سینٹ قائمہ کمیٹی انسانی حقوق میںسانحہ سیالکوٹ پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار اختیار

حکومت واقعے میں ملوث افراد قانون کے کٹہرے میں لائے، مذمتی قرار داد منظور فیصل سبزواری کی سانحہ سیالکوٹ کے واقعہ کو او آئی سی میں لے جانے کی تجویز حکومت سمیت دیگر ارکان نے مسترد کر دی

پیر 6 دسمبر 2021 23:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 دسمبر2021ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی انسانی حقوق میںسانحہ سیالکوٹ پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی،اور اس حوالہ سے ایک مذمتی قرار داد منظور کی گئی،قرار داد میں کہا گیا کہ حکومت واقعے میں ملوث افراد قانون کے کٹہرے میں لائے ،فیصل سبزواری نے سانحہ سیالکوٹ کے واقعہ کو او آئی سی میں لے جانے کی تجویز دی،جس کو حکومت سمیت دیگر ارکان نے مسترد کر دیا،دوسری جانب وفاقی وزیر شیریں مزاری نے کہا کہ آج کے دور میں اداکاروں اور سنگرز کی ورک پلیس نہیں ،ورک پلیس ہراسمنٹ کی تعریف کو وسیع کیا جائے ، میں قانون کے حق میں ہوں سوچ سمجھ کر دائرہ کار وسیع کیا جائے ،اس پر کمیٹی نے خواتین کو کام کرنے جگہوں پرہراسمنٹ سے تحفظ کا ترمیمی بل منظور کر لیا ،گزشتہ روز سینٹر ولید اقبال کی زیر صدارت کمیٹی اجلاس ہوا،جس میں چیئرمین کمیٹی نے سانحہ سیالکوٹ کے حوالہ سے ایک قرار داد پیش کی جس کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا،دوسری جانب سینٹر فیصل سبزواری نے کہا کہ او آئی سی اجلاس میں جید علما سے رائے لی جائے ،رحمت العالمین کی اس سے بڑی توہین نہیں انکا نام لیکر ظلم کیا گیا ،اس پروزیر انسانی حقوق شیریں مزاری اور ارکان کی تجویز کی مخالفت کر دی،شیریں مزاری نے کہا کہ او آئی سی بڑا فورم ہے اس میں پی فائیو ممالک کو بلایا ہے ،ارکان نے کہا کہ اس معاملے کو آئی سی مین نہ لے جایا جائے ،تاہم کمیٹی نے توہین مذہب کا معاملہ آنے والے او آئی سی اجلاس میں اٹھانے کی تجویز مسترد کردی۔

(جاری ہے)

یہاں اس موقع پرکام کی جگہوں پر خواتین کی حراسمنٹ سے تحفظ کے بل پر غور کیا گیا،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آپ کی باتوں سے لگتا ہے آپ سوشل میڈیا گروپوں مین بل کیخلاف مہم کا حصہ نہیں ،اسپورٹس آن لائن کام کرنے والی خواتین کے تحفظ کو بل کا حصہ بنا دیا گیا ،شیریں مزاری نے کہا کہ قانون کا دائرہ کار میں یونیورسٹیاں آرٹ سٹوڈیو بھی شامل ہیں،بل میں گھروں میں کام کرنے والی خواتین کی ہراسمنٹ کو بھی شامل کر لیا گیا ،ہراسمنٹ میں ملوث سرکاری ملازم کو نوکری سے برخاست اور ترقی روکنے کی سزا مل سکتی ہے،پیشہ ورانہ شعبوں میں ملوث افراد کا بطور سزا لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا ،جنس کی بنیاد پر امتیازی سلوک بھی قابل سزا جرم ہو گااور حراسانی کی درخواستوں پر فیصلہ نوے دن میں ہوگا۔

ظفر ملک

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں