صحافی مطیع اللہ جان کے خلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی

بدھ 28 اکتوبر 2020 21:22

اسلام آباد۔28اکتوبر  (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 اکتوبر2020ء) :سپریم کورٹ  نے سوشل میڈیا پر عدلیہ اور معزز ججز صاحبان کو تنقید کا نشانہ بنانے والے صحافی مطیع اللہ جان کے خلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کر دی ہے ۔عدالت عظمیٰ نے صحافی مطیع اللہ جان کے  اغواء سے متعلق  پولیس رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی اسلام آباد سے ایک مہینے کے اندر پیشرفت رپورٹ طلب کر لی ہے۔

عدالت عظمیٰ نے قرار دیا ہے کہ بظاہر لگتا ہے کہ پولیس نے بغیر ثبوت کے تفتیش کی ،آئی جی تحقیقات کسی نئے اہل افسر سے کروائیں یا  پولیس کے قابل افسران پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیں، سپریم کورٹ نے صحافی مطیع اللہ جان  کے اغوا کے معاملے میں رپورٹ ضابطہ فوجداری کے تحت متعلقہ فورم پر جمع کرانے کا حکم بھی دیدیا ہے ۔

(جاری ہے)

بدھ کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس پر سماعت کی ۔

دوران سماعت  صحافی مطیع اللہ جان کے وکیل کی جانب  سے پولیس رپورٹ پر اعتراض اٹھایا گیا ،جس پر چیف جسٹس گلزار احمد  نے ریمارکس دیئے کہ اغوا کا معاملہ ہمارے سامنے نہیں ،ہم نے درست تحقیقات کیلئے معاملہ اٹھایا۔جسٹس اعجا زالاحسن نے ریمار کس دیئے کہ عدالت نے اپنےاطمینان کے لئے اغوا کے معاملے کا نوٹس لیا ،قانون کے تحت اغوا کے معاملے کو دیکھنے کے لئے فورم موجود ہے۔

  دوران سماعت  اٹارنی جنرل آف پاکستان نے عدالت کو بتایا کہ  پولیس نے اپنی رپورٹ جمع کرادی ہے، پولیس تفتیش رپورٹ سے میں بھی  مطمئن نہیں ۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آئی جی اسلام آباد کی طرف سے پیش کردہ رپورٹ گول چکر میں گھومنے کے مترادف ہے۔ اغوا کے معاملے پر تفتیش میں غیر ضروری تاخیر کی جارہی ہے،آئی جی اسلام آباد پولیس نے ابھی تک یہ طے نہیں کیا تفتیش کیسے کرنی ہے؟ اس دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ کیا توہین عدالت کیس میں چارج فریم ہوگیا ہے؟ جس پر اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ابھی تک چارج فریم نہیں ہوا اس معاملےپر دلائل دینا چاہتا ہوں۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ توہین عدالت کیس کو اگلی سماعت پر سنیں گے۔عدالت عظمی  ٰ نے کیس کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کر تے ہوئے  اغواء کے معاملہ پر اسلام آباد پولیس کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کر دیا ہے  ۔سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ بظاہر لگتا ہے کہ پولیس نے بغیر ثبوت کے تفتیش کی ،آئی جی اسلام آباد  تحقیقات کسی نئے اہل  افسر  یا  پولیس کے قابل افسران پر مشتمل کمیٹی  تشکیل دے کر کرائیں ۔ عدالت عظمیٰ نے صحافی مطیع اللہ جان کے اغواء سے متعلق آئی جی اسلام آباد سے ایک مہینے کے اندر نئی رپورٹ طلب کر تے ہوئے اغوا کے معاملے میں رپورٹ ضابطہ فوجداری کے تحت متعلقہ فورم پر جمع کرانے کا حکم بھی دیدیا ہے

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں