پاکستان کی ایودھیا میں تاریخی بابری مسجد کے مقام پر رام مندر کی تعمیر کی شدید مذمت

بابری مسجد اس مقام پر پانچ صدیوں تک موجود رہی،ترجمان دفتر خارجہ

بدھ 5 اگست 2020 23:40

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 اگست2020ء) پاکستان نے ایودھیا میں تاریخی بابری مسجد کے مقام پر ’رام مندر‘ کی تعمیر کی شدید مذمت کی ہے ، تاریخی بابری مسجد اس مقام پر پانچ صدیوں تک موجود رہی، مندر کی تعمیر کیلئے راہ ہموار کرنے کی غرض سے بھارتی سپریم کورٹ کے ناقص فیصلے سے نہ صرف انصاف پر یقین اٹھ گیا بلکہ مندر کی تعمیر بھارت میں اکثریت کی طرف داری کی بھی عکاس ہے، بھارت میں آج بھی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور ان پر حملے ہورہے ہیں۔

بدھ کو ترجمان دفتر خارجہ نے ایودھیا میں رام مندر تعمیر کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تاریخی مسجد کے مقام پر مندر کی تعمیر نام نہاد بھارتی جمہوریت کے چہرے پر ہمیشہ بدنما داغ رہے گا، 1992ء میں بی جے پی اور انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے بابری مسجد کے انہدام سے متعلق تکلیف دہ مناظر آج بھی تمام مسلمانوں کے ذہنوں میں تازہ ہیں۔

(جاری ہے)

ترجمان نے کہا کہ او آئی سی نے اس سلسلے میں متعدد قراردادیں منظور کیں جن میں صدیوں پرانی مسجد کو منہدم کرنے کے گھناؤنے اقدام کی مذمت کی گئی۔

بی جے پی بھارت کو ’ہندو راشٹر‘ میں تبدیل کرنے کے ایجنڈے پر گامزن ہے،آج کے دن ایودھیا میں ہونے والا واقعہ اس کا عکاس ہے۔ کوویڈ 19 وبا کے باوجود عجلت میں رام مندر کی تعمیر ، مسلم مخالف شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے ای) کے تحت شہریوں کو آزادی سے محروم کرنے کی غرض سے مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ سمیت مسلمانوں کیخلاف دیگر اقدامات اس حقیقت کی نشاندہی کرتے ہیں کہ کس طرح بھارت میں مسلمانوں کو ہراساں ، پسماندہ اور تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

پاکستان نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں اور ان کی عبادت گاہوں اور دیگر اسلامی مقامات ،جس کے ہندو انتہا پسند دعویدار ہیں ،کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ترجمان نے کہا کہ عالمی برادری ، اقوام متحدہ اور متعلقہ بین الاقوامی تنظیموں کو بھارت میں اسلامی ثقافتی ورثے کے مقامات کو ’ہندوتوا‘ سے بچانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور وہاں اقلیتوں کے تحفظ اور مذہبی حقوق کو یقینی بنانا چاہیے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں