آزادجموں و کشمیر سمیت دنیا بھر میں 13 جولائی کو 89 واں یوم شہدا عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا

اتوار 12 جولائی 2020 15:35

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 جولائی2020ء) آزادجموں و کشمیر سمیت دنیا بھر میں 13 جولائی کو 89 واں یوم شہدا عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا۔ یہ 13 جولائی 1931 کا دن تھا جب بائیس کشمیریوں کو ڈوگرہ فورسز نے ایک افسوسناک واقعے میں شہید کر دیا تھا جو لاکھوں لوگوں کی یاداشت میں ہمت اور قربانی کی ایک عظیم داستان کے طور پر زندہ ہے۔

ان بائیس افراد کو نماز ظہر کے وقت اذان دینے پر قتل کیا گیا تھا۔ اذان دینے کے دوران یہ افراد ایک ایک کرکے شہید ہوتے گئے اور آذان مکمل ہونے تک بائیس افراد کو شہید کر دیا گیا۔1846 میں برطانیہ نے نوآبادیاتی طاقت کی حیثیت سے گلاب سنگھ نامی ایک ہندوستانی مہاراجہ کو کشمیر فروخت کردیا تھا۔ مہاراجہ نا صرف ایک بے رحم انسان تھا بلکہ وہ کشمیری مسلمانوں کو نیچا دکھانے کے لئے مختلف حربے استعمال کرتا تھا۔

(جاری ہے)

عبدالقدیر نامی ایک نوجوان کو مہاراجہ کے فوجیوں نے گرفتار کر کے اس کے خلاف بغاوت کا مقدمہ قائم کیا۔ 13 جولائی 1931 کو مقدمے کی سماعت کے دن ہزاروں کشمیری اس مقدمے کی کاروائی دیکھنے جیل کے باہر جمع ہوئے۔ اسی دوران نماز ظہر کا وقت ہو گیا۔ ایک کشمیری کھڑا ہوا اور آذان دینی شروع کی۔ اس سے پہلے کہ وہ اسے مکمل کرتا، مہاراجہ کی پولیس نے اسے گولی مار کر شہید کردیا تو اسی وقت ایک اور کشمیری نے اس کی جگہ لے لی اور آذان کو مکمل کرنے کی کوشش کی لیکن اسے بھی گولی مار کر شہید کردیا گیا۔

اسی طرح اذان مکمل ہونے تک مجموعی طور پر بائیس افراد شہید کر دیے گئے۔پچھلے 89 سالوں سے کشمیری 13 جولائی کے اس دن شہید ہونے والے افراد کو خراج عقیدت پیش کرنے اور ان کی یاد میں یوم شہداء کے طور پر مناتے ہیں۔تاریخ ایسی کہانیوں سے بھری پڑی ہے جب قوموں پر مشکل وقت آتا ہے تو قوم کے بیٹے اور بیٹیاں قوم کی خاطر کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرتے۔

اس بے مثال قربانی کی یاد کو تازہ کرنے کے لئے وائی ایف کے - انٹرنیشنل کشمیر لابی گروپ Martyrs1931 کے ہیش ٹیگ کے تحت سوشل میڈیا پر آگاہی مہم کا آغاز کررہی ہے۔وائی ایف کے کے ڈیجیٹل میڈیا انچارج غلام شبیر نے کہا کہ ''ہم نے ان 22 افراد کی کہانی سنانے کے لئے سوشل میڈیا ٹولز کا استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ''کشمیری ایک بہادر قوم ہیں اور ان کی کہانی کو کبھی بھی صحیح طور پر دنیا کو نہیں بتایا گیا تھا۔ لیکن اب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ دنیا کشمیریوں کی آواز سن رہی ہے اور یہ ایک اچھی خبر اور پیش رفت ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں