کے ٹیکس مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش کریں گے، حکومت اور سٹیٹ بینک نے ٹیکس دہندگان کے ریفنڈز کی واپسی کا عمل بہتر کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن اس پر کام کی رفتار کافی سست ہے جس وجہ سے تاجر برادری کو لیکویڈیٹی ایشوز کا سامنا ہے۔

پیر کو ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے بزنس کمیونٹی کی مشکلات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے جبکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے کئی کاروبار ی ادارے مستقل بندش کے خطرے سے دوچار ہیں لہذا یہ حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ ایف بی آر ٹیکس دہندگان کیلئے ریفنڈز کی بروقت ادائیگی یقینی بنائے تا کہ ان کے لیکویڈیٹی مسائل حل ہوں اور وہ کاروباری سرگرمیوں کو بحال کرنے میں سہولت محسوس کریں۔

(جاری ہے)

محمد احمد وحید نے چیئرمین ایف بی آر سے اپیل کی کہ وہ کسٹم ڈیوٹی، سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس ریفنڈز کی مکمل طور پر آٹومیشن کریں تا کہ تمام ریفنڈز آٹومیٹک طریقے سے متعلقہ ٹیکس دہندگان کے بینک اکاؤنٹ میں ٹرانسفر ہو جایا کریں اور ان کو اس سلسلے میں ایف بی آر کے چکر نہ لگانے پڑیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ریفنڈز کے مسئلے کا ایک اور بہتر حل یہ ہے کہ ایف بی آر ٹیکس دہندگان کو واجب الادا ٹیکسوں کی ریفنڈز کے خلاف ایڈجسٹمنٹ کی اجازت دے اور اس سلسلے میں ایک جامع طریقہ کار طے کیا جائے تا کہ ریفنڈز واپس لینے کی بجائے بزنس کمیونٹی ان کے خلاف اپنے واجب الادا ٹیکسوں کو ایڈجسٹ کر سکے۔

اس نظام سے نہ صرف تاجر برادری کے لیکویڈیٹی مسائل بہتر حل ہوں گے بلکہ حکومت کے ٹیکس ریونیو میں بھی اضافہ گا۔ آئی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ سیلز ٹیکس ایکٹ کے سیکشن- 8B کے تحت اس وقت ٹیکس دہندگان کو آؤٹ پٹ ٹیکس کا صرف 90 فیصد بطور انپٹ ٹیکس واپس لینے کی اجازت دی گئی ہے جبکہ بزنس کمیونٹی کو سیلز ٹیکس ریٹرن جمع کراتے وقت سیلز ٹیکس اماؤنٹ کا 10 فیصد بطور کیش ادا کرنا پڑتا ہے جو موجودہ مشکل حالات میں ان کیلئے بہت مشکل ہے کیونکہ ان کو اپنے ملازمین کو تنخواہیں ادا کرنا پڑتی ہیں اور دیگر اخراجات اٹھانے پڑتے ہیں۔

انہوں نے پرزور مطالبہ کیا کہ موجودہ مشکل حالات کے پیش نظر بزنس کمیونٹی سے سیلز ٹیکس ریٹرن کے ساتھ کیش کی وصولی ختم کی جائے ورنہ مالی مشکلات کی وجہ سے بہت سے کاروباری ادارے بند ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد چیمبر آف کامرس بجٹ سے پہلے بارہا حکومت سے مطالبہ کر چکا ہے کہ ٹیکس دہندگان کو آؤٹ پٹ ٹیکس کا سو فیصد بطور ان پٹ ٹیکس واپس کیا جائے لیکن حکومت نے بجٹ میں اس مسئلے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی۔ انہوں نے ایف بی آر کے چیئرمین محمد جاوید غنی سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مسئلے کی طرف خصوصی توجہ دیں اور ٹیکس دہندگان کو آؤٹ پٹ ٹیکس کا سو فیصد بطور انپٹ ٹیکس واپس لینے کی اجازت دیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں