عمران خان نے اپوزیشن اور اداروں کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کردیا ہے، ایمل ولی خان

اے این پی اداروں کے درمیان تصاد م کے حق میں نہیں، یہ ملک کو کمزور کرنے کی سازش ہے،ملک کے مختلف حصوں میں مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش جاری ہے، اے این پی اس کی مذمت کرتی ہے،وزیرستان، سوات، دیر، بونیر اور صوبے کے دیگر حصوں میں دہشتگرد منظم ہورہے ہیں،افغانستان کے حزب اسلامی پاکستان میں جماعت اسلامی کیے ساتھ جلسے کررہی ہے جس کی مذمت کرتے ہیں،صوبائی صدر عوامی نیشنل پارٹی

ہفتہ 24 اکتوبر 2020 22:52

اسلام آباد،پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اکتوبر2020ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے اپوزیشن اور اداروں کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کردیا ہے،اے این پی اداروں کے درمیان تصاد م کے حق میں نہیں، یہ ملک کو کمزور کرنے کی سازش ہے۔ملک کے مختلف حصوں میں مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش جاری ہے، اے این پی اس کی مذمت کرتی ہے۔

وزیرستان، سوات، دیر، بونیر اور صوبے کے دیگر حصوں میں دہشتگرد منظم ہورہے ہیں۔ اسلام آباد میں اے این پی کے سابق سینیٹر عبدالنبی بنگش کی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا کہ اے این پی ورکز، پولیس، فوج اور عوام کی قربانیوں کی وجہ سے اس ملک میں امن آیا ہے۔

(جاری ہے)

ملک ایک اور جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا لیکن اگر اس بار آگ لگی تو اباسین میں اتنی سکت نہیں کہ اس آگ کو روکے۔

افغانستان امن عمل پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی پارلیمانی قرارداد کے مطابق وہی مذاکراتی عمل کامیاب ہوگا اور پاکستان اسکی حمایت کرے گا جو ''افغان اونڈ اور افغان لِڈ'' ہوں گے۔فغانستان کے حزب اسلامی پاکستان میں جماعت اسلامی کے ساتھ جلسے کررہی ہے جس کی مذمت کرتے ہیں۔گلبدین حکمت یار اگر یہاں آکر جلسے کرسکتا ہے تو کیا دیگر پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات ٹھیک نہیں ہوسکتی پی ڈی ایم جلسہ سے پہلے تھریٹ الرٹس پر بات کرتے ہوئے ایمل ولی خان نے کہا کہ دہشتگردی کے تھریٹ الرٹس پہلے سے ہی موجود ہیں، ان دھمکیوں سے جلسے منسوخ نہیں کریں گے۔

پی ڈی ایم اپوزیشن جماعتوں کا جمہوری اتحاد ہے، اس نالائق حکومت سے چھٹکارا حاصل کرے رہیں گے۔ اس قسم کے تھریٹ الرٹس سے جمہوری قوتوں کو ڈرا یا نہیں جاسکتا۔ پاکستان ڈیموکریٹک اپوزیشن جماعتوں کا جمہوری اتحاد ہے، اے این پی ملک میں جمہوریت کی بحالی اور عوام کو حق حکمرانی دلانے کے لئے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے ساتھ میدان میں آخری دم تک لڑے گی، 22 نومبر کو پی ڈی ایم پشاورکے جلسہ عام کے لئے گلی کوچوں اور سڑکوں پر اے این پی کے ورکز کی شکل میں موجودہ حکمرانوں سے نجات پانے کے لئے عوامی سمندر امڈ آئے گا۔

اے این پی خیبر پختونخوا کے صدر ایمل ولی خان نے کہا کہ پورا پاکستان پچھلے دو سال سے اور خیبر پختونخوا کے عوام پچھلے سات سال سے تحریک انصاف کی حکومت کی شکل میں اذیت سے گزر رہے ہیں، خیبر پختونخوا میں نااہل سلیکٹڈ حکمرانوں کے فلیگ شپ منصوبے برباد ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) نے پشاور کی عوام کی زندگیوں کو اجیرن بنا دیا ہے، یہ منصوبہ دراصل صوبے کی فلاح کیلئے نہیں تھا بلکہ حلال کرپشن سے اپنی جیبیں گرم کرنے کا تھا اور پرویز خٹک نے 2018 کے انتخابات میں پی ٹی آئی کو فنڈز فراہم کرنے کے لئے شروع کیا تھا، اس کا ٹھیکہ ایک ایسی کمپنی کو دیا گیا جو پنجاب میں بلیک لسٹ ہے، بی آر ٹی پشاور، مالم جبہ سکینڈل، بلین ٹری سونامی، پشاور بیوٹیفیکیشن جیسے پراجیکٹس میں خیبر پختونخوا کے غریب عوام کے ٹیکس کے پیسوں میں اربوں روپے کی کرپشن ہوئی، آج پورے پاکستان میں اسی مافیا کی حکمرانی ہے جو پچھلے سات سال سے خیبر پختونخوا پر مسلط ہے اور جو کبھی چینی کی شکل میں اور کبھی آٹے کی شکل میں عوام کا خون چوستے ہیں، لیکن احتساب کرنے والے ادارے خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں، پاکستان میں موجودہ حکومت کسی بھی شعبے میں عوام کی فلاح کے لئے کوئی اقدام نہیں اٹھا رہی ہے اور غریب عوام کے پاس اللہ کے سوا اور کوئی آسرا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی مطالبہ کرتی ہے کہ موجودہ حکومت جلد از جلد مستعفی ہوں اور ملک میں نئے سرے سے صاف شفاف اور کسی بھی قسم کی مداخلت سے پاک انتخابات کروائے جائیں، انتخابی اصلاحات کروائے جائیں اور الیکشن کمیشن ایسا لائحہ عمل ترتیب دیں کہ انتخابات میں کسی بھی ادارے کی کوئی دراندازی نہ ہو، انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ سیکیورٹی ادارے خود کو سیاسی اور انتخابی عمل سے دور رکھیں تاکہ سیاسی عمل میں ان کے کردار پر کوئی انگلی نا اٹھا سکیں، سلیکٹڈ وزیراعظم نے موجودہ حالات میں خود کو سائیڈ لائن کردیا ہے اور اپوزیشن اور ریاستی اداروں کو ایک دوسرے کے مقابل لا کر کھڑا کردیا، اداروں کے بیچ تصادم پاکستان کے مفاد کے حق میں نہیں، ہر ادارہ اگر اپنے دائرہ اختیار میں رہ کر اپنے فرائض سرانجام دے تو ہی پاکستان ایک ترقی یافتہ اور پرامن ریاست کے طور پر آگے بڑھ سکتا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں