ترقیاتی منصوبوں سے متعلق ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف بلوچستان حکومت کی اپیل باقاعدہ سماعت کیلئے منظور

فنانشل مینجمنٹ ایکٹ کی شق 16 کی زیلی شق 2 پر عمل درآمد کرنے سے جاری منصوبے رک جائیں گے،سیکشن 16 کی زیلی شق 2 کے تحت ہر منصوبے کی منظوری کے وقت 33 فیصد لاگت بجٹ میں مختص کرنا لازم ہے،ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان پتہ نہیں لگ رہا درخواست گزار کے الزامات نئی حکومت کیخلاف ہیں یا پرانی۔موجودہ حکومت کیخلاف نئی درخواست دائر کرنا ہو گی،ہمارے لیے سب سے اہم عوامی مفاد ہے،اگر عوامی مفاد کیخلاف کوئی اقدام کیا گیا تو عدالت کے دروازے کھلے ہیں، جسٹس عمر عطاء بندیال

بدھ 27 جنوری 2021 20:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 جنوری2021ء) سپریم کورٹ نے ترقیاتی منصوبوں سے متعلق ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف بلوچستان حکومت کی اپیل باقاعدہ سماعت کیلئے منظور کر لی ہے۔معاملہ کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔دوران سماعت ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان نے عدالت کو بتایا کہ بلوچستان فنانشل مینجمنٹ ایکٹ کی شق 16 کی زیلی شق 2 پر عمل درآمد کرنے سے جاری منصوبے رک جائیں گے،سیکشن 16 کی زیلی شق 2 کے تحت ہر منصوبے کی منظوری کے وقت 33 فیصد لاگت بجٹ میں مختص کرنا لازم ہے،ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ بلوچستان حکومت نے بجٹ کی 56فیصد رقم ترقیاتی منصوبوں پر لگائی،تمام منصوبوں کے پی سی ون بنائے گئے،بلوچستان میں نیشنل گیمز کے انعقاد کا منصوبہ اسی فیصد مکمل ہو چکا،نیشنل گیمز کے انعقاد کا منصوبہ کرونا کے سبب تاخیر کا شکار ہوا۔

(جاری ہے)

جسٹس عمر عطا بندیال نے اس موقع پر ریمارکس دئیے کہ پتہ نہیں لگ رہا درخواست گزار کے الزامات نئی حکومت کیخلاف ہیں یا پرانی۔موجودہ حکومت کیخلاف نئی درخواست دائر کرنا ہو گی،ہمارے لیے سب سے اہم عوامی مفاد ہے،اگر عوامی مفاد کیخلاف کوئی اقدام کیا گیا تو عدالت کے دروازے کھلے ہیں،عدالت نے ترقیاتی منصوبوں کے قانونی پہلوؤں کا جائزہ لینا ہے،باقی اعتراضات کے حوالے سے فورم موجود ہے،یہ الزام بھی عائد کیا جاتا ہے بلوچستان کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص فنڈز لگائے نہیں جاتے ، یہ الزام بھی لگایا جاتا ہے فنڈز چند جیبوں میں جاتے ہیں، بلوچستان میں حالات کی وجہ سے عوامی ترقیاتی منصوبوں پر بہت زیادہ پیسوں کا ضیاع ہوتا ہے،حکومت کو عوام کا اعتماد بحال کرنا چاہئیے۔

وزیر اعلی بلوچستان جام کمال نے اس موقع پر عدالت کو بتایا کہ ہم نے صرف کوئٹہ میں تیس بلین روپے خرچ کیے، ہم نے پی ایس ڈی پی سے دو ہزار منصوبوں کو نکالا،حکومت نے ہر ترقیاتی منصوبے کا خاکہ بنایا ہے۔ کیس کی سماعت کے دوران جسٹس عمر عطا بندیال نے درخواست گزار محمد عالم مندوخیل کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا کہ آپ کا مقدمہ سن 2016 کے منصوبوں سے متعلق ہے،حکومت 2018 میں ختم ہو گئی تھی، جس پر درخواست گزار نے بتایا کہ حکومت ختم ہوئی لیکن قانون موجود ہے، جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ آپ کی درخواست میں ایسی استدعا ہی نہیں کی گئی، بلوچستان حکومت کا موقف ہے کہ ایکٹ کا اطلاق آئندہ بجٹ سے ہوگا۔

عدالت عظمیٰ نے اس موقع سن دو ہزار بیس کے ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے 33فیصد رقم مختص کرنے کی پابندی پر عمل درآمد روکتے ہوئے بلوچستان حکومت سے ترقیاتی منصوبوں کے پی سی ون دستاویزات کا مکمل ریکارڈ طلب کر لیا اس موقع پرعدالت نے قائد خزب اختلاف ملک سکندر خان سے ترقیاتی منصوبوں پر اعتراضات کے دستاویزی ثبوت بھی طلب کئے۔بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے ترقیاتی منصوبوں سے متعلق ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف بلوچستان حکومت کی اپیل باقاعدہ سماعت کیلئے منظور کرتے ہ ہوئے معاملہ کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کر دی ہے۔۔۔۔توصیف

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں