سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے انفورسمنٹ آف وویمن پراپرٹی رائٹس ترمیمی بل 2020 کو کثرت رائے سے منظور کر لیا

پیر 18 جنوری 2021 23:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جنوری2021ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون انصاف کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمدجاوید عباسی کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا ۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد جاوید عباسی کی جانب سے 26 اکتوبر 2020 کو سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے انفورسمنٹ آف وویمن پراپرٹی رائٹس ترمیمی بل 2020 ، سینیٹر فاروق ایچ نائیک کے 6 جنوری2020 کو سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے گارڈین اینڈ وارڈزترمیمی بل2019 ، سینیٹر میاں رضاربانی کی8 جون2020 کو متعارف کرائے گئے آئینی ترمیمی بل2020 ، سینیٹر میاں رضاربانی کے 8 جون2020 کو متعارف کرائے گئے پاکستان پینل کوڈترمیمی بل2020 ، سینیٹر قرہ العین مری کے 12 نومبر2018 کو سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے آئینی ترمیمی بل2018 کے علاوہ سینیٹر سراج الحق کے 26 اکتوبر2020 کو منعقدہ سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے آئینی ترمیمی بل 2020 کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر فاروق ایچ نائیک کے 6 جنوری2020 کو سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے گارڈین اینڈ وارڈزترمیمی بل2019 کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔وزارت مذہبی امور کے اعلیٰ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ اس بل کے حوالے سے کچھ تحفظات ہیں ۔ موجودہ بل کے ایکٹ کے سیکشن17 میں زیادہ لچک ہے ۔ مختلف فقوں کی بچوں کی عمر کے حوالے سے مختلف رائے ہے ۔

تحریری جواب فراہم کر دیا گیا ہے ۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے وزارت مذہبی امور کی طرف سے بھیجے گئے جواب کو سینیٹر فاروق ایچ نائیک کو بھیج دیا جائے گا اور اگر ضرورت پڑی تو اسلامی نظریاتی کونسل سے بھی رائے حاصل کی جائے گی ۔ کمیٹی نے ایجنڈے کو آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا ۔ سینیٹر میاں رضاربانی کے دونوں ایجنڈوں کے حوالے سے کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ سینیٹر میاں رضاربانی کی موجودگی میں دونوں بلوں کاجائزہ لیا جائے تاہم وزارت داخلہ کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان پینل کوڈ ترمیمی بل 2020 کے حوالے سے صوبوں نے ابھی کوئی رائے نہیں دی ان کی رائے آجائے تو پھر جائزہ لیا جائے گا۔

جس پر چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ وزارت داخلہ بل کے حوالے سے صوبوں سے ایک ہفتے کے اندر اندر رائے حاصل کریں۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر قرہ العین مری کے 12 نومبر2018 کو سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے آئینی ترمیمی بل2018 کے حوالے سے سیکرٹری قانون نے کہا کہ بہتر یہی ہے کہ معزز سینیٹر قرة العین مری کی موجودگی میں بل کا جائزہ لیا جائے جس پر کمیٹی نے معاملہ آئند ہ اجلاس تک موخر کر دیا ۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر سراج الحق کے 26 اکتوبر2020 کو منعقدہ سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے آئینی ترمیمی بل 2020کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کیبنٹ میں مشیر موجود ہوتے ہیں اور ہر ریاستی راز تک ان کی رسائی ہوتی ہے ان سے بھی حلف لینا چاہیے ۔ اس بل کا پہلے تفصیل سے جائزہ لیا جا چکا ہے ۔ وزارت قانون کے حکام نے کہا کہ اس بل کے حوالے سے رائے دے دی ہے اور اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی ایک فیصلہ دیاہے وہ بھی ساتھ لگا دیا ہے ۔

اراکین کمیٹی ان کا جائزہ لے سکتے ہیں ۔ جس پر کمیٹی نے معاملہ آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا ۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد جاوید عباسی کی جانب سے 26 اکتوبر 2020 کو سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے انفورسمنٹ آف وویمن پراپرٹی رائٹس ترمیمی بل 2020کے حوالے سے کمیٹی اجلاس کی صدارت سینیٹر محمد علی سیف نے کی ۔ سینیٹر محمد جاوید عباسی نے کہا کہ سیکشن 6 میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں کہ عدالت میں فیصلوں کیلئے ایک وقت مقرر کیاجائے اور کوئی کیس سول کورٹ میں جاتا ہے تو اس کا فیصلہ بھی 60 دنوں میں ہونا چاہیے اور جو پرانے کیسز ہیں ان کا فیصلہ بھی60 دنوں میں کیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ فوری انصاف کی فراہمی کیلئے اس بل کا پاس ہونا ضروری ہے ۔کمیٹی نے بل کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمدجاوید عباسی کے بل کو کثرت رائے سے منظور کر لیا ۔ قائمہ کمیٹی کے پیر کے اجلاس میں سینیٹر محمد علی خان سیف ، سراج الحق ، ڈاکٹر غوث محمد خان نیازی ، ثنا ء جمالی ، ذیشان خانزادہ اور انجینئر رخسانہ زبیر ی کے علاوہ وزارت قانون و دیگر متعلقہ اداروں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں