کراچی کا موجودہ نظام عوام کو فائدہ نہیں دے رہا، 5 سال ایم کیو ایم نے کیا کیا چیف جسٹس

کیا گارنٹی ہے مقامی حکومتیں اختیارات ملنے پر کام کروائیں گی، کراچی کو جو بھی نظام دیا گیا، اس کے اچھے نتائج نہیں نکلے، ریمارکس سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل آف پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر طلب کرلیا

بدھ 23 ستمبر 2020 23:58

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 ستمبر2020ء) بلدیاتی اداروں کے اختیارات سے متعلق دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ کراچی کا موجودہ نظام عوام کو فائدہ نہیں دے رہا، 5 سال ایم کیو ایم نے کیا کیا میئر کراچی نے تو شہر کا حلیہ بگاڑ دیا۔بلدیاتی اداروں کے اختیارات سے متعلق سپریم کورٹ میں پانچ متفرق درخواستوں پرسماعت کے دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ مقامی حکومتوں کا ہونا کسی کی پسند نہیں بلکہ لازمی ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اختیارات کی منتقلی سے ہچکچا رہی ہیں۔چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دئیے کہ کراچی میں لوگ سڑکوں پر مر رہے تھے، گھروں میں پانی داخل ہو چکا تھا، سڑکوں پر پانی کھڑا تھا تاہم کے ایم سی عملہ کہیں نظر نہ آیا، کاغذوں میں عملہ موجود ہے لیکن موقع پر دکھائی نہیں دیتا، اس کا مطلب ہے گھوسٹ ملازمین ہیں اور اربوں روپے تنخواہوں کی مد میں کھائے جا رہے ہیں، ہم نے وہ دور دیکھا ہے جب رات کو تین بجے کام شروع ہو جاتا تھا سڑکیں دھوئی جاتی تھیں، کہاں گئے وہ لوگ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کیا گارنٹی ہے مقامی حکومتیں اختیارات ملنے پر کام کروائیں گی، کراچی کو جو بھی نظام دیا گیا، اس کے اچھے نتائج نہیں نکلے۔

(جاری ہے)

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ کراچی، اسلام آباد کی نسبت بڑا شہر ہے، اسلام آباد میں بھی اداروں کے درمیان اختیارات کا ٹکراؤ رہتا ہے، جب تک قانون سازی نہیں ہوگی اداروں کے درمیان ہم آہنگی نہیں ہوگی۔چیف جسٹس گلزار احمد نے ایم کیو ایم کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ مقامی حکومت آپ کی تھی آپ نے اپنے دور میں کیا کیا لوگ ڈوب کر مر رہے تھے، گھر گر رہے تھے، بلدیاتی حکومت کہاں تھی کے ایم سی کے 20 ہزار ملازمین تنخواہیں لیتے ہیں، سڑکوں پر کیوں نہیں نظر آئی جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ سندھ کا بلدیاتی قانون تین میں ہے نہ 13 میں، شہریوں کا مفاد دیکھ کر قانون سازی ہونی چاہیے۔

سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل آف پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر طلب کرلیا، مزید سماعت اکتوبر کے دوسرے ہفتے میں ہوگی۔خیال رہے کہ گزشتہ دنوں بھی ایک کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے سابق میئر کراچی وسیم اختر کی سرزنش کی تھی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں