قائمہ کمیٹی برائے تعلیمی کی سب کمیٹی نے جامعہ ہائی اپس کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے چانسلر آفس کو نائب صدر ایڈمن کو فوری طور پر عہدے سے ہٹانے کی سفارش کر دی

جمعہ 3 دسمبر 2021 21:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 دسمبر2021ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کی طرف سے اسلامی یونیورسٹی کے معاملات کے حوالے سے بنائی گئی سب کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں سنسنی خیز انکشافات کئے ہیں۔ رکن قومی اسمبلی صداقت علی عباسی کی طرف سے مرتب کردہ رپورٹ میں 7 مختلف معاملات میں جامعہ ہائی اپس کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے چانسلر آفس کو نائب صدر ایڈمن کو فوری طور پر عہدے سے ہٹانے سمیت ریکٹر جامعہ و پرووسٹ میل ہاسٹل، سیئیورٹی پرسنز اور جامعہ کے میڈیا و پروٹوکول آفشلز کے خلاف محکمانہ کا رروائی کی سفارش کی گئی ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جامعہ ایک ماہ کے اندر نائب صدور کی پوسٹوں پر مقابلے کے تحت تقرریوں کے طریقہ کار اور سکول پراجیکٹ بند کرے جبکہ جامعہ میں ایڈہاک بنیادوں پر کی گئی تمام تقرریاں 15 دن کے اندر واپس لی جائیں۔

(جاری ہے)

سب کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں امام محمد بن سعود یونیورسٹی ریاض سے مالی مفادات اینٹھنے کا ریکٹر جامعہ کا معاملہ تفتیش کے لئے ایف بی آر اور ایف آئی اے کو بھجوانے کی بھی سفارش کی ہے۔

رپورٹ میں ریکٹر جامعہ کی طرف سے جامعہ کی طرف سے لی جانے والی ماہانہ 588657 روپے تنخواہ کو بھی غیر قانونی قرار دیتے ہوئے چانسلر آفس کو بغیر مجاز اتھارٹی کی منظوری کے بھاری مراعات لینے کے ریکٹر جامعہ کے عمل کے خلاف محکمانہ کاروائی کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں نائب صدر ایڈمن کے ویڈیو سکینڈل اور میل ہاسٹل میں سٹوڈنٹ ریپ کیس سامنے آنے کے بعد واقعات پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برا? تعلیم کے چیئرمین میں نجیب الدین اویسی نے مذکورہ واقعات سمیت جامعہ کی بحرانی انتظامی حالت پر 4 ممبران پر مشتمل سب کمیٹی تشکیل دی۔

سب کمیٹی کے کنونیئر رکن قومی اسمبلی صداقت علی عباسی جبکہ ممبران میں عندلیب عباس ، مہناز اکبر عزیز اور شازیہ ثوبیہ اسلم سومرو شامل ہیں۔ سب کمیٹی نے 30 نومبر کو قائمہ کمیٹی کے منعقدہ اجلاس میں اسلامی یونیورسٹی کے حوالے سے اپنی رپورٹ پیش کی۔رپورٹ میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ کہ جامعہ کا آرڈیننس موجودہ ا?یسویں صدی کی ضروریات پر پورا نہیں اترتا اور اسی خامی کے سبب جامعہ کے دونوں بڑے آفسز (ریکٹر ، صدر)کے درمیان طویل عرصے سے چپقلش چل رہی ہے۔

سب کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں سفارش کی ہے کہ وقت کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے جامعہ کے آرڈیننس میں ترامیم لاتے ہو? اسے دیگر پاکستانی وفاقی جامعات کی طرز پر منظور کرایا جا?۔جامعہ میں ایچ ای سی کی ہدایت کے مطابق رجسٹرار/خزانچی کی آسامیاں پیدا کر کے میرٹ پر تقرریاں کی جائیں اور جامعہ کے نائب صدر ایڈمن فنانس اور پلاننگ کی پوسٹ پر ٹیچنگ فیکلٹی کی تعیناتی کی جاری پریکٹس بند کی جا?۔۔۔۔۔توصیف

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں