اکادمی ادبیات پاکستان کے زیر اہتمام جشن آزادی کے حوالے سے ’’تحریک پاکستان اور پشتو ادب‘‘ کے عنوان سے آن لائن مذاکرہ کا انعقاد

جمعرات 13 اگست 2020 19:29

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 اگست2020ء) اکادمی ادبیات پاکستان کے زیر اہتمام جشن آزادی کے حوالے سے آن لائن ’’ہفت روزہ تقریبات جشن آزادی‘‘ کے سلسلے میں مذاکرہ ’’تحریک پاکستان اور پشتو ادب‘‘ منعقد ہوا۔ صدارت ڈاکٹراباسین یوسفزئی نے کی۔ پروفیسر فضل نصیر اسیر مہمان خصوصی اور ڈاکٹر عبد اللہ جان عابد مہمان اعزاز تھے۔

ڈاکٹر اسلم تاثیرنے "پشتو شاعری میں نظریہ پاکستان کے خد وخال"، سیدہ حسینہ گل نے "پشتو لوک شاعری میں فرنگی سامراج کے خلاف مزاحمت کا رنگ"، ڈاکٹر فرخندہ حیات نے "نمایاں پختون خواتین اہل قلم کی جدوجہد آزادی کے لیے خدمات" اور بخت روان عمر خیل نے "خدائی خدمت گار ادیبوں کا آزادی کے لیے قلمی جہاد"پرمقالات پیش کیے۔

(جاری ہے)

کے۔ کے خان نے ترجم میں وطن کے حوالے سے ایک نظم پیش کی۔

نظامت ناصر امین نے کی۔اباسین یوسفزئی نے کہا کہ نئی نسل کو بتانا ہوگا کہ تحریک آزادی میں امیر حمزہ خان شنواری، دوست محمد کامل ، عبد العلی اخنزادہ ، فضل اکبراحمدغازی، عبد الحلیم، فضل اکبر بے غم، قمر زمان راہی پیر گوہرنے مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے تحریک آزادی میں بڑھ چڑھ کا حصہ لیا۔ انہوں نے چیئرمین اکادمیکا شکریہ ادا کیا۔ ڈاکٹر یوسف خشک، چیئرمین، اکادمی ادبیا ت پاکستان نے تعارفی کلمات پیش کیے اور شرکائ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ تاریخ کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ تحریک آزادی میں سب سے واضح کردار پختون ادیبوں کا ہے۔

تحریک آزادی نے پشتو زبان و ادب کو ایک نئی جہت دی۔ ادیبوں کی حوصلہ افزائی کے لیے رسائل میں ان کی تحریروں کو شائع کیا جاتا رہا۔ اسی طرح پاکستان میں بولی جانے والی تمام زبانوں کے ادیبوں نے اپنی تحریروں کے ذریعے بھر پور کردار ادا کیا۔ ڈاکٹر عبد اللہ جان عابد نے چیئرمین، اکادمی ادبیات کا شکریہ ادا کیا اور تمام مقالہ نگاروں کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ جشن ازادی کی تقریبات کیمقالات کو کتابی شکل میں چھاپناچاہیے تاکہ نئی نسل کو تحریک پاکستان سے آگاہی ہو سکے۔ پروفیسر فضل نصیر اسیرنے کہا کہ تحریک آزادی میں پشتو ادب کو ایک نیا رنگ دیا اور خاص طور پر شعرا نے بہت جوش اور ولولے سے آزادی کے حق میں نظمیں تحریر کیں۔ اسی طرح نثر میں بھی فرنگی سامراج کے خلاف مزاحمت کا رنگ نمایاں ہے۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں