کورونا وائرس کی دوسری لہر بتدریج شروع ہوچکی ہے، پابندیوں میں مزید سختی ناگزیر نظر آتی ہے،ڈاکٹر فیصل سلطان

مقامی سطح پر پابندیوں کی توجہ زیادہ تر اعداد وشمار کی بنیاد پر ہوگا اور ممکن ہے ہمارے کام اور دیگر تقریبات کے اوقات کار میں بھی کمی لائے جائے، گفتگو

منگل 27 اکتوبر 2020 21:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 اکتوبر2020ء) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کی دوسری لہر بتدریج شروع ہوچکی ہے اور پابندیوں میں مزید سختی ناگزیر نظر آتی ہے،مقامی سطح پر پابندیوں کی توجہ زیادہ تر اعداد وشمار کی بنیاد پر ہوگا اور ممکن ہے ہمارے کام اور دیگر تقریبات کے اوقات کار میں بھی کمی لائے جائے۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ کورونا وائرس کی دوسری لہر بتدریج شروع ہوچکی ہے کیونکہ ہم ہر روز اپنے اعداد و شمار کو دیکھتے ہیں تو یہ چیز واضح ہو رہی ہے کہ ایک مرحلے پر آج سے چند دن قبل کیسز کی تعداد 400 یا 500 کے قریب تھی اس وقت ہر روز ان کیسز کی تعداد 700 اور 750 تک ہو چکی ہے اس کے علاوہ کورونا سے اموات میں بھی اضافہ ہوا ہے، ٹیسٹ کی مثبت شرح بھی کئی ہفتوں تک 2 فیصد سے کم چلتی رہی اور اب بتدریج اس میں اضافہ ہوا اور اب ڈھائی اور پونے تین فیصد کے قریب پہنچی ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ یہ بات بھی واضح ہے کہ بطور قوم جو پابندیاں اور احتیاط ہمیں خود سے کرنی چاہیے وہ ہم نہیں کر رہے ہیں جو اس وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ضروری ہیں۔ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ اب ہم ان حالات میں آرہے کہ ہمیں کچھ سختی کرنا یا کچھ پابندیوں سخت کرنا ناگزیر ہوتا نظر آر ہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس میں ہماری اپروچ مقامی سطح سے شروع کریں گے، ان شہروں اور اضلاع میں جہاں اس بیماری کی شرح زیادہ ہے وہاں توجہ زیادہ ہوگی۔

معاون خصوصی نے کہا کہ ہمیں کوشش یہ کرنی ہے کہ ہماری پابندیاں ہیں یا جن کے بارے میں ہم سوچ رہے ہیں وہ اس طرح ہوکہ جہاں بیماری کا پھیلاؤ سب سے زیادہ اوربیماری کا زور زیادہ نظر آتا وہاں زیادہ توجہ دی جائے۔انہوں نے کہا کہ تمام چیزیں زیر غور ہیں اور ابتدائی طور پر مقامی انتظامیہ سے درخواست کریں گے کہ ایس اوپیز کی خلاف ورزی ہو رہی ہے اور جو لوگ اس پر عمل نہیں کررہے ہیں وہاں پر اضافی سختی کی جائے جس میں جرمانہ یا اس طرح کی چیزیں بھی شامل ہوسکتی ہیں۔

انہوںنے کہاکہ ہجوم اور تنگ جگہوں پر ماسک کا استعمال ضروری ہے چاہے یہ دکانیں، عوامی ٹرانسپورٹ، بسیں، شادی یا دیگر تقریبات میں جہاں تنگ جگہ میں بہت سے لوگ اکٹھے ہیں وہاں ماسک ضرری ہے۔ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ مقامی سطح پر ان پابندیوں کی توجہ زیادہ تر اعداد وشمار کی بنیاد پر ہوگا اور ممکن ہے ہمارے کام اور دیگر تقریبات کے اوقات کار میں بھی کمی لائے جائے۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں اس وقت مشاورت اور گفتگو جاری ہے، یہ بتدریج عمل ہوگا اور اس کو مرحلہ وار لے کر چلیں گے جس کیلئے صوبوں، مقامی انتظامیہ اور این سی او سی کے اندر بھی مشاورت جاری ہے۔انہوںنے کہاکہ اگلے چند روز میں اس حوالے سے واضح اور ٹھوس گائیڈ لائنز دیکھیں گے، اس کے علاوہ ایک اور طریقہ کار پر کام کر رہے ہیں جس کے تحت ہمارے شہری بھی جہاں ایس او پیر پر عمل درآمد نہیں ہورہا ہو اس سے آگاہ کرسکیں گے جس کے لیے ایک ہاٹ لائن یا طریقہ کار دیا جائے گا تاکہ اس جگہ انتظامی سطح پر کوئی کارروائی کی جاسکے گی۔

کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سختی اور پابندی مشکل ہوتی ہے اسی لیے کوئی بھی حکومت یہ نہیں کرنا چاہتی ہے لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ اس وقت یہ موقع آگیا ہے کہ ہم اس پر بہت سنجیدگی سے غور کریں اور اس حوالے سے تمام صوبوں سے مشورے کے بعد مزید تفصیلات بھی بتائیں گے۔ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہاکہ مجھے امید ہے کہ اگر ہم ان چیزوں کو اپنا لیں گے اور اس احتیاط پر اسی طرح عمل کرتے رہیں جس طرح گزشتہ کئی ماہ سے کرتے آئے ہیں تو ہم دوسری لہر کو بھی واپس ختم کریں گے اور اس چیلنج سے سرخرو ہو کر نکلیں گے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں