بچے کو ماں کا دودھ پلانے سے زچہ اور بچہ دونوں کی صحت کا تحفظ یقینی اور نوزائیدہ بچوں کی اموات میں کمی لائی جا سکتی ہے

خاتون اول بیگم ثمینہ علوی کا بریسٹ فیڈنگ کی حمایت بارے ویبنار سے خطاب

جمعرات 6 اگست 2020 00:15

اسلام آباد ۔ 5 اگست (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 اگست2020ء) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی اہلیہ خاتون اول بیگم ثمینہ علوی نے کہا ہے کہ ممالک کو صحت عامہ کے پروگراموں اور جامع بریسٹ فیڈنگ پالیسیوں کے طور پر بریسٹ فیڈنگ کونسلنگ کے ماہرین کی رسائی میں بہتری لانے کی ضرورت ہے، میڈیا اس حوالے سے خواتین میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے، بچے کو ماں کا دودھ پلانے سے زچہ اور بچہ دونوں کی صحت کا تحفظ یقینی بنایا جا سکتا ہے اور نوزائیدہ بچوں کی اموات میں کمی لائی جا سکتی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’ورلڈ بریسٹ فیڈنگ ویک‘‘ کے موضوع صحت مند دنیا کے لئے بریسٹ فیڈنگ کی حمایت کے حوالے سے ویبنار سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ موضوع قوموں کی بہتری کے لئے بنیادی اہمیت کا حامل ہے، ماں کا دودھ پینے والے بچے کی زندگی بہترین انداز میں شروع ہوتی ہے اور دودھ بچے کی صحت اور بہتری کا ضامن ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کے پاکستان سمیت 194 ممالک بچے کو پہلے 6 ماہ ماں کا دودھ پلانے کے اہداف کے حصول کے لئے پرعزم ہیں جو کہ 2025ء تک 50 فیصد ہوگا، پاکستان اس ہدف کے حصول کے لئے ہرممکن کوشش کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ بچوں کو ماں کا دودھ پلانے کے لئے مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو ماں کا دودھ پلانے سے زچہ اور بچہ دونوں کو فائدہ ہوتا ہے، بچے خوراک کی کمی کا شکار نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ جو بچے پہلے 6 ماہ ماں کا دودھ پیتے ہیں وہ ماں کا دودھ نہ پینے والے بچوں کے مقابلے میں 14 گنا زیادہ تیزی سے نشو و نما پاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بچے کو ماں کا دودھ پلانے سے نمونیا اور ہیضے سے بچائو میں مدد ملتی ہے اور ان سے اموات کا خطرہ کم ہوتا ہے جبکہ خواتین میں بریسٹ کینسر کا خطرہ کم ہوتا ہے، اس سے خواتین اور بچوں کی زندگیاں محفوظ بنائی جا سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے شوکت خانم بریسٹ کینسر آگاہی مہم کے دوران خواتین کو آگاہی فراہم کی کہ وہ کم از کم 3 ماہ اپنے بچے کو دودھ پلائیں، اس سے خواتین کو کینسر، ذیابیطس، الرجی اور دیگر بیماریوں سے بچانے میں مدد ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماں کے دودھ کا کوئی نعم البدل نہیں، پائوڈر ملک صرف اضافی ضرورت کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم بطور معاشرہ اور خاندان خواتین کو اپنے بچوں کو اپنا دودھ پلانے کی جانب مائل کر سکتے ہیں، یہ اقدام کئی پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول میں بھی مددگار ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحت مند مزدوروں کے ذریعے غربت کا خاتمہ، معاشی ترقی کا فروغ اور عدم مساوات کے خاتمے میں مدد مل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بچوں کو پیدائش کے پہلے گھنٹے میں ماں کا دودھ پلایا جائے تو تقریباً 22 فیصد نوزائیدہ بچوں کو بچایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کو اس حوالے سے انفرادی طور پر آگاہی فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ممالک کو صحت عامہ کے پروگراموں اور جامع بریسٹ فیڈنگ پالیسیوں کے طور پر بریسٹ فیڈنگ کونسلنگ کے ماہرین کی رسائی میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وباء کے تناظر میں پاکستان میں بچے کو ماں کا دودھ پلانے میں بہتری کے لئے مزید وسائل اور کوششوں کی ضرورت ہے تاکہ نوزائیدہ بچوں کی اموات میں کمی لائی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ وزارت صحت، ڈبلیو ایچ او اور یونیسیف کے تعاون سے ایک ہیلپ لائن قائم کی گئی ہے جس سے ہزاروں خواتین مستفید ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو پائیدار بریسٹ فیڈنگ کونسلنگ کے ذریعے بچے کو ماں کا دودھ پلانے کے لئے سرمایہ کاری اور اقدامات کرنے چاہئیں۔ انہوں نے میڈیا پر زور دیا کہ وہ اس حوالے سے آگاہی پیدا کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں