نور مقدم قتل کیس ،نامزد ملزم فزیوتھراپی سروس کے سربراہ طاہر ظہور کے وکیل کی واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج چلانے کیلئے ان کیمرا اجلاس کی درخواست

عدالت میں سماعت کے دوران ملزم ظاہر جعفر کے وکیل کی جانب سے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست پر فیصلہ نہ ہوسکا، پندرہ دسمبر کو دلائل طلب مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو کمرہ عدالت میں دیکھتے ہی مقتولہ نور مقدم کی بہن آبدیدہ ہو گئیں،پولیس مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو کمرہ عدالت سے بخشی خانے لے گئی

بدھ 8 دسمبر 2021 23:47

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 دسمبر2021ء) نور مقدم قتل کیس میں نامزد ملزم فزیوتھراپی سروس کے سربراہ طاہر ظہور کے وکیل نے اسلام آباد کی سیشن عدالت میں واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج چلانے کیلئے ان کیمرا اجلاس کی درخواست کردی۔بدھ کو اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون/فور میں ایک گھر میں 20 جولائی کو قتل ہونے والی 27 سالہ نورمقدم کے کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے کی۔

نورمقدم کے قتل کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) ان کے والد شوکت علی مقدم کی مدعیت میں درج کی گئی تھی اور ظاہر جعفر کو مرکزی ملزم نامزد کیا گیا تھا، جو تھراپی ورکس میں کام کرتے تھے اور انہیں گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد اکتوبر میں ظاہر جعفر سمیت تھراپی ورکس کے مزید 6 ملازمین پر فرد جرم عائد کی گئی تھی، جن میں ظاہر جعفر کے والد اور والدہ بھی شامل تھے۔

(جاری ہے)

اسلام آباد کی سیشن عدالت میں سماعت کے دوران تھراپی ورکس کے وکیل اکرم قریشی نے عدالت سے مخصوص وقت کے دوران کیس کی سی سی ٹی وی کمرہ عدالت میں چلانے کے لیے ان کیمرہ سماعت کی زبانی استدعاکی۔وکیل اکرم قریشی نے جج سے کہا کہ اس سے قبل سی سی ٹی وی وائرل ہونے کا جو معاملہ ہوا وہ بھی آپ کے سامنے ہے تاہم سی سی ٹی فوٹیج کمرہ عدالت میں چلانے سے کافی چیزیں واضح ہو جائیں گی۔

انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ فوٹیج سے متعلق جرح بھی ان کیمرہ رکھی جائے۔ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے ریمارکس دئیے کہ اس معاملے کو دیکھیں گے۔سی سی ٹی وی فوٹیج گزشتہ ماہ سامنے آئی تھی، جس پر پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگیولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے تمام سٹیلائٹ چینلز کو مذکورہ فوٹیج نشر کرنے سے روک دیا تھا۔قبل ازیں استغاثہ نے عدالت میں سی سی ٹی وی فوٹیج کا متن جمع کرادیا تھا۔

عدالت میں سماعت کے دوران ملزم ظاہر جعفر کے وکیل کی جانب سے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست پر فیصلہ نہ ہوسکا۔عدالت نے 15 دسمبر کو مرکزی ملزم کی میڈیکل بورڈ کی درخواست پر دلائل طلب کیا۔میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست گزشتہ سماعت پر ظاہر جعفر کے وکیل سکندر ذوالقرنین نے پیش کی تھی کہ ظاہر کو شدید ذہنی مسائل کا سامنا ہے، جس کے لیے مقامی اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے۔

درخوست میں کہا گیا تھا کہ ملزم شدید ذہنی مرض کا شکار ہے، جس کے لیے ادویات استعمال کرتے تھے اور 20 جولائی کو بھی وہ اسی حالت میں تھے جب 27 سالہ نورمقدم کا قتل ہوا تھا۔وکیل نے استدعا کی تھی کہ اس بنیاد پر عدالت انصاف کی خاطر ظاہر جعفر کی ذہنی حالت کا تعین کرنے کے لیے ایک بورڈ تشکیل دے۔سیشن عدالت میں سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ اے ایس آئی زبیر مظہر پر ملزمان کے وکلا نے جرح کی اور اس دوران پراسیکیوٹر حسن عباس، ملزمان کے وکلا اور مدعی کا وکیل بھی عدالت میں موجود رہے۔

عدالت میں ظاہر جعفر کے والدین ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی سمیت ان کے ملازمین پیس ہوئے اور پولیس نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو بھی عدالت میں پیش کیا۔ظاہر جعفر کے والد کے وکیل بشارت اللہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔استغاثہ کے گواہ اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) زبیر مظہر پر ملزمان کے وکلاء نے جرح کی، جنہوں نے نورمقدم کے والد کا بیان ریکارڈ کیا تھا اور جائے وقوع سے شواہد اکٹھے کیے تھے جس کے بعد مقتولہ کا پوسٹ مارٹم کرنے والی ڈاکٹر سارہ نے بیان ریکارڈ کروانا شروع کردیا تو ملزم کے وکیل اکرم قریشی نے کہا کہ آپ پہلے بیان لکھ لیں اس کی کاپی ہمیں فراہم کریں، جس پر ہم جرح کرلیں گے۔

ڈاکٹر سارہ نے بتایا کہ 21 جولائی کو نور مقدم کا پوسٹ مارٹم صبح 9 بج کر 30 منٹ پر ہوا۔اس موقع پر مقتولہ نورمقدم کی بہن سارہ مقدم بھی عدالتی کارروائی سننے کے لیے کمرہ عدالت میں موجود تھی اور جب مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا تو مرکزی ملزم کو دیکھتے ہی مقتولہ نور مقدم کی بہن آبدیدہ ہو گئیں۔پولیس مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو کمرہ عدالت سے بخشی خانے لے گئی۔

مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی والدہ عصمت آدمی جی کے وکیل نے کہا کہ میری مؤکلہ عصمت آدم جی کو سماعت کے بعد ملزم ذاکر جعفر سے بات کرنے کی اجازت دی جائے، جس پر جج نے کہا ٹھیک ہے، عصمت آدم جی کو ذاکر جعفر سے بات کرنے کی اجازت ہے۔اسلام آباد کی سیشن عدالت نے کمپیوٹر آپریٹر مدثر اور مدعی شوکت مقدم کو اگلی سماعت میں طلب کرلیا اور اگلی سماعت پر تھراپی ورکس کے مزید گواہ بنانے کی درخواست بھی سنی جائے گی۔ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے کیس کی سماعت 15 دسمبر تک ملتوی کر دی اور 15 دسمبر کو مدعی شوکت مقدم کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کر لیا۔سی ڈی آر کے گواہ مدثر کا بیان بھی اگلی سماعت میں ریکارڈ ہوگا اور اسی دوران جرح ہوگی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں