کشمیر اور ایٹمی طاقت پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، چیئرمین پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین پارلیمانی کشمیر کمیٹی

پیر 21 ستمبر 2020 15:40

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 ستمبر2020ء) پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے چئیرمین شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ کشمیر اور ایٹمی طاقت پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، پارلیمانی کشمیر کمیٹی تمام جماعتوں سے کشمیر کے معاملہ پر اتفاق اور اتحاد کا مطالبہ کرتی ہے، حکومت کسی احتجاج سے دبائو میں نہیں آئے گی، عوام پارلیمانی جمہوریت میں منتخب لوگوں کو پانچ سال کا وقت دیتے ہیں۔

پیر کو پاکستان انسٹیٹیوٹ آف پارلیمانی سروسز پپس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیا ایف اے ٹی ایف عمران خان کا مسئلہ ہے۔ انگلستان سے تقریر کرنے والے جب یہ اقتدار میں تھے تو کیوں فیصلے نہیں لیے، فیٹف کے حوالے سے جو مذکرات ہوئے اٴْس کا انجام آپ نے دیکھا۔ ہم دنیا کی ہر جگہ کشمیر کمیٹی کے حوالے سے لکھیں گے۔

(جاری ہے)

یہ شہریار آفریدی یا عمران خان کی بات نہیں پاکستان اور کشمیریوں کی بات ہے،ہم کسی دھمکی یا دباؤ نہیں آئیں گے۔

ہمیں پارلیمنٹ میں بولاتے تھے ہم جب پارلیمنٹ میں فیصلے ہورہے ہیں تو اب خود یہ احتجاج کی راہ پر ہیں۔ عوام یا سیاسی قیادت کی کمزور آوازیں کاز کو نقصان پہنچتا ہے،بھارت وار کرائم کررہا ہے اب یہ بین الااقومی مسئلہ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوچنا چاہیے عالمی برادری کا امن کے حوالے سے کیا کردار رہا،پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہوتے ہوئے امن کے لیے ہر کوشش کی۔

فیٹف کے ذریعہ پاکستان کن مراحل سے گزارا۔ پاکستان امن کے قیام کے لیے خاموش تماشائی سے بھی سوال پوچھتا ہے۔کشمیر کمیٹی کا اصل کام ایک ہی ہے کہ دنیا کو بتایا جائے کشمیر پر کوئی بھی سمجھوتہ نہیں کرتا۔کشمیر پر جب ایک بحث شروع ہوئی تو مولانا فضل الرحمن اسلام آباد کا رخ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 25 ستمبر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کشمیر پر موقف دیں گے۔

بطور چئیرمین کمیٹی درخواست ہے کہ اختلاف اپنی جگہ لیکن وقت کی اہمیت ہوتی۔آل پارٹی کانفرنس کی جماعتوں سے کیا تاثر گیا ہے،کشمیر اور ایٹمی قوت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ اقتدار میں جو کوئی بھی لیکن پاکستان کے لیے سوچنا چاہیے،تمام سیاسی لیڈر شپ کو پاکستان کے دشمنوں کا بخوبی اندازہ ہے۔اے پی سی کو کشمیر کے حوالے سے واضح موقف دینا چاہیے تھا۔

اے پی سی میں شامل تمام سیاسی قیادت سیاسی اختلافات سے بالاتر ہوکر کشمیر پر یکجہتی کا پیغام دیں۔شہریار آفریدی کی میڈیا سے گفتگو کرتیہوئے کہا کہ آج پوری دنیا میں امن کا دن منایا جارہا ہے۔ پاکستان کی دہشتگردی کے خلاف جنگ سب کے سامنے ہے۔ پاکستان نے دنیا میں امن کیلئے ہر طرح کی قربانی دی ہے۔کشمیر کمیٹی میں تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی ہے۔

گزشتہ سال پانچ اگست کے بعد ہمارے ردعمل کے بعد بھارت پر پریشر آیا۔ عین اسی وقت مولانا فضل الرحمن اسلام آباد کا رخ کرتے ہیں۔ وہ کیا مجبوری تھی جس کی وجہ مولانا اور ان کے ساتھ آنے والے بتا سکتے ہیں۔ وزیراعظم نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سے خطاب کرنا ہے۔ایسے وقت اے پی سی سے کیا سگنل دیا جارہا ہے۔اپوزیش کی اے پی سی کی ٹائمنگ سوالات جنم دے رہی ہے۔

ہم کشمیر اور ایٹمی قوت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ کورونا وائرس کی وبا کے خلاف جنگ دنیا پاکستان کی تعریف کررہی ہے۔اے پی سی کو کشمیر کے حوالے سے پیغام دینا چاہیے تھا۔ ہر گھر میں اختلاف رائے ہوتا ہے لیکن سپیکر پر آکر نہیں بتایا جاتا۔انہوں نے کہا کہ سینیٹ چئیرمین کے خلاف عدم اعتماد پر انہوں نے الزامات لگائے ۔کیا کسی کا محاسبہ کیا۔

فیٹف پاکستان کا مسئلہ تھا، انہوں نے اس پر کیا کیا۔انہوں نے کہا کہ لندن والے صاحب نے کہا عمران خان کو لانے والوں کے خلاف ہیں،کیا انہوں نے اپنے لانے والوں کے بارے میں کہا ہے۔دنیا کی سوچ پاکستان کے حوالے سے بدل گئی ہے۔جو ہم نے قرضے واپس کیے ہیں اس کی مثال نہیں ملتی۔ پارلیمانی جمہوریت میں عوام سیاسی جماعت کو حق دیتے ہیں کہ آکر پانچ سال حکومت کرے۔

نیب اس حکومت نے تو نہیں بنائی تھی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے دنیا کے تمام فورمز کے چیئرمین اور یونیورسٹیوں تک کشمیر کیس پیش کرنے جارہے ہیں۔ شہریار آفریدی نے کہاکہ ہم اپوزیشن کی کسی دھمکی سے نہیں ڈرتے ہیں اور نہ ان کے دبائو میں آئیں گے۔ ہم نے سیاسی طور پر ہر میدان میں مقابلہ کیا۔ ہم نے جب استعفے دئیے تو یہ کہتے تھے کہ پارلیمنٹ میں آئیں۔ اب جب فیصلے پارلیمنٹ میں ہورہے ہیں تو انہیں کیا اعتراض ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں