پولیس فورس کو پولیس سروس بنانے کے لئے پولیس اصلاحات ناگزیر ہیں،

ہماری اولین ترجیح یہ ہونی چاہئے کہ 1861ء پولیس ایکٹ سے باہر نکل کر میٹروپولیٹن پولیسنگ کی جانب بڑھیں ،وسائل ، عوام کے اعتماد اور استعداد کار میں کمی کی وجہ سے پولیس اور عوام کے درمیان فاصلے ہیں، ان فاصلوں کو ختم کرنے کے لئے اراکین پارلیمنٹ قانون سازی کے ذریعہ مثالی کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہیں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین سینٹ و قومی اسمبلی کا پولیس اصلاحات کے لئے پارلیمانی مشاورتی اجلاس سے خطاب

جمعرات 13 اگست 2020 18:41

پولیس فورس کو پولیس سروس بنانے کے لئے پولیس اصلاحات ناگزیر ہیں،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 اگست2020ء) مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین سینٹ و قومی اسمبلی نے پولیس فورس کو پولیس سروس بنانے کے لئے پولیس اصلاحات کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری اولین ترجیح یہ ہونی چاہئے کہ 1861ء پولیس ایکٹ سے باہر نکل کر میٹروپولیٹن پولیسنگ کی جانب بڑھیں ،وسائل ، عوام الناس کے اعتماد اور استعداد کار میں کمی کی وجہ سے پولیس اور عوام کے درمیان فاصلے ہیں، ان فاصلوں کو ختم کرنے کے لئے اراکین پارلیمنٹ قانون سازی کے لئے ذریعہ مثالی کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہیں۔

ان خیالات کا اظہار اراکین پارلیمنٹ نے امریکی ادارہ برائے امن (یو ایس آئی پی) کے پراجیکٹ پولیس عوام ساتھ ساتھ اور سسٹین ابیل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن( ایس ایس ڈی او ) کے اشتراک سے پولیس اصلاحات کے لئے پارلیمانی مشاورتی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

تقریب کا انعقاد سسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (ایس ایس ڈی او) اور پارلیمانی کمیشن برائے ہیومن رائٹس (پی سی ایچ آر) نے کیا۔

تقریب کے مہمان خصوصی سینٹ کی قائمہ کمیٹی خارجہ کے چیئر پرسن مشاہد حسین سید تھے جبکہ پائیدار ترقیاتی اہداف(ایس ڈی جیز ) ٹاسک فورس کے چیئرمین ریاض فتیانہ، پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ( سی پیک) پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین شیر علی ارباب ، سینٹ کی قائمہ کمیٹی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی چیئرپرسن روبینہ خالد ،سینیٹر عثمان کاکٹر، جاوید عباسی، ایم این اے غزالہ سیفی ، شازیہ ثوبیہ سومرو اور نفیسہ خٹک سیمت 19اراکین پارلیمنٹ ایڈیشنل آئی جی اسٹیبلشمنٹ اسلام آباد کامران عادل، ٹیکنیکل ایڈوائزر ایس ڈی جیز ٹاسک فورس چوہدری شفیق، اے آئی جی اسٹیبلشمنٹ کامران عادل، ایس پی سپیشل برانچ محمد طاہر،ایس ایس ڈی او بورڈ کے چیئرمین علی عمران ، اے ایس پی رانا عبدالوہاب سمیت وفاقی پولیس کے دیگر افسران بھی موجود تھے۔

ایس ڈی جیز ٹاسک فورس کے چیئرمین ریاض فتیانہ نے کہا کہ پولیس اصلاحات جمہوری اقدار کے مطابق ہونی چاہیں ، عوام اور پولیس کے مابین تعلقات کو بہتر کرنے کے لئے وفاق اور صوبوں میں ضلعی سطح پر پبلک سیفٹی کمیشن بحال کیا جائے ، پولیس کی صلاحیت بڑھانے کے ساتھ ساتھ رویوں میں بھی مثبت تبدیلی ناگزیر ہے ،وفاقی پولیس اور موٹر وے پولیس کی کارکردگی دیگر صوبوں سے بہتر ہے۔

انہوں نے کہا کہ آرمڈ فورسز کو ملنے والی تمام سہولیات وفاقی اور صوبائی پولیس کو بھی ملنی چاہیں۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی خارجہ امور کے چیئر پرسن مشاہد حسین سید نے کہا کہ ہم تمام اراکین پارلیمنٹ سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر پولیس اور عوام کے درمیان فاصلوں کو ختم کر نے کے لئے ضروری قانون سازی کے لئے بلکل تیار ہیں ، اس قانون سازی کے عمل میں تمام سٹیک ہولڈرز کوحصہ بنایا جائے گا۔

انہوں نے کووڈ 19کو شکست دینے کے لئے فرنٹ لائن پر کام کرنے والی وفاقی پولیس اور آئی عامر ذولفقار کو مبارکباد پیش کی۔ سی پیک پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین شیر علی ارباب نے کہا کہ پولیس اصلاحات ہماری ذمہ داری ہے ،محکمہ پولیس میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ، پولیس فورس کو پولیس سروس میں بدلنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ ایڈیشنل آئی جی اسٹیبلشمنٹ کامران عادل نے کہا کہ وفاقی پولیس اب ڈیجیٹلائزیشن کی طرف بڑھ رہی ہے، وفاقی دارالحکومت میں سیف سٹی پراجیکٹ کے تحت نگرانی کے عمل کو مزید موثر بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ رول آف لاء انڈیکس 2020ء میں 128ممالک میں سول جسٹس میں پاکستان 118ویں نمبر پر جبکہ کریمنل جسٹس میں 98ویں نمبر پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے تمام طرح کے کیسز کو ہینڈل کرنا ہوتا ہے ، گھریلو جھگڑے ، اراضی کے کیسز ، کرائے کے کیسز سمیت ہر معاملہ پولیس کے پاس آتا ہے۔ ایس پی ذیشان حیدر نے کہا کہ پولیس کے سب سے اہم کام انوسٹی گیشن میں بہتری کے لئے قانون سازی ہونی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ کیمونٹی پولیسنگ ، ناکوں پر تعینات پولیس اہلکاروں کے لئے باڈی کیم بھی لگائے گئے ہیں تا کہ پولیس والوں کی بھی موثر نگرانی ہو۔ ایس ایس ڈی او کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید کوثر عباس نے پولیس اصلاحات ،رولز کی تیاری اور پالیسی سازی میں اراکین پارلیمنٹ کو شامل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پالیسی سازی میں تمام سٹیک ہولڈرز کو ایک جگہ بیٹھا کر اتفاق رائے حاصل کیا جائے اور اس پر آگے بڑھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس عوام ساتھ ساتھ پراجیکٹ کے تحت پاکستان میں موجودہ قوانین میں ترامیم کے لئے تحقیقی طریقہ کار میں بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں