تخریب کاری کے حوالے سے جنرل تھریٹ تھا،مخصوص تھریٹ الرٹ نہیں تھا،آئی جی خیبرپختونخواہ

100فیصد یقین ہے گرفتار دہشت گردوں کے تانے بانے اٖفغانستان سے ملتے ہیں بڑے پیمانے پر تباہی کے کئی منصوبے ناکام بنا چکے ہیں، گرفتار دہشت گردوں نے مزید تخریبی کاروائیوں کا انکشاف کیا ہے ملزمان کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزائیں دلوائی جائیں گی،ثناء اللہ عباسی کا انٹرویو

منگل 27 اکتوبر 2020 23:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 اکتوبر2020ء) آئی جی خیبرپختونخواہ ثناء اللہ عباسی نے کہا ہے کہ تخریب کاری کے حوالے سے جنرل تھریٹ تھا۔مخصوص تھریٹ الرٹ نہیں تھا۔ 100فیصد یقین ہے کہ گرفتار دہشت گردوں کے تانے بانے اٖفغانستان سے ملتے ہیں۔ بڑے پیمانے پر تباہی کے کئی منصوبے ناکام بنا چکے ہیں۔ گرفتار دہشت گردوں نے مزید تخریبی کاروائیوں کا انکشاف کیا ہے۔

ملزمان کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزائیں دلوائی جائیں گی۔ منگل کے روز نجی ٹی و ی سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی خیبرپختونخواہ ثناء اللہ عباسی نے کہا کہ پشاور میں مسجد کے اندر ہونے والے دھماکے میں 7افراد شہید ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ممکنہ تخریب کاری کے حوالے سے جنرل تھریٹ موجود تھا لیکن مخصوص تھریٹ نہیں تھا ۔

(جاری ہے)

بم ڈسپوزل سکواڈ کے مطابق 5سے 6کلوگرام دھماکہ خیز مواد دھماکے میں استعمال ہوا ہے۔

آئی جی خیبرپختونخواہ نے انکشاف کیا کہ مسجد کے موذن پر اس سے قبل 2016میں بھی حملہ ہو چکا ہے۔ موذن کا تعلق افغانستان ننگرہار سے ہے۔ واقعہ کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ ایسا لگ رہا ہے کہ موذن کو نشانہ بنانا دہشت گردوں کا ہدف تھا لیکن حتمی طورپر کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہوگا ابھی تحقیقات ہو رہی ہیں ۔ دیر اور باجوڑ سے کچھ افراد کو گرفتار کیا ہے جن کا تعلق افغانستان سے ہے۔

خیبر سے بھی گرفتاریاں ہوئی ہیں ان سے تفتیش جاری ہے۔ تفصیلات جلد شئیر کی جائیں گی اور ملزمان کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دلوائی جائیگی۔ گرفتار دہشت گردوں نے انکشاف بھی کئے ہیں اور بتایا ہے کہ مدارس کے منتظمین سے کوآرڈی نیشن کرکے سییکیورٹی بہتر کریں گے۔ باجوڑ اور دیر سے گرفتار دہشت گرد تشکیل کی صورت میں آئے تھے۔ 100فیصد یقین ہے کہ حالیہ گرفتار لوگوں کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں۔ دہشت گردوں نے بڑے پیمانے پر تباہی کے منصوبے بنا رکھے تھے جو ہم نے ناکام بنا ئے ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں