معاشرے کو ازسرِ نو شائستہ اور باوقار بنانے کے لئے ہمیں سیرت مطہرہ کی پیروی کرنا ہوگی،نظریہ پاکستان کونسل کے زیر اہتمام تقریب سے شرکا کا خطاب

جمعہ 22 اکتوبر 2021 16:18

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اکتوبر2021ء) نظریہ پاکستان کونسل کے زیر اہتمام ایوان قائد میں منعقدہ تقریب کے شرکا نے کہا ہے کہ تحمل و برداشت پیغمبرِ اسلامؐ کی صفاتِ جمال کا سب سے نمایاں پہلو ہے جس کی پیروی ہر مسلمان پر لاز م ہے،سرکارِ رسالت مآب ﷺ کی صفاتِ مبارکہ میں اخلاق، حُسنِ سلوک، صلہ رحمی، خندہ پیشانی اور تحمل و برداشت کا ذکر خصوصیت سے ہے جن میں سے اپنے لئے حصہ لینا ازروئے ایمان بحیثیت مسلمان ہم سب پر فرض ہے لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ اس فریضے کو فراموش کر ے ہم نے اپنے معاشرے کو رنجشوں، نفرتوں، عداوتوں عدم برداشت اور بدامنی کا شکار کر رکھا ہے، جس کو ازسرِ نو شائستہ اور باوقار بنانے کے لئے ہمیں عملاً سرکارِ رسالتۖ کی سیرت مطہرہ کی پیروی کرنا ہوگی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار نظریہ پاکستان کونسل کے تحت ایوانِ قائد میں منعقدہ تقریباتِ عید میلاد النبیۖ ﷺ کے خصوصی مذاکرے "سیرت النبیۖ ﷺکی روشنی میں تحمل و بردباری کا پیغام" میں معروف دینی سکالر صاحبزادہ سلطان احمد علی، دیوانِ ریاست جونا گڑھ نے اپنے صدارتی خطاب میں کیا، انہوں نے کہا کہ اخلاقِ نبویۖ کی پیروی ایک عام شہری سے لیکر ایک مسلمان حکمران کے طرزِ حکمرانی تک میں جھلکنا چاہئے تاکہ پاکستان کو صحیح معنوں میں قائداعظم کا سوچا ہوا اسلامی ، فلاحی، جمہوری ملک بنایا جا سکے۔

جامعہ نعیمیہ اسلام آباد کے پرنسپل ممتاز دینی رہنما علامہ مفتی گلزار احمد نعیمی تقریب کے مہمانِ خصوصی نے اپنے فصیح و بلیغ خطاب میں کہا کہ تحمل شیوۂ انبیا ہے جس کی بہترین مثال خود نبی آخر الزماں حضرت محمدۖ ﷺ کی سیرت طیبہ بذاتِ خود ہے۔ ہمارے لئے اتنے عظیم المرتبت انسان اور سب سے بڑے پیغمبر کی امت ہونا جہاں ایک بہت بڑا اعزاز ہے وہاں ایک لازمی فریضہ بھی ہے۔

ان کی  زندگی کے اصولوں کو اپنی زندگیوں میں عملاً شامل کرنا ہی ہمارا مقصدِ حیات ہونا چاہئے۔ آپۖ کی ذاتِ گرامی تحمل و بردباری کا کوہِ گراں تھا۔ انہوں نے حیاتِ پاک کے ہر مرحلے میں یہاں تک کہ فتح مکہ کے بعد بھی اپنے تمام بدخواہوں اور اذیت رساں دشمنوں کو معاف کر کے رہتی دنیا تک کے لئے امن و آشتی اور تحمل و برداشت کا پیغام دیا۔ تقریب کے دوران معروف دانشور ڈاکٹر محمود الحسن رانا نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج ہم آپس میں دست و گریبان ہیں، بھائی بھائی سے اور دوست دوست سے ناخوش اس لئے ہے کہ ہم نے سرکارِ رسالت مآب ﷺکا رواداری اور تحمل کا وہ پیغام فراموش کررکھا ہے جو انہوں نے طائف میں اُن کی ذات پر ظلم و ستم روا رکھنے والوں اور مکہ کے کفار کی طرف سے اسلام کی تبلیغ کے دوران اور متعدد جنگوں میں آپۖ اور آپۖ کے جانثار ساتھیوں پر توڑے گئے مظالم کے جواب میں ایک عام معافی کی شکل میں دیا تھا۔

اس سے قبل کونسل کے چیئرمین میاں محمد جاوید نے اپنے خطبۂ استقبالیہ میں میزبان کونسل کی فروغِ پاکستانیت اور اسلامی اقدار کی ترویج پر روشنی ڈالتے ہوئے یہ بات صراحت سے کہی کہ نظریہ پاکستان کونسل نے اپنے لائحہ عمل میں بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے اس پیغام  کو  اپنارہنما قرار دیا ہے کہ ہماری نجات اُس اسوہ حسنہ کی پیروی، ہمیں دین کی دعوت دینے والے پیغمبرِ اسلام ﷺمیں ہے اور یہی ہمارا آئین ہوگا۔ متذکرہ تقریب کی نظامت انجم خلیق نے کی جبکہ قومی اسمبلی کی رُکن مسز فرخ خان کے علاوہ معروف شعرا  وفا چشتی، ڈاکٹر فرحت عباس، علی احمد قمر، نسیمِ سحر، رفعت وحید اور عرفان خان نے سرکارِ رسالت مآبۖﷺ کے حضور نعتوں کی شکل میں نذرانہ عقیدت پیش کیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں