قومی کمیشن انسانی حقوق نے عثمان مرزا کیس کی سماعت کا حصہ بننے کی درخواست دائر کردی

انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو روکنا کمیشن کا فرض ہے ، مطلوموں کی آواز بنیں گے ، رابعہ جویری آغا

منگل 18 جنوری 2022 21:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 جنوری2022ء) عثمان مرزا کیس کے متاثرین سے اظہار یکجہتی کے لیے، نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس (این سی ایچ آر) نے کے اعلیٰ سطح کے وفد نے کمیشن کی چیئر پرسن محترمہ رابعہ جویری آغا کی قیادت میں جمعرات کو سیشن کورٹ اسلام آباد کا دورہ کیا اورکمیشن کی طرف سے ممبر اقلیتی منظور مسیح اور ان کی قانونی ٹیم نے کیس کی سماعت کا حصہ بننے کے لئے عدالت میں درخواست دی۔

کمیشن کے وفد نے اس موقع اس مقدمے کی پراسیکیوشن ٹیم سے ملاقات کی اور کیس پر تفصیلی تبادلہ خیال بھی کیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز مقدمے کے گواہوں/متاثرین کی عدم حاضری کے باعث سماعت ملتوی کر دی گئی۔یاد رہے کہ گزشتہ سال جولائی میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں کیس کے مرکزی ملزم عثمان مرزا کو نوجوان جوڑے پر تشدد کرتے اور ہراساں کرتے دکھایا گیا تھا ۔

(جاری ہے)

اس ویڈیو وائرل ہونے کے چند گھنٹوں کے اندر، اسلام آباد پولیس نے ملزم عثمان مرزا اور اس کے دیگر ساتھیوں کو حراست میں لیتے ہوئے ایف آئی آر درج کی تھی۔ بعد ازاں اسلام آباد میں جوڑے کو ہراساں کرنے کے مقدمے میں عثمان مرزا سمیت 7 افراد پر فرد جرم عائد کردی گئی جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے تینوں ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے حکام کو عثمان مرزا اور اس کے ساتھی ملزمان کا ٹرائل دو ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی تاہم اس ماہ کی 11 تاریخ کو کیس نے ڈرامائی موڑ لیا جب دونوں گواہ اور مدعی اپنے سابقہ بیانات سے منحرف ہوگئے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کمیشن کی چیئر پرسن رابعہ جویری آغا نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے اس خاص مقدمے کا نوٹس لینے کے باوجود، متاثرین اور گواہ اب بھی اپنے بیانات سے مکر گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بار بار اس طرح کے مکروہ واقعات کو دیکھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں ریپ کیس میں صرف 3 فیصد ملزمان کو سزا ہو پاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیگل ایڈ اتھارٹی کی تحقیق کے مطابق، تقریباً 60 فیصد ریپ متاثرین ایف آئی آر کے اندراج کے بعد اپنے بیانات بدل لیتے ہیں۔

انہوں نے مقدمے میں اس مرحلے پر کمیشن کی طرف سے فریق مقدمہ بننے کے پیچھے وجوہات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن آگے لانا چاہتا ہے اور نظام میں موجود ایسے مسائل کو اجاگر کرنا چاہتا ہے جن کا سامنا کمزور طبقات کو انصاف کے حصول کیلئے کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن انسانی حقوق کی اس طرح کی سنگین اور صریح خلاف ورزیوں کو دیکھنے کا پابند ہے۔ ہم مظلوموں کی آواز ہیں اور ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انسانی حقوق کمیشن اس کیس کی پیروی کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ ریاست انسانی حقوق کے تحفظ اور تحفظ کو جاری رکھے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں