پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کا پاکستان ریلویز کی ناقص کارکردگی پر تحفظات کا اظہار

نااہل اور کرپٹ افسران کے خلاف کارروائی کرنے کی سفارش ۳24ارب روپے سے زائد فنڈز استعمال نہ ہونے کے معاملے کی تحقیقات تین ہفتوں میں کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت

منگل 3 اگست 2021 23:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 اگست2021ء) پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی نے پاکستان ریلویز کی ناقص کارکردگی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے نااہل اور کرپٹ افسران کے خلاف کارروائی کرنے کی سفارش کی ہے،کمیٹی نے 24ارب روپے سے زائد فنڈز استعمال نہ ہونے کے معاملے کی تحقیقات کرکے تین ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر ریاض فتیانہ کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا اجلاس میں وزارت ریلوے کے مالی سال 2010سے 2018 تک کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا اجلاس میں مالی سال 2011/12کے حسابات میں 2ارب روپے سے زائد رقم استعمال نہ ہونے پر کنوینر کمیٹی نے کہا کہ ریلوے کی کارکردگی نہایت خراب ہے اس ادارے کی نجکاری ہونی چاہیے انہوں نے کہا کہ بظاھر لگتا ہے کہ یہ محکمہ چلنے والا نہیں ہے ادارے کے افسران کام کرنے میں دلچسپی نہیں لیتے ہیں اس موقع پر سیکریٹری ریلوے نے کہا کہ ہم نے 3ارب 80کروڑ کی ڈیمانڈ کی تھی مگر ہمیں منصوبہ بندی کمیشن کی جانب ث1 ارب 80کروڑ ملے اور مزید رقم نہ مل سکی ہے کمیٹی نے معاملے پر وزارت منصوبہ بندی سے جواب طلب کرلیا ہے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں مالی سال 2017/18 کے اکاؤنٹس کی تفصیلات پر وزارت کے حکام نے بتایا کہ ابھی تک اس مالی سال کے اعتراضات پر ڈیپارٹمنٹل آڈٹ کمیٹی کا انعقاد نہیں ہوا ہے جس پر کنوینر کمیٹی اور ممبران نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 24ارب روپے کی گرانٹ بروقت استعمال نہیں ہوئی ہے کمیٹی نے معاملے پر فوری انکوائری کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے 3ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

اجلاس کے دوران سیکریٹری ریلوے نے بتایا کہ پاکستان ریلویز کی مسافر ٹرینز سے 55فیصد جبکہ فریٹ ٹرینز کے ذریعے 45فیصد محصولات وصول ہوتے ہیں۔ اجلاس کے دوران کنوینر کمیٹی نے کہا کہ وزارت خزانہ اور منصوبہ بندی ریلوے کو گرانٹس فراہم نہیں کرتے ہیں سیکریٹری ریلوے نے کہا کہ پاکستان ریلویز کی بہتری کے لیے تمام افسران کی استعداد کار میں اضافے کی ضرورت ہے۔

ایم ایل ون کا پی سی ون بنا کر حکومت چین کے حوالے کی ہے تاہم ابھی تک اس منصوبے کے بارے میں 6ارب80کروڑ ڈالرز کی منظوری کا انتظار ہے انہوں نے کہا کہ فیز ون 2.8ارب ڈالرز کا منصوبہ ہے ہم نے فیز ون کے لیے گرانٹ منظوری کی سفارش کی ہے اجلاس کے دوران آڈٹ حکام نے بتایا کہ پاکستان ریلویز کا شالیمار ہسپتال سے 68کروڑ روپے سے زائد رقم واجب الادہ تھی جوکہ وصول نہیں ہوئی جس پر سیکرٹری ریلوے نے بتایا کہ ہمارے پاس زمینوں کی دیکھ بھال کے لیے قابل افسران موجود نہیں ہے کنوینر کمیٹی نے وزارت ریلوے کے پراپرٹی اینڈ لینڈ ڈیپارٹمنٹ کا گزشتہ تین سالوں کا سپیشل آڈٹ کرانے کی ہدایت کی اس موقع پر سیکریٹری ریلوے نے بتایا کہ یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اس موقع پر وزارت ریلوے کے حکام نے بتایا کہ شالیمار ہسپتال کو یہ زمین اس معاہدے کے تحت دی گئی کہ آر ڈی اے ریلوے کو متبادل زمین فراہم کرے گی مگر ابھی تک ہمیں زمین نہیں دی گئی انہوں نے بتایا کہ سینیٹ کمیٹی نے بھی مذکورہ ہسپتال کے بدلے ریلوے کو زمین دینے کی سفارش کی نگر ابھی تک زمین نہیں ملی ہے اور اب ہم اس معاملے پر توہین عدالت کا کیس دائر کریں گے کمیٹی نے معاملے پر پنجاب حکومت کے سینیر ممبر بورڈ کو اگلے اجلاس میں طلب کر لیا ہے کمیٹی نے معاملے پر نیب حکام سے بھی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

کمیٹی کو آڈٹ حکام نے بتایا کہ پاکستان ریلویز کی 4ارب روپے سے زائد زمین پر قبضے ہیں جس پر سیکرٹری کمیٹی نے بتایا کہ اس زمین کے بارے میں ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جس کی رپورٹ ابھی تک موصول نہیں ہوئی ہے اس موقع پر ڈائریکٹر ریلوے نے بتایا کہ راولپنڈی اور پشاور میں ریلوے زمینوں پر تجاوزات کے خلاف سپریم کورٹ کے حکم پر ایک کمیٹی بنائی ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلویز کی زمینوں کا تمام ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ہوچکاہے اور بہت زیادہ کمرشل زمینوں پر قبضہ واپس لیا گیا ہے اس موقع پر کنوینر کمیٹی نے استفسار کیا کہ جب ریلوے کی زمینوں پر قبضے ہو رہے تھے تو ریلوے حکام کیا کررہے تھے جس پر وزارت کے حکام نے بتایا کہ بعض علاقوں میں غیر قانونی کچی آبادیاں بنی ہوئی ہیں۔

اس موقع پر وزارت ریلوے کے حکام نے بتایا کہ پاکستان ریلویز کی مجموعی زمین 1لاکھ 23ہزار ایکڑ ہے جس میں 8ہزار ایکڑ زمین پر قبضے ہیں۔ سیکریٹری ریلوے نے بتایا کہ کے سی آر منصوبے میں زیادہ تر زمین واگزار کرالی گئی ہے اس وقت تین کے قریب سرکلر ریلوے شروع کرچکے ہیں کمیٹی نے پاکستان ریلویز کو مستقبل میں کسی قسم کی کچی آبادیوں کے لیے این او سی نہ دینے کی ہدایت کی ہے۔

کمیٹی کو آڈٹ حکام نے بتایا کہ پاکستان نے سال 2012/13میں بغیر اشتہارات کے لوکوموٹز خریدی ہیں جس پر سیکرٹری ریلوے نے بتایا کہ ان انجنوں کے حوالے سے نیب حکام کے پاس کیس گیا ہے جس پر ریلوے حکام نے بتایا کہ اس معاملے کی انکوائری ہوچکی ہے اور معاملہ ابھی نیب کورٹ میں چلا گیا ہے کمیٹی نے معاملے پر محکمانہ انکوائری کرنے کی ہدایت کی ہے۔ کمیٹی کو آڈٹ حکام نے بتایا کہ ریلوے حکام نے پیپرا قوانین کو نظر انداز کرتے ہوئے میٹریل خریداری کا ٹھیکہ دیا جس پر حکام نے بتایا کہ اس وقت پاکستان ریلویز پر اس وقت پیپرا قوانین لاگو نہیں تھے انہوں نے بتایا کہ یہ معاملہ حکومتوں کے مابین تھا جس پر کمیٹی نے معاملے کو دوبارہ ڈیپارٹمنٹل کمیٹی بھجوانے کی ہدایت کی ہے کمیٹی کو آڈٹ حکام نے بتایا کہ پاکستان ریلویز کی جانب سے بزنس ایکسپریس ٹرین کے حوالے سے میسرز فور برادرز سے 96 کروڑ روپے سے زائد رقم وصول نہیں کی ہے جس پر سیکرٹری ریلوے نے بتایا کہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے کمیٹی نے معاملے کو موخر کرتے ہوئے تحقیقات کی ہدایت کی ہے اس موقع پر سیکریٹری ریلوے نے بتایا کہ پاکستان کے پاس ریلوے کوچز 60سال پرانے ہیں اور اب ہم نے نجی شعبے کے تعاون سے نئے کوچز چلانے کا فیصلہ کیا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلویز میں وقت کے ساتھ ساتھ بہتری آئیگی۔

۔۔۔۔ اعجاز خان

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں