ملزمان کے معائنے کے لیے میڈیکل بورڈ میں ماہر نفسیات شامل ہوں گے،ضابطہ فوجداری میں ترامیم کی تفصیلات سامنے آ گئیں

ایس ایچ او کیلئے گریجویشن کی ڈگری لازمی ہو گی اور جہاں مقدمات کا بوجھ زیادہ ہو گا وہاں ایس ایچ او اے ایس پی رینک کا ہو گا، رپورٹ

جمعرات 27 جنوری 2022 18:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جنوری2022ء) ضابطہ فوجداری میں ترامیم کی تفصیلات سامنے آ گئیں جس کے مطابق ملزمان کے معائنے کے لیے میڈیکل بورڈ میں ماہر نفسیات شامل ہوں گے، ایس ایچ او کیلئے گریجویشن کی ڈگری لازمی ہو گی اور جہاں مقدمات کا بوجھ زیادہ ہو گا وہاں ایس ایچ او اے ایس پی رینک کا ہو گا۔مجوزہ فوجداری ترمیمی قوانین کے مطابق مفرور ملزمان کے شناختی کارڈ اور بینک اکاؤنٹس بلاک کر دئیے جائیں گے جبکہ جلسے جلوسوں میں اسلحہ لے کر جانے کی اجازت نہیں ہو گی، دفعہ 161 کے تحت ہونے والے بیانات کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ بھی کی جائے گی، پراسیکیوٹر تفتیش سے مطمئن نہ ہو تو مزید یا ازسرنو تحقیقات کا کہہ سکے گا۔

ترامیم کے مطابق فوجداری مقدمات کا ٹرائل 9 ماہ میں ہو گا، ہر ماہ ہائیکورٹ کو پیشرفت رپورٹ جمع کرانی ہو گی، غیر سنجیدہ مقدمہ بازی پر سیشن کورٹ 10 لاکھ روپے تک جرمانہ کر سکے گی اور 9 ماہ میں ٹرائل مکمل نہ ہونے پر ٹرائل کورٹ ہائیکورٹ کو وضاحت دینے کی پابندی ہو گی، ٹرائل کورٹ کی وضاحت قابل قبول ہوئی تو مزید وقت دیا جائے گا۔

(جاری ہے)

بل میں یہ بات بھی شامل کی گئی ہے کہ ٹرائل کورٹ میں گواہان کے بیانات کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ کی جائے گی، گواہ بیان کے ٹرانسکرپٹ سے اختلاف کرے تو ریکارڈنگ سے استفادہ کیا جائے گا، گواہ عدالت نہ آ پائے تو ویڈیو لنک پر بیان ریکارڈ کروا سکیں گے جبکہ بیرون ملک مقیم گواہان بھی مجاز افسر کی موجودگی میں بیان ریکارڈ کروا سکے گا۔

ترامیم کے مطابق فوجداری مقدمات میں تین دن سے زیادہ کا التواء نہیں دیا جا سکے گا، تین دن سے زیادہ التوا دینے پر ٹرائل کورٹ کو وجوہات بتانا ہوں گی۔اس کے علاوہ فوجداری ریفارمز میں منشیات مقدمات میں سزائے موت ختم کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے اور کہا گیا کہ سزائے موت کی جگہ مجرم کو باقی تمام زندگی جیل میں گزارنے کی سزا ہو گی۔ریلوے ایکٹ میں بھی سزائے موت ختم کرنے کی تجویز دیدی گئی ہے جبکہ غیر قانونی پولیس حراست پر 7 سال تک سزا کی تجویز کی گئی ہے اور مفرور ہونے پر بھی 7 سال تک کی سزا بھی مقرر کرنے کی تجویز کی گئی ہے۔

فوجداری قوانین کی مجوزہ ترامیم کے مطابق خواتین کی جاسوسی اور پیچھا کرنے کو بھی جرم قرار دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے جبکہ کوئلے پر چلنے اور کسی کو پانی میں پھینکنے کو بھی جرم قرار دینے کی تجویز ہے۔ترامیم میں لکھا کہ آڈیو، ویڈیو اور ای میلز بھی قابل قبول شواہد تصور ہوں گے، ویڈیو درست ثابت ہو تو بنانے والے کی عدالت میں پیشی کی ضرورت نہیں ہو گی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں