چیئرمین کمیٹی سینیٹرعرفان الحق صدیقی کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت کا اجلاس

جمعہ 22 اکتوبر 2021 17:48

اسلام آباد۔22اکتوبر  (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی - اے پی پی۔ 22 اکتوبر2021ء) :سینیٹ  کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت کا اجلاس چیئر مین کمیٹی سینیٹر عرفان الحق صدیقی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔کمیٹی کو ملک کی بڑی پانچ پبلک سیکٹر جامعات کے وائس چانسلرز نے اپنی مالی و انتظامی معاملات پر تفصیلی بریفنگ دی۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ بلوچستان یونیورسٹی کو اس وقت 565ملین جبکہ جامعہ پشاور کا سالانہ خسارہ 745 ملین ہے ۔ جامعہ بلوچستان کی لیبز برسوں سے بند پڑی ہیں یونیورسٹی کے پاس لیب کیلئے کیمیکل خریدنے کا بھی بجٹ موجود نہیں ۔پشاور یونیورسٹی کا سالانہ مجموعی بجٹ ایک ارب 70کروڑ ہے جس میں ایک ارب روپے فقط پنشنز کی ادائیگیوں میں صرف ہو جاتا ہے ۔

(جاری ہے)

وائس چانسلر یونیورسٹی آف پنجاب نے کمیٹی کو بتایا کہ جامعہ کا مالی سال 2020-21کا مجموعی بجٹ بشمول سپلیمنٹری گرانٹ7ارب 45کروڑ ہے جبکہ اسی برس کا جامعہ کا مجموعی خرچہ 8ارب 61کروڑ ہے ۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے جامعہ کو 2ارب 90کروڑ روپے گرانٹ دی گئی ہے جبکہ بقیہ اخراجات جن کی مجموعی مالیت 4ارب 53کروڑ ہے جامعہ اپنے ذرائع سے اکٹھا کرتی ہے ۔

جامعہ کا سالانہ ایک ارب 16 کروڑ روپے خسارے کا سامنا ہے ۔جامعہ کراچی سمیت قائد اعظم یونیورسٹی کو بھی فنڈز کی کمی سمیت دیگر مسائل کا سامنا ہے قائد اعظم یونیورسٹی کی 600ایکڑ اراضی پر غیر قانونی قبضہ جمایا جا چکا ہے ۔پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز نے کمیٹی کو بتایا کہ وفاق اور صوبوں کی طرف سے ہر سال سالانہ بجٹ میں تنخواہوں میں اضافہ کا اعلان تو کر دیا جاتا ہے لیکن ایچ ای سی کی طرف سے جامعات کیلئے ریکننگ گرانٹ میں تنخواہوں میں اضافہ کے حکومتی اعلان کا حصہ نہیں دیا جاتا  جس کے سبب پبلک سیکٹر جامعات کا خسارہ روز بروز بڑھ رہا ہے ۔

قائمہ کمیٹی نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کو پبلک سیکٹر یونیورسٹی آ ف بلوچستان اور یونیورسٹی آف پشاور کو ترجیحی بنیادوں پر مالی تعاون کی فراہمی یقینی بنانے سمیت ہر سال حکومتوں کی طرف سے تنخواہوں میں اعلان کردہ اضافہ کے برابر ریکننگ گرانٹ میں اضافہ کرنے کی سفارش کرتے سمیت پنجاب یونیورسٹی، جامعہ کراچی،قائد اعظم یونیورسٹی،یونیورسٹی آف بلوچستان اور پشاور یونیورسٹی کی طرف سے گزشتہ تین برسوں میں شائع کردہ ریسرچ جنرلز کے جائزہ کیلئے سب کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔

کمیٹی کو ایچ ای سی کی طرف سے فنڈز ایلو کیشن کے ایجنڈے پر ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہائر ایجوکیشن کمیشن شائستہ سہیل نے بتایا کہ کمیشن پبلک سیکٹر جامعات کو ریکرنگ فنڈ کے علاوہ پرفارمنس پر ڈویلپمنٹ فنڈز دیتا ہے۔رواں برس وفاقی بجٹ میں ایچ ای سی کو پبلک سیکٹر جامعات کے ریکننگ کیلئے سپلیمنٹری گرانٹ ملا کر کل 68 ارب روپے کی ایلوکیشن کی گئی ہے جس میں سے کمیشن نے پبلک سیکٹر جامعات اور ہائر ایجوکیشن اینسٹی ٹیوشنز کو تنخواہوں کی مد میں 55ارب سے زائد ادا کئے ہیں ۔

کمیشن کے اپنے ملازمین کا ریکننگ بجٹ 870ملین روپے سالانہ ہے ۔کمیٹی نے ٹیکنالوجسٹ سٹرکچر بابت گزشتہ کا جاری کردہ نوٹیفکیشن تا حال کینسل نہ کرنے پر براہمی کا ظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایڈیشنل سیکرٹری ایجوکیشن آئندہ اجلاس میں بتائیں کہ ایچ ای سی نے کمیٹی کی طرف سے پاس کردہ سفارشات پر تاحال عملدرآمد کیوں نہیں کیا ۔اس موقع پر نیشنل ٹیکنالوجسٹ کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر امتیاز گیلانی نے کمیٹی کو بتاےا کہ نیشنل ٹیکنالوجسٹ کونسل نے ٹیکنالوجسٹ کے سروس سٹریکچر کو ڈرافٹ تیار کر لیا ہے ۔

کمیٹی نے ایک موقع پر نیشنل کریکولم کونسل کے مقرر 400ممبران کی اہلیت پر سوال اتھاتے ہوئے وزارت تعلیم سے این سی سی کے ممبران کے کوائف بھی طلب کر لئے ہیں ۔کمیٹی اجلاس میں ممبران کمیٹی سینیٹر رخسانہ زبیری،فوزیہ ارشد،فلک ناز،جام مہتاب حسین داہڑ اور مشتاق حماد خان کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری ایجوکیشن وجیہہ اکرم، سیکرٹری ایجوکیشن فرح حامد خان،ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایچ ای سی شائستہ سہیل، چیئر مین نیشنل ٹیکنالوجسٹ کونسل ڈاکٹر امتیاز گیلانی سمیت یونیورسٹی آف کراچی،پنجاب،پشاور ،بلوچستان ،پشاور اور قائد اعظم یونویرسٹی کے وائس چانسلر نے شرکت کی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں