سینیٹ اجلاس ، اپوزیشن نے وفاقی حکومت کو این آر او، گلگت بلتستان حکومت کو سلیکٹڈ قرار دیدیا

اپوزیشن کاوفاقی حکومت سے مستعفی ہونے ، چیئرمین سینیٹ سے براڈ شیٹ کے معاملہ پر سینیٹ ہول کمیٹی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ حکومت کابھی براڈشیٹ معاملہ پارلیمنٹ اور سینیٹ ہول کمیٹی میں زیربحث لانے کا خیرمقدم ،اجلاس غیرمعینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا

پیر 18 جنوری 2021 23:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جنوری2021ء) سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن نے موجودہ حکومت کو این آر او حکومت اور گلگت بلتستان حکومت کو سلیکٹڈ حکومت قرار دے دیا ،اپوزیشن رہنمائوںنے وفاقی حکومت سے مستعفی ہونے جبکہ چیئرمین سینیٹ سے براڈ شیٹ کے معاملہ پر سینیٹ ہول کمیٹی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا،حکومت کی جانب سے بھی براڈشیٹ معاملہ پارلیمنٹ اور سینیٹ ہول کمیٹی میں زیربحث لانے کا خیرمقدم کیاگیا ۔

پیر کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ موجودہ حکومت نے 35کھرب کا قرض لیا ہے ۔ یہ این آراو حکومت ہے جس میں ایک دوسرے کو این آراو دیا جارہا ہے۔ آٹے ، چینی اور ایل این جی اسکینڈل پر تمام وزرا کو این آر او دے دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

چیئرمین سینیٹ براڈشیٹ معاملہ پر سینیٹ ہول کمیٹی کا اجلاس بلائیں ۔

مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ جنہوں نے مرکز میں پی ٹی آئی کو حکومت بنا کر دی انہوں نے گلگت بلتستان میں اپنا کارنامہ دہرایا۔ نااہل حکومت کو استعفی دے کر گھرجانا چاہیے ۔قائدایوان شہزاد وسیم نے کہا کہ براڈشیٹ پانامہ ٹو ہے ، پہلے حکومت میں آکر مال بنائو پھر این آر او لو . قوم کے پیسے لٹ گئے ان کے بچ گئے ۔مشیر داخلہ و احتساب شہزاداکبر نے کہا براڈشیٹ کو ادائیگی اس لیے کی گئی کیونکہ وہ بیرون مِلک ہمارے اثاثے منجمد کروا سکتے تھے ۔

براڈشیٹ کیس میں کی گئی ادائیگی مشرف اور نوازشریف کی ڈیل کی قیمت ہے ۔ سینیٹر جاوید عباسی نے مشیر داخلہ احتساب کے فراہم کردہ اعداد و شمار کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ دودھ کا دودہ پانی کا پانی کرنے کے لیے چیئرمین سینیٹ سے کمیٹی آف ہول کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتا ہوں ، میاں رضاربانی نے کہا کہ حکومت نیب اور براڈ شیٹ پارلیمنٹ میں پیش کرے اور اس معاملہ پر سینیٹ کے آئندہ اجلاس میں بحث ہونی چاہئیں۔

وفاقی وزیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ خراب معیشت اور مہنگائی ہمیں ورثہ میں ملی ، مجبوری میں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔ جب ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں تو ٹیکے لگتے ہیں اور پرہیز کرنا پڑتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی کو ٹھیک کرنے میں وقت لگے گا اس کے لیے مشکل فیصلے کرنا ہوں گے اور ہم مشکل فیصلے کررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے چھ ہزار ارب ماضی کا سود دیا ہے ۔

مشیرپارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ بلیم گیم کے ذریعے کسی قانون میں اصلاحات نہیں ہوں گی ۔انہوں نے کہا کہ ہم آئینی اور قانونی اصلاحات کے لیے تیار ہیں، اپوزیشن آئے اپنی رائے دے اور انہیں پارلیمنٹ سے منظور کروایا جائے۔وزیراطلاعات شبلی فراز نے براڈشیٹ معاملہ سینیٹ کمیٹی آف ہول میں جبکہ مشیرپارلیمانی امور بابر اعوان نے پارلیمنٹ میں زیربحث لانے کے مطالبات کا خیرمقدم کیا ۔

چیئر مین سینیٹ صادق سنجرانی نے ریمارکس دئیے کہ کرونا وائرس کے باوجود مثبت معاشی اعشاریوں کا صلہ موجودہ معاشی ٹیم کو جاتا ہے۔وفاقی وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ ایوان بالا اور قائمہ کمیٹیوں نے معیشت کی بہتری کے لئے مثبت تجاویز دی جس کا سہرہ چیرمین سینٹ کو جاتا ہے۔بعد ازاںسینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں