قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی اطلاعات کا اجلاس،سینیئر تحقیقاتی صحافی انصار عباسی کمیٹی کے روبرو پیش

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور چیف جج کے پی رانا شمیم اجلاس میں شریک نہیں ہو ئے

پیر 6 دسمبر 2021 21:37

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 دسمبر2021ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کا اجلاس میاں جاوید لطیف کی سربراہی میں ہوا ۔ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور چیف جج کے پی رانا شمیم اجلاس میں شریک نہیں ہوئی_ دونوں سابق ججز کو کمیٹی میں پیش ہونے کے لیے نوٹس جاری کیے گئے تھے۔ سینیئر تحقیقاتی صحافی انصار عباسی کمیٹی کے روبرو پیش ہوئے ۔

اجلاس کے دوران میاں جاوید لطیف نے کہا علی اعوان کی بات سے اتفاق ہے۔ آئی جے آئی بنوانے والوں کا بھی احتساب ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کمیٹی کو یہ معاملہ بھی دیکھنا چاہیے۔ خرابی کے روکنے کے لیے کہیں سے شروعات تو کرنی ہے۔ انہوں نے کہا اداروں کا بڑا احترام ہے لیکن ہائیکورٹ کو جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے بیان پر سو موٹو لینا چاہیے تھا_ اگر تو رانا شمیم کی خبر کی تصدیق نہ ہو تو پھر ایکشن ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

اجلاس کے دوران علی اعوان نے کہا درست بات ہے دوسروں کو پارلیمنٹ کو سنجیدہ لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا میری رائے میں اس معاملے پر علیحدہ کمیٹی بنائی جائے اور جتنے بیان حلفی آج تک آئے ان سب کا جائزہ لیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا جج شمیم کے بیان حلفی کے علاؤہ مہران بینک، جج ارشد ملک اور اسحاق ڈار کے وعدہ معاف گواہ کے بیان کا جائزہ بھی لینا چاہیے۔

زبیر عمر کی وڈیو کو بھی جائزہ لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا رانا شمیم کہتے ہیں میرا بیان حلفی تو لاکر میں بند ہے۔ سب کمیٹی ان سارے معاملات کا جائزہ لے۔ پیمرا کو بھی اس کا نوٹس لینا چاہیے۔ انصار عباسی نے کہا خبر عدلیہ کی نیک نامی کے لیے دی۔ معاملات کو قالین کے نیچے چھپانے کی پالیسی ختم ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا خبر عدلیہ میں شفافیت کے لیے دی۔

گزشتہ چند سالوں میں میڈیا پر غیر اعلانیہ پابندیاں ہیں۔ ایسی پابندیاں تاریخ میں کبھی بھی نہیں لگیں_ میری سٹوری بہت سادہ ہے صرف حقائق کو بیان کیا_ انہوں نے کہا شوکت صدیقی صاحب کے کیس کا میری سٹوری سے گہرا تعلق ہے۔ شوکت عزیز صدیقی کی تقریر سب چینلز نے چلائی۔ میڈیا پریکٹیشنر کے طور پر میں سمجھتا ہوں کہ وہ بہت سخت تقریر تھی۔ انہوں نے کہا ہر کیس میں اپنی پسند و ناپسند پر معیار مقرر نہیں ہونے چاہییں_ احمد نورانی نے ایک بار ایک جج کو فون کر کے موقف لیا تو دوسرے دن توہیں عدالت کا نوٹس آ گیا کہ آپ نے فون کیوں کیا میں عدالت کو سو فیصد مطمئن کروں گا کہ میری سٹوری درست ہی_ جو حقائق لوگوں تک پہنچنے چاہیئں وہ نہیں پہنچ پا رہی_ انہوں نے کہا مولانا فضل الرحمن صاحب والی سٹوری کی بات علی اعوان نے کی۔

مولانا کو شہدائ کی زمین الاٹ کرنے والے جی ایچ کیو میں بیٹھے ہیں۔ کوئی ادارہ ان کے خلاف تحقیقات کر کے دکھائی_ انہوں نے کہا میں نے بار بار میں کو بھی لکھا لیکن کوئی ایکشن نہیں Nہوا_ احمد نورانی کی کورٹ والی جو سٹوری غلط ہوئی اس پر جنگ گروپ نے معافی مانگی۔ اسی طرح ہمارا ماننا ہے کہ اگر ہم کہیں غلط ہوں تو ضرور سزا دیں_ ہمیں رعایت نہ دی جائے اگر کسی قانون کو توڑا ہو_ انہوں نے کہا میرے پاس رانا شمیم کا وہ میسج محفوظ ہے جس میں انھوں نے میری خبر کے مواد کو درست قرار دیا

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں