سپریم کورٹ نین سپاٹ فکسنگ کیس میں سزا کیخلاف کرکٹرن خالد لطیف کی جانب سے دائرن اپیل واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی

بدھ 8 دسمبر 2021 23:05

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 دسمبر2021ء) سپریم کورٹ نین سپاٹ فکسنگ کیس میں سزا کیخلاف کرکٹرن خالد لطیف کی جانب سے دائرن اپیل واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی ۔ بدھ کو جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سپاٹ فکسنگ کیس میں سزا کیخلاف کرکٹرن خالد لطیف کی جانب سے دائرن اپیل پر سماعت کی۔ دوران سماعت درخوستگزار خالد لطیف کے وکیل نین موقف اپنایا کہن 10 فروری 2022ئ ن کو میرے موکل کین پانچ سالہ سزا پوری ہو رہی ہے،عدالت عظمی میں دائرن اپیل واپس لیتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس دورانن پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی ) کے وکیل تفضل رضوی نے جسٹس اعجاز الاحسن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس اعجاز الاحسن صاحب آپ بھی جوانی میں ہارڈ ہٹنگ بلے باز تھے،درخواست گزار خالد لطیف بھی ہارڈ ہٹنگ کرنے والے بیٹسمین ہیں۔ جس پر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیے کہ درخواست واپس نہ لی جاتی تو آج کافی ہارڈ ہٹنگ ہونی تھی،مقدمہ چلتا تو صورتحال کافی مختلف ہونی تھی۔ عدالت عظمین نین سپاٹ فکسنگ کیس میں سزا کیخلاف کرکٹرن خالد لطیف کی جانب سے دائرن اپیل واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی ۔ واضح رہے کہ پی سی بی نے سپاٹ فکسنگ پر کرکٹر خالد لطیف پر پانچ سال کی پابندی عائد کی تھی۔۔۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں