فرانس میں سرکاری سرپرستی میں توہین رسالت کا واقعہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے، ملک ابرار حسین

مسلمان متحد ہوجائیں،اوآئی سی کا ہنگامی اجلاس طلب کرکے ٹھوس لائحہ عمل تیار، مصنوعات کا بائیکاٹ اور سفارتی تعلقات منقطع کیے جائیں طبقاتی نظام سے پاک تعلیمی پالیسی میں سٹیک ہولڈرز کو شامل کیا جائے، نجی تعلیمی اداروں کی تنظیم کے صدر کا قومی تعلیمی کانفرنس سے خطاب

بدھ 28 اکتوبر 2020 21:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 اکتوبر2020ء) آل پاکستان پرائیویٹ سکولزاینڈ کالجز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقدہ ’’قومی تعلیمی کانفرنس‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے ایسوسی ایشن کے صدر ملک ابرار حسین نے فرانس میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی کو سرکاری سرپرستی حاصل ہونے پر شدید ردعمل کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ عالم اسلام کو اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے کفار کی سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا، اس مسئلے پر او آئی سی کا ہنگامی اور فوری اجلاس بلاتے ہوئے ٹھوس لائحہ عمل تیار کیا جائے اور کہاہے کہ قومی تعلیمی پالیسی میں طبقاتی نظام تعلیم کا خاتمہ یقینی بنایا جائے جبکہ پالیسی کی تیاری میں تمام متعلقہ سٹیک ہولڈرز کی مشاورت لی جائے۔

تفصیلات کے مطابق آل پاکستان پرائیویٹ سکولزاینڈ کالجز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام گزشتہ رورز ’’قومی تعلیمی کانفرنس‘‘ کا انعقاد ہوا،جس کی صدارت ملک ابرار حسین نے کی جبکہ ایڈووکیٹ سپریم کورٹ اخلاق اعوان،ایسوسی ایشن کے صوبائی صدر برائے پنجاب الیاس کیانی،ڈسٹرکٹ ریگولیٹری اتھارٹی راولپنڈی کے ممبر عرفان مظفرکیانی،ماہرین تعلیم عفیفہ افتخار،عائشہ خان سمیت ایسوسی ایشن کے عہدیداروں اساتذہ کرام اور علمی شخصیات کی کثیر تعداد اس موقع پر موجود تھی۔

(جاری ہے)

اپنے کلیدی خطاب میں ملک ابرار حسین کا کہنا تھاکہ ملک میں تعلیمی نظام کی ازسرنو تشکیل کا وقت آچکاہے، تعلیمی پالیسی میں نجی شعبہ سے تعلق رکھنے والے ماہرین تعلیم اور تمام متعلقہ سٹیک ہولڈرز کی مشاورت لازمی شامل کی جانی چاہیے،طبقاتی نظام تعلیم کی وجہ سے ملک میں صالح اور بہترین قیادت کافقدان پیدا ہورہاہے جس سے ملکی معاشی کے ساتھ ساتھ سماجی طورپر بھی دن بدن انحطاط کا شکار ہے۔

اس موقع پر انہوں نے فرانس میں حکومتی سرپرستی میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کے واقعات پر شدید ردعمل کا اظہار کیااور کہا کہ اس واقعہ سے دنیا بھر میں بسنے والے کروڑوں مسلمانوں کی سنگین دل آزاری ہوئی ہے، اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، اہل مغرب کو یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ مسلمان مر تو سکتاہے لیکن اپنے نبی کی گستاخی کسی صورت برداشت نہیں کرسکتا۔توہین آمیز واقعات کی روک تھام کے لیے عالم اسلام کو متحد ہوکر لائحہ عمل دینا ہوگا، فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ اور سفارتی تعلقات فوری طورپر ختم کیے جائیں، مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اسلامی ممالک کی تنظیم کا فوری اجلاس بلایا جائے جس میں دنیا بھر کو واضح پیغام دیا جائی

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں