بلوچستان میں کورونا کے مجموعی طور پر 11 ہزار 157 کیسسز رپورٹ ہوئے ہیں، 126 اموات ہوئی ہیں جبکہ ریکوری ریٹ 67 فیصد ہے،کورونا سے نمٹنے کے لیے ادویات کی فراہمی اور ائیسولیشن سینٹرز کے 6 ارب روپے لگائے گے ہیں

عید قربان پر اگر ایس او پیز کا خیال نہ رکھا گیا تو کیسز بڑھ سکتے ہیں ،شہریوں کو اس موقع پر احتیاط کرنی پڑے گی، پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کا حصہ بڑھانے پر وفاقی حکومت کے شکر گزار ہیں بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی کا اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب

اتوار 12 جولائی 2020 19:00

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 جولائی2020ء) بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نی کہا ہے کے بلوچستان میں کورونا کے مجموعی طور پر 11 ہزار 157 کیسسز رپورٹ ہوئے ہیں، 126 اموات ہوئی ہیں جبکہ ریکوری ریٹ 67 فیصد ہے۔کورونا سے نمٹنے کے لیے ادویات کی فراہمی اور ائیسولیشن سینٹرز کے 6 ارب روپے لگائے گے ہیں ،عید قربان پر اگر ایس او پیز کا خیال نہ رکھا گیا تو کیسز بڑھ سکتے ہیں ،شہریوں کو اس موقع پر احتیاط کرنی پڑے گی، وفاقی حکومت کے شکر گزار ہیں کے پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کا حصہ بڑھایا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں اتوار کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ عیدالفطر سے پہلے 3 ہزار 354 کیسز بلوچستان میں رپورٹ ہوئے تھے، اگر ایس او پیز کا خیال نہ رکھا تو عید قربان پر کیسز بڑھ سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ شہریوں کو احتیاط کرنی پڑیگی ورنہ بڑی عید پر بھی کئی سو فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کے ڈھائی مہینے میں بلوچستان میں کیسز میں 15 فیصد کمی آئی ہے 3 ہزار کیسز میں سے کل 29 کیسز پازیٹو آئے ہیں جبکہ لوگ کم ٹیسٹ کرا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کے بلوچستان کے مختلف اضلاع میں ٹیسٹ کیلئے پوائنٹ قائم کیے گے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے کورونا کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے لیے مستعدی سے کام کیا ہے بلوچستان میں کرونا کا 67 فیصد ریکوری ریٹ ہے۔انہوں نے کہا کہ کل 126 اموات ہوئی ہیں جبکہ90 اموات کے کیسز مشکوک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ11 ہزار 157 مجموعی کیسز بلوچستان میں تھے۔ انہوں نے کہا کے کوئٹہ کراچی شاہراہ کا مطالبہ رہا ہے کہ اسکو ٍڈیول کیرج وے بنایا جائے۔

موجودہ حکومت نے فزیبلٹی سٹڈی کیلئے فنڈز مختص کیے ہیں 200 ارب اسکی لاگت ہے مارچ میں فزیبلٹی رپورٹ اور ستمبر میں اس منصوبے کی بڈنگ ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے بلوچستان کی نوکریوں کے کوٹے پر فوری عملدرآمد کی ہدایت کی 6 ہزار 500 نوکریاں اس بجٹ میں پیدا کی گئی ہیں ۔40 ہزار کے قریب نوکریاں آئندہ سال تک بلوچستان کے نوجوانوں کو دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے سی پیک میں بلوچستان کو نظر انداز کیا انہوں نے کہا کہ ہم چیئرمین سی پیک اتھارٹی عاصم باجوہ کے شکر گزار ہیں کے انہوں نے 26 ارب روپے کے خوشاب،اواران منصوبہ کی سی پیک کے تحت منظورہ دی ہے۔ انہوں نے کہا کے آج بلوچستان گڈ گورننس کا ماڈل ہی25 سو کلو میٹر کے لگ بھگ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ ہوئی ہے ۔بلوچستان کا پہلا کینسر ہسپتال اس حکومت نے بنایا بلوچستان گڈ گورننس کی اعلی مثال ہے ۔

انہون نے کہا کہ کویڈ کیلئے 6 ارب ادویات، آئیسولیشن سینٹر کیلئے لگائے گے ہیں۔ سمارٹ لاک ڈاؤن کے ذریعے معیشت پر خطرات کو کم کیا اور کیسز بھی کم رپورٹ ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 465 ارب کا بجٹ ہے 74 ارب کا خسارہ ہے بلوچستان کی ترقی کو وفاقی حکومت کو ترجیح پر رکھنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ کورنا سے بچوں میں سات فیصد ، خواتین میں 22 فیصد اور 44 فیصد یوتھ کے متاثر ہونیکی شر ح رہی ہے اور زیادہ کیسسز کوئٹہ سے ہیں۔

انہوں نے کہا کے بلوچستان کے 33 اضلاع میں عید کے بعد کیسز رپورٹ ہوئے،عیدسے پہلے 15 اضلاع کورونا فری تھی96 آئسیشن سینٹر بلوچستان میں بنائے گی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے کے شکر گزار ہیں جنہوں نے پی سی آر مشین فراہم کی، کٹ فراہم کی اور معاونت کی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کا حصہ بڑھایا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں