پبلک اکائونٹس کمیٹی کی سب کمیٹی کاریلوے کی کاکردگی پر شدید برہمی کااظہار

جب ٹیم ٹھیک نہ ہواکیلاکپتان کیاکرسکتاہے،ریلوے محکمے کو ایسا زنگ لگا ہے کہ ٹھیک نہیں ہوسکتا ہے ،کام افسران کو نہیں آتاجو ٹھیک ہونے کو تیار نہیں ان کو گھر بھیج دیں،کنوینئرریاض فتیانہ کمیٹی نے ریلوے پراپرٹی اینڈ لینڈ ڈیپارٹمنٹ کاتین سال کا سپیشل آڈٹ کرنے کاتین ماہ میں کرنے کاحکم دے دیا کسی کچی آبادی کے لیے مزیداین او سی جاری نہ کی جائیآپریشن لینڈ پر قائم کچی آبادیوں کومنتقل کیاجائے،95کچی آبادیوں جن کے این او سی دی گئی ہے ان کے متبادل زمین متعلقہ صوبوں سے لی جائے،کمیٹی کی ہدایت کمیٹی نے نیب سے ریلوے کی انکوائریوں کی تفصیلات طلب کر لیں ․کمیٹی کی پی ایس ڈی پی کی 56فیصد گرانٹ لیپس پر انکوائری کرکے متعلقہ حکام کو ذمہ دار ٹھہرا کر 3ہفتوں کے اندر رپورٹ دینے کی ہدایت

بدھ 4 اگست 2021 00:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اگست2021ء) پبلک اکائونٹس کمیٹی کی سب کمیٹی نے ریلوے کی کاکردگی پر شدید برہمی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ جب ٹیم ٹھیک نہ ہواکیلاکپتان کیاکرسکتاہے،ریلوے محکمے کو ایسا زنگ لگا ہے کہ ٹھیک نہیں ہوسکتا ہے کام افسران کو نہیں آتاجو ٹھیک ہونے کو تیار نہیں ان کو گھر بھیج دیں۔کمیٹی نے ریلوے پراپرٹی اینڈ لینڈ ڈیپارٹمنٹ کاتین سال کا سپیشل آڈٹ کرنے کاتین ماہ میں کرنے کاحکم دے دیا ،کسی کچی آبادی کے لیے مزیداین او سی جاری نہ کی جائیآپریشن لینڈ پر قائم کچی آبادیوں کومنتقل کیاجائی95کچی آبادیوں جن کے این او سی دی گئی ہے ان کے متبادل زمین متعلقہ صوبوں سے لی جائے ریلوے میں اربوں روپے کی رقم لیپس ہونے پر انکوائرای کاحکم دے دیا ،ذمہ داروں کاتعین کرکیسزا دی جائے ،کمیٹی نے وزارت منصوبہ بندی سے رقم ریلیز نہ کرنے پر جواب طلب کرلیا،کمیٹی نے نیب سیریلوے کی انکوائریوں کی تفصیلات طلب کر لیں کمیٹی نے پی ایس ڈی پی کی 56فیصد گرانٹ لیپس پر انکوائری کرکے متعلقہ حکام کو ذمہ دار ٹھہرا کر ان کو سزا دے کر 3ہفتوں کے اندر رپورٹ دینے کی ہدایت کردی انکوائری ایڈیشنل سیکرٹری کی سربراہی میںکی جائے آڈٹ حکام ، منصوبہ بندی کمیشن، اور خزانہ کے نمائندے شامل کئے جائیں ۔

(جاری ہے)

منگل کوپبلک اکائونٹس کمیٹی کی سب کمیٹی کا اجلاس کنوینئرریاض فتیانہ کی سربراہی میں ہوا۔اجلاس میں سینٹرمشاہد حسین سید ،سینیٹر طلحہ محمود،اقبال محمد علی اور وزارت ریلوے کے حکام نے شرکت کی ۔سال 2011-12 میں 2ارب سے زائد رقم لیپس ہونے پر جو کہ 16.61فیصد کل گرانٹ کابنتاہے پر سیکرٹری ریلوے حبیب الرحمن گیلانی نے کمیٹی کوبتایاکہ ہماری ترقیاتی منصوبے 29تھے جن میں لوکوانجن کی خریدری کے حوالے سے پیسے جاری نہیں ہوئے اور نہ کرین خریدنے کے لیے پیسے ریلیز ہوئے ۔

ریاض فتیانہ نے کہاکہ پی سی ون بروقت بنائیں تاکہ پیسے ریلیز وقت پر ہوں .2ارب روپے خرچ نہیں ہوئے ٹرین چلانے کے لیے کہاجاتا ہے تو کہاجاتاہے کہ پیسے نہیں ہیں مگر پیسے ملتے ہیں تو استعمال نہیں ہوتا ۔اکیلا کپتان کیا کرسکتا ہے جب ٹیم ٹھیک نہیں ہوگی ۔ریلوے محکمے کو ایسا زنگ لگا ہے کہ ٹھیک نہیں ہوسکتا ہے افسران ایک کان سے سنتے ہیں اور دوسرے سے نکال لیتے ہیں کام افسران کوآتا نہیں ہے ریلوے کو پرائیویٹائز کریں یا افسران کی صفائی کریں جو لوگ ٹھیک ہونے کو تیار نہیں ان کو گھر بھیج دیں ۔

ریلوے غریبوں کو سفری سہولیات مہیا کرتا ہے ۔سابق وزیرخواجہ سعد رفیق نے اچھا کام کیا ہے ریلوے چلتاہوا نظر نہیں آرہاہے ۔ریلوے کے اعلی افسران کی کوئی بات مانتا ہی نہیں ہے کوئی افسر کام کرنے کا تیار نہیں ہے 2ارب روپے بہت زیادہ ہے اس کی انکوائری ہونی چاہیے ۔ وزارت منصوبہ بندی کی بھی کارکردگی ٹھیک نہیں ہے ۔وزارت منصوبہ بندی سے رقم نہ دینے پر وضاحت طلب کرلی کہ پیسے ریلوے کو ریلیز کیوں کئے ۔

کمیٹی نے پیرا موخر کردیا گیا۔ 2013-14 میں 5.5ارب روپے لیپس ہونے پر سیکرٹری نے کہاکہ وزارت منصوبہ بندی نے پیسے نہیں بھیجے ریلوے نے ڈیمانڈ بھیجی تھی ۔کنوئینر نے پیرا موخر کرکے وزارت منصوبہ بندی سے جواب طلب کرلیا کہ اس کے کیا وجوہات ہیں ۔مالی سال 2015-16میں صرف 1.6فیصد لیپس ہونے پر پیراسیٹل کردیاگیا۔مالی سال 2017-18 میں 24 ارب27 کڑور روپے لیپس ہونے پر شدید برہمی کااظہارکرتے ہوے کہاکہ ریلوے نے اس پر ابھی تک ڈی اے سی کیوں نہیں کی ہے 45دن پہلے اس کا نوٹس بھی ہواہے ۔

رکن کمیٹی اقبال محمد علی نے کہاکہ پرانہ پیرا ہے کہ ابھی تک ڈی اے سی کیوں نہیں ہوئی۔ ریاض فتیانہ نے کہاکہ 56فیصد گرانٹ لیپس ہوئی ہے ۔ ٹریک اپ گریڈ کردیں تو پانچ سال میں پی سی ون نہیں بنتاہے پی ایس ڈی پی میں منصوبہ آجائے تو وہ بھی پیسے لیپس ہوجاتے ہیں اس پر انکوائری کی جائے اور متعلقہ حکام کو ذمہ دار ٹھہرا کر ان کو سزا دی جائے ۔ایڈیشنل سیکرٹری کی سربراہی میں انکوائری کریں آڈٹ کا ایک نمائندہ بھی انکوائری میں شامل ہو ایک منصوبہ بندی کمیشن، اور خزانہ کے نمائندے شامل ہوں ۔

3ہفتوں کے اندر رپورٹ دے دیں ریلوے جواب ہی نہیں دیتا ہے جب ہائی وے ، سوئی گیس ودیگر اداروں کو آپ جواب نہیں دیتے ہیں سیکرٹری حبیب الرحمن نے کہاکہ نئی حکومت ہونے کی وجہ سے یہ مسئلہ ہواہے اس کی رپورٹ تین ہفتوں میں بنا کر دے دیں گے ۔ریلوے میں چیزیں درآمد کرنی پڑتی ہیں اس کی وجہ سے تاخیر ہوئی۔سینیٹرمشاہد حسین نے کہاکہ ایم ایل ون پر کیا پیش رفت ہوئی ہی سیکرٹری نے کہاکہ ریلوے ٹھیک ہوسکتا ہے اگر افسران پر خرچ کیا جائے ریلوے کی بہتری کے لیے پانچ سال لگیں گے ۔

مجھے ایک سال ریلوے کو سمجھنے میں لگا ایم ایل ون کاپی سی ون منظور ہونے کوبھی ایک سال ہوگیا ہے ۔لون کے حوالے سے چین کے اعتراضات پر تحریری جواب دید یا ۔چین لون کی منظوری دے گا تو کام شروع ہوجائے گا چین آج لون منظور کرلے تو ہم اشتہار جاری کرسکتے ہیں ۔6.8ارب ڈالر پر کیا جائے گا ۔ایم ایل ون فیز 1کی 2عشاریہ 4ارب ڈالر رقم بنتی ہے ٹریک کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے ۔

وزیراعظم کی منظوری کے بعدسکھر ڈویژن میںضروری مرمت کے لیے منصوبہ بندی کمیشن کو پی سی ون بنادیا ہے ۔ایم ایل ون پرہم نے کام پورا کردیا ہے پی سی ون اور ٹیکنکل ڈیزائن بنالیا ہے ۔پیرا2.2.1 جس میں 7فیصداضافی رقم سلنڈر نہیں کی گئیں کے بارے میں ریاض فتیانہ نے کہا کہ ریلوے چلتی ہوئی نظر نہیں آرہی ہے یہ سمجھتے ہیں کہ ہمیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ۔

اس اضافی رقم کوسلنڈر نہ کرنے پر انکوائری کریں اور ذمہ داری فکس کریں ایک ماہ کے اندر رپورٹ دیں۔689عشاریہ 125 ملین روپے کے آڈٹ پیرے پر کمیٹی نے کہاکہ شالمار ہسپتال سے 68کڑور روپے نہیں لیے ہیں دس سال سے یہ پیسے کیوں نہیں لیئے گئے ۔ریاض فتیانہ نے کہاکہ ساری زمینوں پر قبضہ ہوگئے ہیں آمدن نہیں آرہی ہے پراپرٹی اینڈ لینڈ ڈیپارٹمنٹ کا سپیشل آڈٹ تین سال کا ہونا چاہیے۔

ہر سال کا آڈٹ کمیٹی میں جمع کریں ستمبر تک پہلے سال کا مکمل کرکے رپورٹ دیں ۔ریاض فتیانہ نے کہاکہ ریلوے سے جواب مانگو تو 6ماہ جواب نہیں ملتا ہے ۔سیکرٹری نے کہاکہ5سو ایکڑ زمین واگزار کرائی ہے ایک انچ کسی کو زمین نہیں دی ہے کمیٹی نے کہاکہ 689.125ملین روپے نہ ملنے کی وجہ ذمہ داری فکس کریں اور ان کو سزا دیں ۔حکام نے بتایاکہ 2018میں یہ معاملہ نیب کو بھی بھیج دیا گیاہے سینئر بورڈ آف ریونیو کے ممبر کو بھی کمیٹی میں طلب کرلیا گیا ۔

آڈٹ حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ راولپنڈی اور پشاور ڈویژن میں زمین قبضہ ہونے سے 4794.40ملین روپے نقصان ہوا ہے ۔راولپنڈی میں 2سو ایکڑ زمین پر قبضہ ہے زیادہ تررہائشی گھر ہیں ۔ 1661ایکڑ ریزیڈینشل تجاوزات ہیں کچی آبادی میں لوگوں نے گھر بنائیں ہیں۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ کسی کچی آبادی کے لیے این او سی جاری نہ کیا جائے۔ کچی آبادی کو ریلوے زمینوں سے ہٹا کر دوسری جگہ شفٹ کیا جائے ۔

95کچی آبادی جن کے این او سی دی ہے اس کی زمین متعلقہ صوبوں سے لیں ۔ کیٹگری 4اور 5 کچی آبادی میں رہنے والوں کو وہاں سے نکالیں ۔18لوکوموٹو ڈی پی یو 20/30کے مینٹینس بغیر پیپرا رول خریدے گئے 1205.25ملین روپے نقصان ہے نیب نے ایفرنس دائر کیا ہے ہائی کورٹ میں بھی اس کی فیصلے کے خلاف درخواست دی ہے پیرا موخرکردیاگیا۔ 961.5ملین روپے بزنس ایکسپریس کو چلانے والی ڈیفالٹر ہیں یہ معاملہ عدالت میں ہے ۔معاملہ موخر کردیا گیاسیکرٹری نے کہاکہ 950مسافرکوچز استعمال میں ہیں کرونا سے پہلے 12سو کوچز تھے 62ہزار ملازمین ریلوے میں کام کرتے ہیں۔کمیٹی نے نیب کوحکم دیاکہ جتنی انکوائری نیب کے پاس ریلوے کی ہیں ان کی تفصیل چارٹ بنا کر دیں کمیٹی کودیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں